اسلام آباد  (نمائندہ خصوصی +نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان میں معاشی استحکام آچکا ہے اور دنیا پاکستان کی معاشی بہتری کی رفتار پرحیران ہے۔ پاکستان میکرو اکنامک استحکام کی جانب گامزن ہے۔ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر بوجھ کم کر رہے ہیں۔ اسلام آباد میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا قرضوں کی ادائیگی کا بوجھ کم ہونے کی توقع ہے۔ ٹیکس نظام میں اصلاحات لا رہے ہیں۔ پالیسی ریٹ میں نمایاں کمی سے معیشت پر مثبت اثرات ہوئے۔ ایف بی آر میں انسانی مداخلت کم ہونے سے شفافیت آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے ری لانچ کے عمل سے گزر رہی ہے۔ تنخواہ دار طبقے کیلئے ٹیکس جمع کرانے کا عمل آسان بنائیں گے۔ معیشت میں ٹیکنالوجی ٹرانسفارمیشن کی جانب جارہے ہیں۔ افواج پاکستان کی جتنی مدد کرسکے پوری مدد کریں گے۔ یہ صرف افواج کی نہیں پاکستان کی ضرورت ہے۔ بھارت نے آئی ایم ایف بورڈ میں قرض پروگرام ڈی ریل کرنے کی کوشش کی۔ کوشش کی گئی اجلاس نہ ہو اور پاکستان کا ایجنڈا ڈسکس نہ ہو۔ پاکستان کا کیس میرٹ پر ڈسکس ہوا۔ پاکستان نے آئی ایم ایف کے تمام اہداف پورے کئے۔ اگر پاکستان اہداف پورے نہ کرتا تو مشکل پیش آتی۔ آئی ایم ایف پروگرام پر عمل جاری رکھیں گے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ تعمیری بات چیت ہوئی اور مشن واپس جا چکا ہے۔ پاکستان کو آئی ایم ایف کی مکمل سپورٹ حاصل ہے۔ رواں ہفتے ورچوئل بات چیت جاری رہے گی۔ سول اور ملٹری تنخواہوں کے حوالے سے ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ آج دنیا پاکستان کی معاشی کارکردگی کی معترف ہے۔ حکومت معاشی ترقی کا مستحکم حل چاہتی ہے۔ معاشی ترقی کیلئے ٹرانسفارمیشن ضروری ہے۔ حکومت طویل المدتی اصلاحات کیلئے پرعزم ہے۔ ٹیکس نظام اور توانائی سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جا رہی ہیں۔ انرجی سیکٹر میں بھی اصلاحات ہو رہی ہیں۔ تقریب کے اختتام پر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ واشنگٹن اور لندن میں سرمایہ کاروں سے ملاقاتوں میں معیشت کے بارے میں مثبت ردعمل آیا ہے۔ شرح سود میں نمایاں کمی کے معیشت پر مثبت اثرات پڑے۔ واشنگٹن اور لندن میں سرمایہ کاروں سے ملاقاتوں میں معیشت پر مثبت رد عمل آیا۔ دنیا پاکستان کے مائیکرو اکنامک استحکام سے مطمئن ہے جب کہ حکومت طویل المدتی اصلاحات کے لیے  پرعزم ہے۔ تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس میں کمی کیلئے اقدامات کررہے ہیں۔ حکومت تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس جمع کرانے کا عمل آسان بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ تنخواہ دار طبقے کے پیسے اکاؤنٹ میں آتے ہی ٹیکس کٹوتی ہو جاتی ہے۔ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے ریلیف کے لیے کام کر رہے ہیں۔  پنشن اصلاحات پر بھی کام کر رہے ہیں۔ قرضوں کی ادائیگی کا بوجھ کم ہونے کی توقع ہے۔ اگلے سال ڈیٹ مینجمنٹ سسٹم کی بہتری کے لیے اقدامات اٹھائیں گے۔  