بڑھتی ہوئی گرمی اور ہیٹ ویو کا خدشہ، حکومت سندھ خاطر خواہ انتظامات کرے، علی خورشیدی
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
ایک بیان میں اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی کا کہنا تھا سندھ حکومت کے تمام محکمے بشمول محکمہ صحت، بلدیات، پولیس اور بلدیاتی ادارے ایسی صورتحال میں اپنے فرائض ایمانداری سے ادا کریں اور شہریوں کو ریلیف فراہم کریں۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے مرکز بہادرآباد سے جاری بیان میں قائد حزب اختلاف سندھ علی خورشیدی نے کہا ہے کہ شہر میں بڑھتی ہوئی گرمی سے ہیٹ ویو کا خدشہ بڑھ گیا ہے، ایسے میں سندھ حکومت سرکاری ہسپتالوں میں مناسب انتظامات کرے تاکہ ہیٹ اسڑوک کے شکار شہریوں کو فوری طبی امداد ملے، شہر میں بڑھتی ہوئی بے ہنگم ٹریفک کو کنٹرول کرنے کے لئے ٹریفک پولیس کی نفری بڑھائی جائے، بائیک، رکشہ اور پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرنے والوں کے لئے مصروف شاہراہوں پر ہیٹ اسڑوک سے بچاؤ کے کیمپ لگائے جائیں جہاں ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے کی سہولت ہو، محکمہ موسمیات کی جانب سے کراچی سمیت سندھ کے بیشتر علاقوں میں ہیٹ ویو کی ایڈوائزری جاری کی گئی ہے تاہم سندھ حکومت خواب خرگوش کے مزے لے رہی ہے۔ اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی کا کہنا تھا سندھ حکومت کے تمام محکمے بشمول محکمہ صحت، بلدیات، پولیس اور بلدیاتی ادارے ایسی صورتحال میں اپنے فرائض ایمانداری سے ادا کریں اور شہریوں کو ریلیف فراہم کریں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سندھ حکومت
پڑھیں:
سندھ میں ایچ پی وی ویکسینیشن مہم، پاکستان ویکسین فراہم کرنیوالا 149واں ملک بن گیا
مہم 27 ستمبر تک جاری رہے گی اور صوبے کی 9 سے 14 سال کی 41 لاکھ بچیوں کو یہ ویکسین مفت فراہم کی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ محکمہ صحت سندھ نے صوبے بھر میں ہیومن پیپلوما وائرس (ایچ پی وی) کے خلاف ویکسینیشن مہم کا آغاز کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق اس ویکسینیشن مہم کا مقصد خواتین میں جان لیوا سروائیکل کینسر سے بچاؤ ہے۔ "صحت مند بیٹی، صحت مند گھرانہ" کے عنوان سے منعقدہ افتتاحی تقریب کراچی کے خاتونِ پاکستان گرلز اسکول میں منعقد ہوئی، جہاں وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے ویکسین مہم کا افتتاح کیا۔ تقریب میں وزیر تعلیم سندھ سید سردار شاہ، ای پی آئی سندھ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر راج کمار، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)، یونیسف، اور دیگر عالمی این جی اوز کے نمائندے شریک ہوئے۔ سندھ میں ایچ پی وی کی سب سے پہلی ویکسین ماہر امراضِ اطفال ڈاکٹر خالد شفیع کی تیرہ سالہ بیٹی عائشہ خالد کو لگائی گئی۔ اس اقدام کا مقصد والدین اور عوام میں اعتماد پیدا کرنا تھا کہ یہ ویکسین محفوظ اور مؤثر ہے۔
ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہا کہ یہ بچیاں ہمارا مستقبل ہیں، ہم چاہتے ہیں انہیں اس تکلیف دہ مرض سے بچائیں۔ انہوں نے کہا کہ سروائیکل کینسر کے ابتدائی مراحل میں علامات ظاہر نہیں ہوتیں، اور جب یہ خطرناک اسٹیج پر پہنچتا ہے تب پتہ چلتا ہے، یہ واحد کینسر ہے جس کے بچاؤ کی ویکسین موجود ہے، ای پی آئی سندھ کے مطابق یہ مہم 27 ستمبر تک جاری رہے گی اور صوبے کی 9 سے 14 سال کی 41 لاکھ بچیوں کو یہ ویکسین مفت فراہم کی جائے گی۔
ویکسین تمام سرکاری اسکولوں، مدارس، نجی اداروں اور صحت مراکز پر دستیاب ہوگی، جبکہ گھر گھر جاکر بھی بچیوں کو سنگل ڈوز میں انجیکٹیبل ویکسین لگائی جائے گی، زیادہ تر خواتین پر مشتمل تین ہزار سے زائد ویکسینیٹرز مہم میں شامل ہیں، تاکہ اسکولوں اور کمیونٹی کی بچیوں کو شامل کیا جا سکے۔ پاکستان 148 ممالک کے بعد ایچ پی وی ویکسین فراہم کرنے والا 149واں ملک بن گیا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں سالانہ پانچ ہزار سے زائد خواتین کو سروائیکل کینسر لاحق ہوتا ہے، جبکہ 3,309 خواتین جان کی بازی ہار جاتی ہیں۔