خضدار حملہ: بھارتی اسپانسرڈ دہشتگردوں کی بزدلانہ کارروائی، 6 طالبعلم شہید
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
خضدار میں اسکول بس پر دہشتگرد حملے کے نتیجے میں شہید ہونے والے طلباء و طالبات کی تعداد 6 ہوگئی ہے۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق زخمیوں میں شامل طالب علم حیدر اور طالبہ ملائکہ شدید زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔ شہداء میں 5 طالبات اور ایک طالب علم شامل ہیں۔
سیکیورٹی اداروں نے اس بزدلانہ حملے کو بھارت کی جانب سے بلوچستان میں پراکسی دہشت گردی کا شاخسانہ قرار دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ خضدار حملہ فتنہ الہندوستان اسپانسرڈ گروہ نے کیا، جو بھارت کے ایما پر پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں: خضدار: اسکول بس پر دہشتگرد حملہ، اقوام متحدہ کی شدید مذمت
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بھارت حالیہ ذلت آمیز شکستوں کے بعد بزدلانہ کارروائیوں پر اتر آیا ہے اور بلوچستان و خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے لیے اپنی پراکسی تنظیموں کو متحرک کر رہا ہے۔ ذرائع نے اس عزم کا اظہار کیا کہ معصوم بچوں کے خون کا حساب فتنہ الہندوستان اور اس کے بھارتی سرپرستوں سے ضرور لیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسکول بس بھارت حیدر خضدار دہشتگرد حملہ فتنہ الہندوستان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسکول بس بھارت دہشتگرد حملہ فتنہ الہندوستان
پڑھیں:
خضدار میں بچوں پر حملہ فتنہ الہندوستان کا مکروہ چہرہ ہے، لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23 مئی 2025)ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ احمد شریف چوہدری نے کہا کہ خضدار میںبچوں پر حملہ فتنہ الہندوستان کا مکروہ چہرہ ہے،فتنہ الہندوستان جان بوجھ کر معصوم اور نہتے پاکستانیوں کو نشانہ بنارہاہے، پاکستان نے بھارت کی 20 سالہ سٹیٹ اسپانسرڈ دہشتگردی کی تفصیلات دنیا کے سامنے پیش کردیں،وفاقی سیکرٹری داخلہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ بھارت خطے کا امن خراب کررہا ہے۔قیام پاکستان کے بعد سے ہی بھارت سرگرم رہا ہے۔بھارت 20 سال سے ریاستی دہشت گردی کی پالیسی اپنائے ہوئے ہے۔ مکتی باہنی اور سقوط ڈھاکا اس کی واضح مثال ہے۔ 2009ءمیں پاکستان نے بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں بھارت کے ملوث ہونے کے شواہد پر مبنی ڈوزیئر اقوام متحدہ کو پیش کیا تھا۔(جاری ہے)
ڈی جی آئی ایس پی آر اور سیکرٹری داخلہ آفتاب درانی نے بھارت کی پراکسی وار کو فتنہ الہندوستان کا نام دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے 2016ءمیں بھی دہشت گردی کے ثبوت یو این او کو دئیے تھے۔ بھارت دہشت گردوں کو فنڈز فراہم کرتا ہے مختلف واقعات میں گرفتار دہشت گردوں نے بھارت کے ان واقعات میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے۔ خضدار واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے جس میں بھارت کے حکم پر یہ واقعہ کیا گیا اور فتنہ الہندوستان بھارت کے حکم پر بچوں، مسافروں اور معصوم لوگوں کو شہید کرتا ہے۔12 اپریل 2024 کو 12 مزدوروں کو نوشکی میں شہید کیاگیا۔ 28 اپریل 2024 کو تمپ کیچ میں 2 مزدوروں کو شہید کیاگیا۔ 9 مئی 2024 میں سات حجاموں کو دوران نیند قتل کیا گیا، 10 اکتوبر 2024 کو دکی میں کوئلہ کان میں کام کرنے والے مزدوروں کو شہید کیا گیا۔ 10 فروری 2025 کو کیچ میں 2 درزیوں کو فتنہ الہندوستان نے شہید کیا۔ 19 فروری 2025 کو بارکھان میں مزدوروں کو بس سے اتار کر شہید کیا گیا۔ 11 مارچ 2025 کو جعفر ایکسپریس پر حملے میں نہتے شہریوں کو شہید کیا گیا۔ بھارت کی ہدایت پر یہ عورتوں اور بچوں پرحملے کر رہے ہیں۔اس موقع پر انہوں نے خضدار واقعے میں شہید ہوئے سکول کے بچوں کی تصاویر اور کچھ ویڈیو بھی دکھائیں۔ یہ فتنہ الہندوستان کا اصل چہرہ ہے جس کی پشت پناہی بھارت کرتا ہے۔ کلبھوشن یادیو نے اپنے بیانات میں پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کا اعتراف کیا ہے۔فتنہ الہندوستان کا تعلق کسی بلوچ قوم یا اسلام سے نہیں صرف ہندوستان سے ہے۔ بھارت ان کے ذریعے پورے بلوچستان میں دہشت گردی کرارہا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ فتنہ الہندوستان نے جعفر ایکسپریس پر حملہ کیا۔جعفر ایکسپریس پر حملہ ہوا تو بھارتی میڈیا نے جشن منایا۔ بلوچ بھی پوچھتے ہیں، دہشت گردی کا بلوچستان سے کیا تعلق ہے۔ دہشت گردی کا اسلام سے کیا تعلق ہے؟ یہ درندے ہندوستان کے پیسے پر بربریت کررہے ہیں۔ فتنہ الہندوستان کا بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں۔25 اپریل کو جہلم سے دہشت گرد گرفتار ہوا۔دہشت گرد نے لاہور سے بلوچستان تک دہشت گردی کا اعتراف کیا۔ فتنہ الہندوستان جدید اسلحہ استعمال کرتے ہیں۔ جدید اور مہنگا اسلحہ انہیں کون خرید کردیتا ہے؟