بھارتی فلم 'رئیس' میں شاہ رخ خان کے ساتھ کام کرنے والی ماہرہ خان نے فلم پوسٹرز سے اپنی تصویر ہٹائے جانے پر پہلی بار ردعمل دیا ہے۔

ماہرہ خان ان دنوں اداکار ہمایوں سعید کے ہمراہ عید الاضحیٰ پر ریلیز ہونے والی اپنی فلم ’’لوو گرو‘‘ کی پروموشن میں مصروف ہیں۔

ماہرہ خان نے بھارتی فلموں میں bhi کام کیا ہے۔ جن میں سے ایک شاہ رخ کی بلاک بسٹر فلم رئیس بھی ہے۔

لوو گرو کی پروموشن کے دوران ماہرہ خان سے جب یہ پوچھا گیا کہ وہ بھارت میں فلم رئیس کے پوسٹرز سے اپنی تصویر ہٹانے پر کیسا محسوس کر رہی ہیں۔

جس پر اداکارہ نے نہایت پُراعتماد انداز میں کہا کہ مجھے ذرا بھی برا نہیں لگا بلکہ میں تو ہنس دی تھی۔ یہ بہت چھوٹی اور فضول سی حرکت تھی۔

ماہرہ خان نے مزید کہا کہ پاکستانی اداکاروں کے پاس اپنی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کے بارے میں خوش ہونے کے لیے بہت کچھ ہے۔

اس موقع پر اداکار ہمایوں سعید نے بھی لقمہ دیا کہ بھارت کا عمل ایک بہت چھوٹی سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔

یاد رہے کہ پہلگام حملے کے بعد مودی سرکار نے اپنی ناکامی چھپانے کے لیے اس کا بے بنیاد الزام پاکستان پر عائد کیا تھا اور پاکستانی فنکاروں پر بھارتی فلموں میں کام پر پابندی لگادی تھی۔

مودی سرکار نے اس کے علاوہ ایسی تمام بھارتی فلموں کے گانے اور پوسٹرز سے پاکستانی فنکاروں کو نکال دیا تھا جو ماضی میں کافی مقبولیت حاصل کرچکے تھے۔

بھارت میں پاکستانی اداکاروں، گلوکاروں اور کرکٹرز کے یوٹیوب چینلز پر پابندی اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کردیئے گئے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بھارتی فلم ماہرہ خان

پڑھیں:

خبر دینے والے کی ذمے داری ہے اپنی خبر کی، عامر الیاس رانا

لاہور:

تجزیہ کار عامر الیاس رانا کا کہنا ہے کہ خبر دینے والے کی اپنی ذمے داری ہے اپنی خبر کی، ظاہر ہے خبر دی گئی، اس پر گوسپ بھی شروع ہو گئے، ٹی وی چینلز نے ویک اینڈ پر اپنے اپنے پروگرام بھی کر لیے، ویک اینڈ کے بعد آج آپ کے ساتھ بھی اسی پہ گفتگو ہو رہی ہے۔ 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بہت سارے لوگوں نے کہا کہ کچھ ہوتا ہے تو بات کی جاتی ہے، اعزاز سید کو کیا پڑی تھی کہ وہ غلط خبر دے دیں۔ 

تجزیہ کار اطہر کاظمی نے کہا جہاں تک صدر مملکت کے عہدے والی بات ہے وہ تو ہنڈرڈ پرسنٹ بالکل درست بات ہے کہ اس عہدے کے پاس ایسا کوئی اختیار تو ہے نہیںکہ انڈپینڈنٹلی صدر مملکت حکومت کے روز کے امور ہیں ان کے اندر کوئی فعال کردار ادا کر سکیں، ایک طرح سے یہ ایک ایسا ہی عہدہ ہے کہ کسی کو بھی بٹھا دیا جائے تو کیا پورے ملک کے معاملات کو وہ چلا سکیں گے؟ایسا مجھے تو کرنٹ سچویشن میں نظر نہیں آتا، ہاں اگر کوئی ترمیم آتی ہے، کوئی نظام تبدیلی کی بات ہوتی ہے پر کیا وہ اتنا آسان ہوگا؟،خبریں اگر آ رہی ہیں تو کہیں نہ کہیں کچھ نہ کچھ گفتگو ہو رہی ہے۔ 

تجزیہ کار عامر ضیا نے کہاکہ جہاں تک منطق کا تعلق ہے تو مجھے منطقی اعتبار سے یہ بات سمجھ میں نہیں آتی ہے، مخصوص نشستوں کا فیصلہ آنے کے بعد بے شک (ن) لیگ کو قومی اسمبلی میں سادہ اکثریت مل گئی ہے اس کے باوجود یہ حکومت بڑے نازک گراؤنڈ پر کھڑی ہے، پی ٹی آئی جیسی فعال اور متحرک حزب اختلاف کا اس کو سامنا ہے، بے شک وہ اتنا دباؤ نہیں ڈال پا رہی لیکن پوٹینشل چیلنج وہاں پہ ہے، تو مسلم لیگ (ن) کیوں ایک محاذ کھولنا پسند کرے گی،فرض کریں آپ صدر زرداری کو ہٹاتے ہیں تو اس کے بدلے پیپلزپارٹی کو کیا دیں گے؟ یہ ایک بہت بڑا سوال ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ساؤتھ انڈین فلموں کی کامیابی کا راز انڈسٹری کا اپنی ثقافت سے جڑے رہنے میں ہے، روینہ ٹنڈن
  • ڈائریکٹر مہرین جبار نے شوبز انڈسٹری میں ادائیگیوں کے مسائل پر خاموشی توڑ دی
  • خبر دینے والے کی ذمے داری ہے اپنی خبر کی، عامر الیاس رانا
  • اسرائیل نے مجھے بھی جان سے مارنے کی کوشش کی: ایرانی صدر کا انکشاف
  • اسرائیل نے مجھے قتل کرنے کی کوشش کی؛ ایرانی صدر کا ہولناک انکشاف
  • ’’ڈرامہ انڈسٹری خواتین کےلیے غیر محفوظ ہے‘‘، ریحام رفیق کا انکشاف
  • ’پاکستانی جاسوس‘ قرار دی گئی یوٹیوبر سرکاری مہمان؟ بھارتی بیانیہ بے نقاب
  • کوچۂ سخن
  • آپریشن سندور: بھارت نے ہلاک فوجیوں کو اعزازات دے کر اپنی شکست کا اعتراف کرلیا
  • پاکستان کے ہاکی میچز؛ بھارتی فیڈریشن کو تحریری کلیئرنس درکار