400 ارب کی معیشت بننا پاکستان کے لیے اچھی پیش رفت ہے۔ موسمیاتی تبدیلی ایک بڑا چیلنج ہے اور اس کے اثرات سے نمٹنے کے لیے اصلاحات کررہے ہیں۔ حکومت کی کوشش ہو گی اس بار بجٹ کو زیادہ تزویراتی بنایا جائے۔ برآمدات پر مبنی ترقی کی ضرورت پر زور دیتے کہا مطمئن ہیں پاکستان کی معیشت 400 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے۔ جس طرح بھارتی جارحیت کے دوران اتقاق اور اتحاد کا مظاہرہ کیا گیا تھا، معاشی محاذ پر بھی اسی اتفاق واتحاد کی ضرورت ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں سے متعلق ابھی فیصلہ نہیں ہوا۔ تنخواہ دار طبقے کے ٹیکس میں کمی کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔ پاکستان بینک ایسوسی ایشن کے زیراہتمام اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران اندرون اور بیرون ممالک پاکستان کے دوطرفہ اورکثیرالجہتی شراکت داروں، دوست ممالک کے وزرائے خزانہ، اور سرمایہ کاروں سے ان کی ملاقاتیں ہوئیں۔ ان ملاقاتوں سے ہمیں دو واضح پیغامات ملے ہیں۔ پہلا یہ کہ دوطرفہ اور کثیرالجہتی شراکت دار، دوست ممالک کے وزرائے خزانہ، اور سرمایہ کار پاکستان کی اقتصادی و معاشی بہتری اور کلی معیشت کے استحکام سے مطمئن ہیں۔ وہ اقتصادی استحکام بالخصوص پالیسی ریٹ ومہنگائی میں کمی اور معاشی اشاریوں میں بہتری کی رفتارکی بھی تعریف کر رہے ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ان کا دوسرا پیغام یہ ہے کہ پاکستان کو پالیسیوں کا تسلسل برقرار رکھنا ہوگا۔ ٹیکس کے حوالہ سے لوگوں، پراسیس اور ٹیکنالوجی پر توجہ دی جارہی ہے۔ ایف بی آر کی مکمل ڈیجیٹلائزیشن کی جارہی ہے جس میں نجی شعبہ قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے۔  پرال بورڈ کے چیئرمین اور زیادہ تر اراکین کا تعلق نجی شعبہ سے ہے۔ ایف بی آر کی ٹرانسفارمیشن میں کارانداز کا کردار بھی قابل تعریف ہے۔ شفافیت کو یقینی بنانے اور ٹیکس چوری کی روک تھام میں ڈیجیٹلایزیشن کا کردار اہمیت کا حامل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ٹیکس کے عمل کو آسان بنانے پر توجہ دی جارہی ہے۔ تنخواہ دار طبقہ کیلئے ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کو آسان بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کے شعبہ میں اویس لغاری اور علی پرویز ملک کام کررہے ہیں۔ ایس او ایز میں اصلاحات کا عمل بھی جاری ہے۔ 24اداروں کو نجکاری کیلئے نجکاری کمشن کے سپرد کردیا گیا ہے۔ یہ ایسا شعبہ ہے جس میں گزشتہ سال ہماری کارگردگی بہتر نہیں رہی۔ مشیر محمد علی کی قیادت میں اس عمل کو تیز کیا جا رہا ہے۔ پی آئی اے کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کیا گیا ہے۔ تین ڈسکوز کی نجکاری ہورہی ہے۔ وفاقی حکومت کی رائٹ سائزنگ کا عمل مرحلہ وار جاری ہے۔ جاری مالی سال کے دوران قرضوں کی واپسی میں ایک ٹریلین روپے کی کمی ہوئی۔ آئندہ مالی سال کے دوران ڈیبٹ منیجمنٹ آفس کو جدید خطوط پر استوارکیا جائے گا۔ اس کیلئے مختلف ماڈلز کا تجزیہ کیا جا رہا ہے۔ بجٹ میں دلیرانہ فیصلے کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جی ڈی پی 400ارب ڈالر سے تجاوز کرگئی ہے۔ مستقبل کے اہداف کے حصول میں بڑھتی ہوئی آبادی اور موسمیاتی تبدیلیاں دو بڑی رکاوٹیں ہیں۔ موسمیاتی تبدیلیاں تیزی سے رونما ہورہی ہیں۔ اس حوالہ سے ہم نے عالمی بینک اور آئی ایم ایف سے بات کی ہے اور ان سے کہا ہے کہ ہمیں بنیادی ڈھانچہ کیلئے معاونت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی مسلح افواج اور سیاسی قیادت نے حالیہ بھارتی جارحیت کا بھرپور مقابلہ کیا ہے۔ پوری قوم نے پاکستان کی فتح پر خوشی کا اظہارکیا۔ ہم نے تنائو کے ماحول میں بھی ان امور کو آگے بڑھایا ہے۔ ملک تب ترقی کرے گا جب ٹیکس کے اہل افراد اپنا ٹیکس بروقت ادا کریں گے۔قرضوں میں ادائیگی کا بوجھ کم ہونے کی توقع ہے، وفاقی وزارت خزانہ،کارانداز پاکستان اور پاکستان بنکس ایسوسی ایشن کے تعاون سے’’ویلیو سے وژن تک: پاکستان کے مالیاتی شعبے کی جانب سے بامقصد فنانسنگ‘‘ کے عنوان پر دو روزہ تربیتی ورکشاپ  سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے محمد اورنگ زیب نے کہا کہ یہ کوشش کی گئی آئی ایم ایف کا بورڈ اجلاس نہ ہو اور پاکستان کا ایجنڈا ڈسکس نہ ہو تاہم پاکستان کا کیس میرٹ پر ڈسکس ہوا۔ وفاقی وزارت خزانہ، کارانداز پاکستان اور پاکستان بنکس ایسوسی ایشن کے تعاون سے’’ویلیو سے وژن تک: پاکستان کے مالیاتی شعبے کی جانب سے بامقصد فنانسنگ‘‘ کے عنوان پر دو روزہ تربیتی ورکشاپ شروع ہو گئی۔ یہ ورکشاپ آج 27 مئی کو بھی جاری رہے گی۔ جس میں تجارتی  بنکوں، ترقیاتی مالیاتی اداروں، ریگولیٹرز اور سرمایہ کاری کے ماہرین سمیت پاکستان کے مالیاتی شعبے سے تعلق رکھنے والے دیگر سینئر نمائندگان شرکت کر رہے ہیں تاکہ مؤثر مالیات کے اْصولوں کو مرکزی مالیاتی آپریشنز میں شامل کرنے کے امکانات پر تبادلہ خیال کر سکیں۔ کارانداز کے چیئرپرسن، سید سلیم رضا نے کہا:’’کارانداز کو پاکستان کے مالیاتی شعبے کی مدد کرنے پر فخر ہے۔ شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے برٹش ہائی کمشن، اسلام آباد کی ڈائریکٹر ڈویلپمنٹ، جو میور نے کہا کہ ’’یہ تربیت پاکستان کے مالیاتی شعبے کے ساتھ برٹش ہائی کمیشن کے طویل مدتی روابط کی عکاسی کرتی ہے۔ ایک دہائی قبل، ہم نے کارانداز کو ایک خصوصی مقصد پر اثر انداز ہونے والی مالیاتی وسیلے کے طور پر تخلیق کرنے کی حمایت کی تھی۔ یہ اس شعبے کے لیے ایک لائٹ ہاؤس کے طور پر کام کرتا ہے، جو جامع اور پائیدار فنانس کے لیے سکیل ایبل ماڈل کا مظاہرہ‘  پاکستان بنکس ایسوسی ایشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اور سیکرٹری جنرل، منیر کمال نے پائیدار فنانس کے شعبے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’پاکستان کے بنکاری شعبے کو آگے بڑھ کر قیادت کرنا چاہئے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پاکستان کے مالیاتی شعبے تنخواہ دار طبقے کے ایسوسی ایشن کے انہوں نے کہا اور پاکستان ا ئی ایم ایف کی ضرورت ہے پاکستان کا پاکستان کی کر رہے ہیں کررہے ہیں کرتے ہوئے نے کہا کہ کے دوران کم ہونے کی جانب کام کر رہی ہے کے لیے رہا ہے کا عمل

