پی آئی اے کے شیئرز میں ریکارڈ اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی کلاس بی شیئرز میں ریکارڈ اضافہ ہوا اور شیئرز کی قیمت بڑھ کر 22ہزار روپے سے بھی تجاوز کرگئی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے کلاس بی شیئرز میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ایک ماہ میں پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی کلاس بی شیئرز میں 18 ہزار روپے سے زائد کا اضافہ ہوا اور شیئرز کی قیمت بڑھ کر فی شیئر 22ہزار روپے سے بھی تجاوز کرگئی۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے نوٹس کے جواب میں، پی آئی اے کی انتظامیہ نے ایک باضابطہ جواب جمع کرایا، جس میں کہا گیا کہ وہ کسی بھی پیش رفت یا معلومات سے لاعلم ہیں، جو حصص کی قدر میں اس قدر تیزی سے اضافے کا جواز پیش کر سکتی ہے۔سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج دونوں نے باضابطہ طور پر PIA سے وضاحت طلب کی ہے، کیونکہ شیئرز کی قیمتوں میں اضافے نے ممکنہ قیاس آرائی پر مبنی سرگرمی یا نامعلوم کارپوریٹ کارروائیوں کے بارے میں سوالات اٹھائے ہیں۔
یاد رہے اپریل کے آخری ہفتے میں، وفاقی حکومت نے باضابطہ طور پر پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی نجکاری کے لیے ایک اشتہار جاری کیا تھا، جس سے دلچسپی رکھنے والی جماعتوں کے لیے بولی جمع کرانے کا عمل شروع ہوا۔یہ دوسرا موقع ہے جب حکومت نے موجودہ انتظامیہ کے تحت پی آئی اے کے لیے دلچسپی کا اظہار جاری کیا ہے۔حکام کے مطابق حکومت قومی کیریئر میں اپنے 51 فیصد اور 100 فیصد کے درمیان حصص فروخت کرنے کی پیشکش کر رہی ہے۔دلچسپی رکھنے والے خریداروں کو 3 جون تک اپنی درخواستیں جمع کرانی ہوں گی، اس کے ساتھ 1.
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پی ا ئی اے
پڑھیں:
زیادہ آبادی غربت کا باعث بنتی ہے، ترقی کی رفتار بڑھانے کیلئے آبادی پر کنٹرول ناگزیر ہے، وزیر خزانہ
وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹراورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان استحکام کی منزل کے حصول کے بعداب پائیداراقتصادی نموکی راہ پرگامزن ہے، آبادی کے لحاظ سے وسائل کاانتظام کرنا ہوگا، تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اورموسمیاتی تبدیلیاں پاکستان کیلئے دوبنیادی وجودی خطرات ہیں۔
پاپولیشن کونسل کے زیراہتمام ڈسٹرکٹ ولنرایبلیٹی انڈیکس آف پاکستان کے اجراء کے موقع پرمنعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان استحکام کی منزل کے حصول کے بعداب پائیداراقتصادی نموکی راہ پرگامزن ہے اوراہم معاشی اشاریوں میں بہتری سے اسے کی عکاسی ہورہی ہے۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اورموسمیاتی تبدیلیاں پاکستان کیلئے دوبنیادی وجودی خطرات ہیں،پاکستان میں آبادی میں اضافہ کی شرح 2.5فیصدکے قریب ہے یہ شرح بہت زیادہ ہے، آبادی میں تیزی سے اگر اضافہ توپھر مجموعی قومی پیداوارمیں اضافہ غیرمتعلق ہوجاتا ہے،یہ سلسلہ پائیدارنہیں ہے،ہمیں آبادی کے لحاظ سے وسائل کاانتظام کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ بچے ہمارے مستقبل کے لیڈرزہیں، پاکستان میں 40فیصدکے قریب بچے سٹنٹنگ کاشکارہیں،50فیصدلڑکیاں سکول سے باہرہیں،یہ دونوں بہت ہی سنجیدہ نوعیت کے مسائل ہیں۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ موسمیاتی تبدیلیاں اوران تبدیلیوں سے موافقیت اہم ایک مسئلہ ہے،موسمیاتی موزونیت کیلئے ہم وزارت موسمیاتی تبدیلی اورمتعلقہ اداروں کے ساتھ ہرقسم کی معاونت کیلئے تیارہیں۔
وزیر خزانہ کامنصب سنبھالنے کے بعد پہلی بارآئی ایم ایف اورعالمی بینک کے سالانہ اجلاس کے موقع پرموسمیاتی تبدیلیوں کیلئے قائم اتحاد کے وزرائے خزانہ کے اجلاس میں میں نے شرکت کی اور ان مہینوں میں مجھے اندازہ ہوا کہ ان امورکومرکزی دھارے میں لانے میں وزرائے خزانہ کاکردارکلیدی اہمیت کاحامل ہے کیونکہ موسمیاتی موزونیت اورماحولیاتی فنانس کیلئے فنڈز کی تخصیص اوروسائل کی فراہمی میں ان کاکرداراہم ہوتاہے۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ حکومت پسماندہ اورکم ترقی یافتہ اضلاع کی ترقی اوران کوملک کے دوسرے حصوں کے مساوی لانے کیلئے اقدامات کررہی ہے، بہترمواقع کی تلاش میں دیہی علاقوں سے شہروں اوربڑے قصبات میں نقل مکانی کاعمل جاری ہے۔
اس کے نتیجہ میں کچی آبادیوں کی تعدادمیں اضافہ ہورہاہے، ان آبادیوں میں پینے کیلئے صاف پانی، نکاسی آب اوردیگربنیادی سہولیات کافقدان ہوتا ہے، اس سے چائلڈسٹنٹنگ اوردیگرمسائل میں اضافہ ہورہاہے۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ سماجی ترقی کیلئے یہ سمجھنا ضرور ہے کہ آبادی میں اضافہ اورموسمیاتی تبدیلیوں کاایک دوسرے سے براہ راست تعلق ہے، اس کے ساتھ ساتھ وسائل کی تخصیص اوران میں اصلاحات بھی ضروری ہے۔
وزیرخزانہ نے ایف سی ڈی او اوربرطانوی حکومت کاشکریہ اداکرتے ہوئے کہاکہ برطانیہ کی حکومت اورایف سی ڈی اورپاکستان کی حکومت کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون فراہم کررہی ہے۔