کشمیریوں کےموقف کی تائید اور حمایت پر آذربائیجان حکومت اور عوام کا شکریہ،صدر آزاد جموں وکشمیر
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
سٹی 42:صدر آزاد جموں وکشمیربیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ آذربائیجان نے ہمیشہ کشمیری عوام کے موقف کی تائید اور حمایت کی ہے جس پرہم آذربائیجان کی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ آذربائیجان بین الاقوامی فورمز پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کو اُن کا بنیادی حق خودارادیت دلوانے کے لئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
ان خیالات کا اظہار صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے آج ایوان صدر کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں آذربائیجان ٹی وی کی نمائندےکو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر تقسیم برصغیر کے وقت سے چلتا آ رہا ہے جب 1947میں مقبوضہ کشمیر ایک مسلم اکثریتی ریاست تھی لیکن بھارت نے جبری طور پر مقبوضہ کشمیر پر اپنی فوجیں داخل کر کے مقبوضہ کشمیر پر قبضہ کر لیا،مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر ایک حل طلب مسئلہ ہے جو گزشتہ سات دہائیاں گزر جانے کے بعد بھی نامکمل ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کی اصل وجہ مسئلہ کشمیر ہے جب تک مسئلہ کشمیر کا پرامن حل نہیں نکالا جاتا تو اُس وقت تک جنوبی ایشیاء پر جنگ کے بادل منڈھلاتے رہیں گے۔ حالیہ پاکستان اور بھارت کشیدگی کے دوران آذربائیجان نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔
غزہ:اسرائیلی بمباری سےفلسطینی خاتون ڈاکٹر کے 9 بچے شہید
انہوں نے کہا کہ امریکہ، برطانیہ، سعودی عرب سمیت دیگر ممالک نے مل کر پاکستان اور بھارت کے درمیان شروع جنگ کو ٹھنڈا کیا اور سیز فائر کروایا، بھارت پہلگام میں ایک فالس فلیگ آپریشن کر کے اور اس کا الزام پاکستان پر لگا کر دنیا کی حمایت حاصل کرنا چاہتا تھا لیکن بھارت کا یہ پروپیگنڈہ ناکام ہو گیا اور ہماری پاک فوج نے بھارت کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے اُس کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملایا ہے۔
کوہ پیما سعد منور نے بھی دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ سر کر کے پاکستان کا نام روشن کر دیا
اس موقع پر صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ آذربائیجان کے عوام نے ہمیشہ مسئلہ کشمیر پر کشمیری عوام کے موقف کی تائید کی ہے اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیے جانے کی حمایت کی ہے جس پر پوری کشمیری قوم آذربائیجان کی حکومت اور عوام کی شکر گزار ہے۔
صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی ہے جس کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں اور پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات میں کشمیری عوام کو بھی شامل کیا جائے کیونکہ مسئلہ کشمیر کے اصل اور اہم فریق کشمیری عوام ہی ہیں کیونکہ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں اور دو جوہری قوتوں کے درمیان مسئلہ کشمیر ایک فلیش پوائنٹ ہے جب تک مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل نہیں ہوتا تو جنوبی ایشیاء میں دیر پاامن و سلامتی کی کوئی ضمانت نہیں دی جا سکتی کیونکہ اس خطے کے امن سے دنیا کی سلامتی جڑی ہوئی ہے، لہذا ہم انٹرنیشنل کمیونٹی اور دنیا کے دیگر طاقتور ایوانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ آگے بڑھ کر مسئلہ کشمیر کو حل کرانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں تاکہ یہ دیرینہ مسئلہ حل ہو سکے۔
پی ایس ایل 10 کا فائنل : لاہور قلندرز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز آج مدمقابل ہوں گے
صدر آزادکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے چاروں صوبوں کی نسبت آزادکشمیر میں شرح خواندگی زیادہ ہے بالخصوص آزادکشمیر میں خواتین کی شرح خواندگی تناسب کے لحاظ سے سب سے زیادہ ہے اسی لیے آزادکشمیر میں خواتین معاشرے کی فلاح و بہبود اور ترقی کے لئے انتہائی احسن اور محنت سے اپنا کردار ادا کر رہی ہیں جس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ آزادکشمیر میں خواتین کو ایک سازگار ماحول میسر ہے۔
سرکاری ملازمین کو 30 مئی تک تنخواہ اور پنشن دینے کا فیصلہ
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے پاکستان اور بھارت کے درمیان صدر آزاد جموں وکشمیر اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر کشمیری عوام کرتے ہیں کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کو لاجواب کر دیا، من گھڑت بھارتی دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے پاکستان نے واضح کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔
جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نےجواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوؤں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔
Right of Reply by First Secretary Sarfaraz Ahmed Gohar
In Response to Remarks of the Indian Delegate
During the General Debate on Presentation of the Report of Human Rights Council
(31 October 2025)
*****
Mr. President,
I am using this right of reply to respond to the India’s… pic.twitter.com/XPO0ZJ6w6q
— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) October 31, 2025
انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔
سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کی یہ متنازع حیثیت اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی برادری دونوں تسلیم کرتے ہیں، اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ دکھایا گیا ہے۔
سرفراز گوہر نے کہا کہ بھارت پر اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت استعمال کرنے کی اجازت دے۔
انہوں نے کہا کہ بارہا، اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنرز، خصوصی نمائندے، سول سوسائٹی تنظیمیں، اور آزاد میڈیا نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری نے کہا کہ آج کے انتہا پسند اور ناقابلِ برداشت بھارت میں، سیکولرازم کو ہندوتوا نظریے کے بت کے سامنے قربان کر دیا گیا ہے، وہ ہندو بنیاد پرست عناصر جو حکومت میں عہدوں، سرپرستی اور تحفظ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، اس کے مرکزی کردار ہیں، انتہا پسند ہندو تنظیموں نے کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کے مطالبات کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جینو سائیڈ واچ نے خبردار کیا ہے کہ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔
انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ ہم ایک بار پھر زور دیتے ہیں کہ بھارتی حکومت کو چاہیے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریاں پوری کرے، اور بھارتی نمائندے کو مشورہ دیں کہ وہ توجہ ہٹانے کے حربے ترک کرے۔