پڑھیں:

صرف تنخواہ دار طبقے پر بوجھ نہیں ڈال سکتے، معاشی بحالی میں ہر شعبے کو کردار ادا کرنا ہوگا،وزیر خزانہ

وفاقی وزیرِ خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کی معاشی بحالی میں ہر شعبے کو کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستان کی معاشی بحالی اجتماعی ذمہ داری کا تقاضا کرتی ہے ہم یہ بوجھ صرف رسمی شعبے اور تنخواہ دار طبقے پر نہیں ڈال سکتے۔

وزارت خزانہ کے مطابق انہوں نے ان خیالات کا اظہار پاکستان ایسوسی ایشن آف لارج اسٹیل پروڈیوسر( پی اے ایل ایس پی) کے پیٹرن ان چیف عباس اکبر علی کی قیادت میں ملاقات کیلئے آئے ہوئے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

ملاقات میں وفد نے اسٹیل انڈسٹری کو درپیش توانائی کی بلند لاگت، ریگولیٹری تضادات، اور دیرپا سرمایہ کاری کے لیے مستحکم پالیسی ماحول جیسے اہم مسائل کے بارے میں آگاہ کیا۔

انہوں نے رسمی کاروباری اداروں پر ٹیکس پالیسیوں کے اثرات کا بھی ذکر کیا اور حکومت سے مساوی مواقع کی فراہمی کے لیے حمایت کی درخواست کی۔

وزیرِ خزانہ نے صنعت کے خدشات کو تسلیم کیا اور معیشت کے پیداواری شعبوں کی حمایت کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیل سیکٹر ملک میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور روزگار کی فراہمی میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور یقین دلایا کہ ان کے نکات کو بجٹ سے متعلقہ اجلاسوں اور پالیسی مشاورت میں شامل کیا جائے گا۔

بات چیت کے دوران سینیٹر محمد اورنگزیب نے زور دیا کہ پاکستان کی معاشی بحالی اجتماعی ذمہ داری کا تقاضا کرتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ معیشت کے استحکام اور ترقی کے لیے ہر شعبے کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ہم یہ بوجھ صرف رسمی شعبے اور تنخواہ دار طبقے پر نہیں ڈال سکتے۔

انہوں نے مزید وضاحت کی کہ حکومت ایک جامع حکمتِ عملی کے تحت ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے، زیادہ ٹیکس شدہ طبقات پر انحصار کم کرنے، اور غیر دستاویزی معیشت کو رسمی دائرے میں لانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔

اس ضمن میں انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم خود باقاعدگی سے اجلاسوں کی قیادت کر رہے ہیں تاکہ معاشی نظم و نسق کو مضبوط بنایا جا سکے اور تمام شعبوں میں مساوات کو یقینی بنایا جا سکے۔

وزیرِ خزانہ نے پی اے ایل ایس پی کی تعمیری شرکت کو سراہا اور حکومت و صنعت کے مابین مسلسل رابطے اور عملی اصلاحات کی مطابقت کو فروغ دینے پر زور دیا۔

انہوں نے یقین دلایا کہ حکومت کی اقتصادی پالیسی شفاف، جامع، اور ترقی پر مبنی ہو گی اجلاس کا اختتام اس باہمی اتفاق رائے پر ہوا کہ مستقبل میں بھی رابطے جاری رکھے جائیں گے اور صنعت سے متعلق پالیسی میں بہتری کے لیے مل کر کام کیا جائے گا۔

توانائی کے شعبے میں اصلاحات حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں

وزیر خزانہ سے عبدالرحمٰن طلت کی سربراہی میں آل پاکستان سیرامک ٹائلز مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے وفد نے ملاقات کی۔

اس موقع پر محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ حکومت توانائی کی قیمتوں کو قابل اعتماد اور قابل استاطعت( affordability، reliability) اور موٴثر قیمتوں کے تعین کے لیے اصلاحاتی اقدامات کر رہی ہے جبکہ حکومت ریگولیٹری طریقہ کار کو سادہ بنانے، تعمیل کی لاگت کم کرنے، اور پالیسی میں استحکام لانے کے لیے اسٹیک ہولڈرز سے مسلسل مشاورت کر رہی ہے۔

وفد نے صنعت کی تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں اس وقت سیرامک ٹائلز کی یومیہ پیداواری صلاحیت تقریباً پانچ لاکھ ساٹھ ہزار مربع میٹر ہے جس کے پیچھے 100 ارب روپے سے زائد کی سرمایہ کاری موجود ہے جس کا تقریباً 60 فیصد غیر ملکی سرمایہ، بالخصوص چین سے آیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ صنعت نے مقامی وسائل پر انحصار میں نمایاں پیش رفت کی ہے درآمدی انحصار 74 فیصد سے کم ہو کر صرف 4 فیصد رہ گیا ہے، اور اب تقریباً تمام خام مال اور افرادی قوت مقامی طور پر دستیاب ہے۔

وفد نے اس ہدف کو جلد ہی 1 فیصد تک لانے کے عزم کا اظہار کیا، اور سیرامک صنعت کو مقامی صنعتی صلاحیت کی ایک روشن مثال قرار دیا۔

وزیرِ خزانہ نے اس شعبے کی لوکلائزیشن کی کوششوں کو سراہا اور اس کی درآمدی متبادل، روزگار کی فراہمی، اور ملکی ویلیو چینز میں کردار کو تسلیم کیا۔

