پاکستان سے جنگی شکست کا غصہ بھارت میں مٹھائیوں پر اترنے لگا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
ہندوستان اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد بھارتی ہزیمت کے اثرات اب مقامی سطح پر مایوسی کے اظہار کی صورت میں نمودار ہونا شروع ہوگئے ہیں، ایک ایسے وقت میں کہ جب اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے مودی سرکار کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے وہیں مایوسی کی عالم میں ان اشیا کو ہدف بنایا جارہا ہے جن کا نام پاکستان سے جڑا ہے۔
پہلے حیدرآباد دکن میں واقع معروف کراچی بیکری پر توڑ پھوڑ کی گئی اور اس کے مالک سے دکان کا نام تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا گیا، لیکن وزیر اعظم نریندر مودی کے انڈیا میں بات اب مٹھائیوں تک پہنچ گئی ہے جہاں ریاست راجستھان میں حلوائیوں نے لفظ ’پاک‘ والی مٹھائیوں کے اپنے تئیں ہندو نام رکھنا شروع کردیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی فتح نہ کرسکے تو بھارتی انتہا پسند حیدرآباد کی کراچی بیکری پر چڑھ دوڑے
میڈیا رپورٹس کے مطابق راجستھان کے مشہور شہر جے پور میں دکانوں نے مختلف مٹھائیوں کے نام تبدیل کر دیے ہیں، جن میں مشہور ‘میسور پاک’ بھی شامل ہے، ایک دکاندار نے بتایا کہ انہوں نے اپنی تمام مٹھائیوں کے ناموں سے لفظ ‘پاک’ ہٹا کر اس کی جگہ ‘شری’ لگا دیا ہے۔
’ہم نے اپنی مٹھائیوں کے ناموں سے لفظ ‘پاک’ ہٹا دیا ہے، ہم نے موتی پاک کا نام موتی شری، گونڈ پاک کا گونڈ شری اور میسور پاک کا نام میسور شری رکھ دیا ہے۔‘
مزید پڑھیں: کراچی میں بھارتی شہروں کے نام پر کون کون سے کاروبار چل رہے ہیں اور ان پر پاکستانیوں کا کیا کہنا ہے؟
واضح رہے کہ ان مٹھائیوں کے نام میں لفظ ‘پاک’ تاریخی حوالوں سے کسی طرح بھی پاکستان کا حوالہ نہیں رکھتا کیونکہ کنڑ زبان میں اس کا مطلب میٹھا ہے۔
یہ اقدام جموں و کشمیر کے پہلگام میں گزشتہ ماہ ہوئے دہشت گرد حملے کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ کے پس منظر میں کیا گیا ہے، جس میں 10 مئی کو جوہری ہتھیاروں سے لیس دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق کرلیا گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت پاکستان راجستھان کشیدگی گونڈ پاک مٹھائی موتی پاک میسور پاک.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت پاکستان راجستھان کشیدگی گونڈ پاک مٹھائی موتی پاک میسور پاک کا نام
پڑھیں:
بین الاقوامی نظام انصاف میں ’تاریخی مثال‘، جنگی جرائم میں ملوث روسی اہلکار لتھوانیا کے حوالے
یوکرین نے پہلی بار ایک روسی فوجی کو مبینہ جنگی جرائم کے مقدمے کے لیے لتھوانیا کے حوالے کر دیا ہے۔
یوکرینی پراسیکیوٹر جنرل رسلان کراوچنکو کے مطابق یہ اقدام روس کی مکمل جنگی جارحیت کے آغاز کے بعد اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے، جسے بین الاقوامی انصاف کے نظام میں ایک ’تاریخی مثال‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
یوکرینی حکام کے مطابق یہ روسی فوجی پولیس کا اہلکار تھا جسے یوکرینی فوج نے جنوبی علاقے زاپوریزژیا کے قریب روبوٹینے کے نزدیک گرفتار کیا تھا۔
ملزم پر الزام ہے کہ وہ شہریوں اور جنگی قیدیوں کے غیر قانونی حراست، تشدد اور غیر انسانی سلوک میں ملوث تھا۔
یہ بھی پڑھیں:یوکرینی صدر ولادیمیر زیلینسکی کی شاہ چارلس سے ملاقات
پراسیکیوٹر جنرل نے بتایا کہ متاثرین میں ایک لتھوانیائی شہری بھی شامل ہے، جس کی بنیاد پر لتھوانیا نے جنگی جرائم کا مقدمہ درج کر رکھا ہے۔ اگر الزامات ثابت ہو گئے تو ملزم کو تاحیات قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
یوکرینی پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ اقدام واضح پیغام ہے کہ جنگی مجرم آزاد دنیا کے کسی بھی ملک میں انصاف سے نہیں بچ سکیں گے۔
لتھوانیا کے پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر نے تصدیق کی ہے کہ اس مقدمے میں دونوں ممالک کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے قریبی تعاون کیا۔
ان کے مطابق روسی فوجی پر الزام ہے کہ اس نے دیگر اہلکاروں کے ساتھ مل کر قیدیوں کو لوہے کے محفوظ خانے میں بند رکھا، انہیں بجلی کے جھٹکے دیے، سرد موسم میں برفیلے پانی سے بھگویا، اور ہوش کھو دینے تک دم گھونٹا۔
لتھوانیا کی عدالت نے ملزم کو ابتدائی طور پر تین ماہ کے لیے جیل میں رکھنے کا حکم دیا ہے تاکہ مقدمے کی سماعت مکمل کی جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بین الاقوامی عدالت انصاف روس روسی اہلکار لتھوانیا یوکرین