پنجاب کے ضلع گجرات سے تعلق رکھنے والے 4 لاپتا سیاحوں کی لاشیں اسکردو میں دریائے سندھ کے کنارے سے برآمد ہوگئیں۔

رپورٹ کے مطابق ریسکیو 1122 کے اہلکاروں مرنے والوں کی لاشیں نکالیں، یہ کار اسکردو کی جانب جا رہی تھی کہ  سڑک سے تقریباً 500 فٹ گہری کھائی میں جا گری۔

ہلکار کے مطابق گاڑی سڑک سے نیچے دریائے سندھ کے کنارے سے ملی ہے، ریسکیو ٹیم نے جائے وقوع تک رسائی کے لیے رسّیوں کا استعمال کیا اور گاڑی کو اوپر لانے کے لیے ایک کرین کا بندوبست بھی کیا گیا۔

یہ 4 سیاح 16 مئی کو گلگت اور اسکردو کے درمیان لاپتا ہو گئے تھے، جن کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری تھا۔

اہل خانہ کے مطابق 36 سالہ وسیم شہزاد، 20 سالہ عمر احسان دونوں کزنز تھے، جن کا تعلق کوٹ گکّہ نزد منگووال سے تھا، 23 سالہ سلمان نصراللہ سندھو جاسوکی گاؤں سے اور 23 سالہ عثمان ڈار سروکی سے تعلق رکھتے تھے، یہ چاروں دوست 13 مئی کو گلگت پہنچے تھے۔

ڈی آئی جی گلگت رینج راجا مرزا حسن نے بتایا کہ پولیس ریکارڈ کے مطابق چاروں دوستوں نے 15 مئی کو ہنزہ سے اسکردو کا سفر شروع کیا تھا، راستے میں وہ گلگت کے دنیور علاقے میں قراقرم کے قریب ایک ہوٹل میں رکے تھے۔

چاروں نے 16 مئی کو اسکردو کے لیے اپنا سفر دوبارہ شروع کیا اور تب سے ان کے موبائل فون بند آرہے تھے۔

راجا مرزا حسن نے بتایا کہ لاپتا دوستوں کی آخری لوکیشن جگلوٹ، گلگت میں تھی، ان کے منصوبے کے مطابق وہ استک، اسکردو پہنچنا چاہتے تھے، لیکن ہفتے تک ان کا کوئی سراغ نہیں مل سکا تھا۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان پولیس اور ریسکیو 1122، جگلوٹ سے استک تک، جگلوٹ-اسکردو روڈ پر مل کر لاپتا دوستوں کو تلاش کر رہے تھے، یہ سڑک دریائے سندھ کے ساتھ ساتھ گزرتی ہے، جہاں ان دنوں پانی کا بہاؤ نہایت خطرناک ہے۔

ایک لاپتا نوجوان کے والد نے بتایا کہ ان سے 16 مئی کو آخری بار رابطہ ہوا تھا، انہوں نے گلگت بلتستان حکومت، چیف سیکریٹری اور آئی جی پی سے اپیل کی تھی کہ ان کے بیٹے اور دوستوں کو تلاش کرنے میں مدد کی جائے۔

پولیس اور ریسکیو 1122 لاپتا دوستوں کی گلگت اور اسکردو میں دریائے سندھ کے ساتھ جگلوٹ سے استک تک تلاش جاری رکھے ہوئے تھے، ریسکیو 1122 کی گلگت ٹیم نے 16 مئی کو لاپتا ہونے کے بعد سے ہی سرچ آپریشن شروع کر دیا تھا۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: دریائے سندھ کے ریسکیو 1122 کے مطابق مئی کو کے لیے

پڑھیں:

دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ، اٹک میں پولیس چوکی کی دو منزلہ عمارت منہدم

دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافے کے باعث اٹک میں فورملی کے مقام پر قائم پولیس چوکی کی دو منزلہ عمارت منہدم ہوگئی۔ خوش قسمتی سے عمارت میں اس وقت کوئی عملہ یا ریکارڈ موجود نہیں تھا۔پولیس حکام کے مطابق عمارت کو گزشتہ رات خالی کرا لیا گیا تھا، جس کے باعث جانی نقصان سے بچا ممکن ہو سکا۔ تاہم مناسب حفاظتی انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے کروڑوں روپے کی یہ سرکاری عمارت پانی کے کٹائو کی نذر ہوگئی۔دریائے سندھ میں طغیانی کے باعث آس پاس کے نشیبی علاقوں میں خطرہ بڑھ گیا ہے۔ انتظامیہ نے عوام کو دریا کے قریب جانے سے گریز کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔محکمہ آبپاشی اور ضلعی انتظامیہ نے ممکنہ مزید نقصانات سے بچنے کے لیے متعلقہ علاقوں میں نگرانی بڑھا دی ہے، جبکہ خطرے کی زد میں آنے والی دیگر عمارتوں اور آبادیوں کے بارے میں بھی سروے شروع کر دیا گیا ہے۔مقامی افراد نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دریا کے کنارے آباد علاقوں میں فوری حفاظتی اقدامات کرے تاکہ مزید قیمتی املاک کو نقصان سے بچایا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد: سنگجانی کے قریب موٹروے پر کوسٹر کھائی میں گرنے سے 17 افراد زخمی
  • پشاورہائیکورٹ، دریائے سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کا کیس، تحریری حکمنامہ جاری
  • اسلام آباد ، سنگجانی کے قریب موٹروے پر کوسٹر کھائی میں جا گری ، 17 مسافر زخمی
  • حکام کی غفلت سے دریائے سوات میں 17افراد جاں بحق ہوئے،پشاورہائیکورٹ نے سانحہ  سوات پر تحریری حکم نامہ جاری کردیا
  • دریائے سندھ میں بھکر کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب، فلڈ وارننگ جاری
  • (سندھ پولیس ) خطرناک جرائم پیشہ افراد کے سرپرست آزاد
  • سیاحوں کے ڈوبنے کا واقعہ؛ ریسکیو کے پی، سوات ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ڈی جیز عہدے سے فارغ
  • سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بارش سے ندی نالوں میں طغیانی
  • دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ، اٹک میں پولیس چوکی کی دو منزلہ عمارت منہدم
  • دریائے سوات میں ارلی وارننگ سسٹم نصب کرنے کا فیصلہ