انہوں نے حالیہ دورہ گوجرانوالہ کے دوران سیرامک یونٹس میں جدید ٹیکنالوجی اور اعلیٰ معیار کی مقامی پیداوار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سیرامک جیسی صنعتیں یہ ثابت کرتی ہیں کہ درست پالیسی معاونت سے پاکستانی مینوفیکچرنگ عالمی معیار پر پورا اتر سکتی ہے۔

ملاقات میں وفد کے ساتھ ہونیوالی بات چیت میں توانائی کے شعبے میں اصلاحات اور کاروباری آسانی کو بہتر بنانے سے متعلق امور بھی زیر بحث آئے۔

وزیرِ خزانہ نے یقین دہانی کرائی کہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں، اور حکومت affordability، reliability، اور موٴثر قیمتوں کے تعین کے لیے اصلاحاتی اقدامات کر رہی ہے۔

ease of doing business کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حکومت ریگولیٹری طریقہ کار کو سادہ بنانے، تعمیل کی لاگت کم کرنے اور پالیسی میں استحکام لانے کے لیے اسٹیک ہولڈرز سے مسلسل مشاورت کر رہی ہے۔

وزیرِ خزانہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مالی توازن اور معیشت میں انصاف کو فروغ دینے کے لیے ٹیکس نیٹ کا دائرہ بڑھانا ناگزیر ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ حکومت کا عزم ہے کہ ٹیکس کا بوجھ ان شعبوں پر منتقل کیا جائے جو اب تک غیر دستاویزی یا کم ٹیکس شدہ رہے ہیں، بجائے اس کے کہ بوجھ صرف رسمی شعبے اور تنخواہ دار طبقے پر ڈالا جائے۔

اس حوالے سے انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم ذاتی طور پر اعلیٰ سطحی اجلاسوں کی قیادت کر رہے ہیں تاکہ شفافیت، دستاویزی نظام، اور معاشی مساوات کے لیے اصلاحات کو آگے بڑھایا جا سکے۔

ایسوسی ایشن کے وفد نے حکومت کے جامع مشاورتی عمل کو سراہا اور پاکستان کی صنعتی مسابقت اور معاشی استحکام کے لیے حکومتی پالیسیوں کی حمایت کے عزم کا اظہار کیا۔

چھوٹے کسانوں کے لیے بغیر ضمانت قرض کی سہولت کے قومی اقدام سے متعلق جائزہ اجلاس

وزارت خزانہ کے مطابق اجلاس میں چھوٹے کسانوں کو بغیر ضمانت رسمی قرض کی فراہمی سے متعلق ٹاسک فورس کی پیش رفت اور سفارشات پر بریفنگ دی گئی۔

اجلاس میں پاکستان کے مالیاتی شعبے کے سینئر نمائندگان، کمرشل بینکوں، ترقیاتی مالیاتی اداروں (ڈی ایف آئیز)، ریگولیٹرز اور ترقیاتی شعبے کے ماہرین نے شرکت کی، جو ٹاسک فورس کا مرکزی حصہ ہیں۔

اجلاس کا مرکز ’نیشنل سبسٹنس فارمرز سپورٹ انیشی ایٹو‘ کے تحت پیش کردہ سفارشات تھیں، جس کا مقصد چھوٹے پیمانے کے کسانوں کے لیے ٹیکنالوجی پر مبنی جدید حل کے ذریعے بغیر ضمانت قرضے کی راہیں کھولنا ہے۔

وزیر خزانہ کو بتایا گیا کہ یہ سفارشات ایک جامع تجزیے کے بعد تیار کی گئی ہیں جس میں چھوٹے کسانوں، بالخصوص بٹائی داروں کو درپیش عملی اور نظامی چیلنجز کی نشاندہی کی گئی ہے۔

اس اقدام کا مقصد چھوٹے کسانوں کو رسمی مالی نظام میں شامل کرنا، دیہی معیشت کو متحرک کرنا اور خوراک کی سلامتی کو مضبوط بنانا ہے وہ بھی بغیر روایتی ضمانتی رکاوٹوں کے۔

وزیر خزانہ کو یہ بھی بتایا گیا کہ کسانوں کی جامع معاونت کے لیے ایک پائیدار اور دیہی ترقی پر مبنی ماڈل تیار کیا گیا ہے جو مکمل طور پر ٹیکنالوجی پر مبنی ہوگا تاکہ شفافیت، کارکردگی اور صارف کے لیے آسانی کو یقینی بنایا جا سکے۔

یہ اسکیم ایک وفاقی پروگرام کی حیثیت سے پورے ملک میں نافذ کی جائے گی اور اس کا مقصد زرعی پیداوار میں اضافہ، غذائی تحفظ کو بہتر بنانا اور زرعی شعبے کے جامع فروغ کے ذریعے ملکی معیشت میں نمایاں کردار ادا کرنا ہے۔

ٹاسک فورس نے اجلاس میں ایک نیا اسکور کارڈ پیش کیا، جس میں زرعی عوامل کا تناسب 40 فیصد سے بڑھا کر 60 فیصد کیا گیا ہے، جبکہ مالیاتی اشاریوں کا تناسب 40 فیصد برقرار رکھا گیا ہے تاکہ اس ماڈل کو چھوٹے کسانوں کی حقیقی ضروریات کے مطابق ڈھالا جا سکے۔

یہ تجویز وزارتِ خزانہ کی ’ٹاسک فورس برائے ایکسیس ٹو فنانس‘ کی جانب سے تیار کردہ پائلٹ اسکیم ہے، جو کثیر بینکوں اور مائیکرو فنانس اداروں کے اشتراک سے ایک متحدہ طریقہ کار کے تحت نافذ کی جائے گی تاکہ زیادہ سے زیادہ کسانوں تک رسائی اور طریقہ کار میں یکسانیت کو یقینی بنایا جا سکے۔

سینیٹر محمد اورنگزیب نے سفارشات کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام کو وقت کے پابند اور عملی نتیجہ خیز مراحل میں آگے بڑھایا جائے تاکہ دیرپا اثرات حاصل کیے جا سکیں۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مویشی اور ڈیری کے شعبے کے لیے ایک الگ، ٹیکنالوجی سے معاون ماڈل بھی فوری طور پر تیار کیا جائے، کیونکہ دیہی علاقوں میں بیشتر چھوٹے کسان مویشی رکھتے ہیں لیکن مویشیوں کی خرید، دیکھ بھال اور دودھ کی مارکیٹنگ کے لیے مالیاتی سہولتوں تک رسائی حاصل نہیں کر پاتے۔

وزیر خزانہ نے ڈیری کے شعبے کی معاشی و غذائی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ٹاسک فورس کو ہدایت دی کہ فصلوں اور مویشیوں دونوں کو ایک مربوط مالیاتی فریم ورک کے تحت شامل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اس پورے عمل میں کسان کا تجربہ مرکزی حیثیت رکھتا ہے، اور ہمیں ایک ایسا ڈیجیٹل ماڈل تشکیل دینا ہوگا جو سہولت، شمولیت، اور آسانی کو ترجیح دے، اور پاکستان کے زرعی منظرنامے میں حقیقی بہتری لائے۔

متعلقہ مضامین

  • معاشی بحالی اجتماعی ذمہ داری، صرف تنخواہ دار طبقہ پر بوجھ نہیں ڈال سکتے: وزیر خزانہ
  • صرف تنخواہ دار طبقے پر بوجھ نہیں ڈال سکتے، معاشی بحالی میں ہر شعبے کو کردار ادا کرنا ہوگا،وزیر خزانہ
  • افواج پاکستان کی جتنی مدد کرسکے کریں گے، یہ صرف افواج کی نہیں پاکستان کی ضرورت ہے، وزیر خزانہ
  • سول ملٹری تنخواہوں پر ابھی فیصلہ نہیں ہوا، تنخواہ دار طبقے کے ٹیکس میں کمی کے اقدامات کررہے ہیں، وزیر خزانہ
  • سول ملٹری تنخواہوں اورتنخواہ دار طبقے کے ٹیکس میں کمی سے وزیر خزانہ کا اہم بیان سامنے آ گیا
  • پاکستان میں معاشی استحکام آ چکا، دنیا بہتری کی رفتار پر حیران ہے، وزیر خزانہ
  • دنیا پاکستان کی معاشی بہتری کا اعتراف کر رہی ہے: وزیر خزانہ
  • جس اتفاق و اتحاد کا مظاہرہ بھارت کیخلاف کیا گیا، معاشی محاذ پر بھی اس کی ضرورت ہے، وزیر خزانہ
  • پاکستان میں معاشی استحکام آ چکا، دنیا ہماری ترقی کی رفتار پر حیران ہے: وزیر خزانہ