وزیر خزانہ کا شفاف و ترقیاتی اقتصادی پالیسیوں کے عزم کا اعادہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اقتصادی پالیسیوں کو شفاف، جامع اور ترقی پر مبنی یقینی بنانے کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔وہ پاکستان ایسوسی ایشن آف لارج سٹیل پروڈیوسرز کے وفد سے گفتگو کر رہے تھے جس نے آج(منگل) کو اسلام آباد میں ان سے ملاقات کی۔وفاقی وزیر نے سٹیل کی صنعت کی مدد کرنے کے حکومتی عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ معیشت کے استحکام کے لیے ہر شعبے کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت ٹیکس کا دائرہ کار بڑھانے’ تنخواہ دار طبقے پر بوجھ کم کرنے اور غیر دستاویزی معیشت کو نظام کے تحت لانے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔وفد نے وزیر خزانہ کو سٹیل کی صنعت کو درپیش اہم مسائل کے بارے میں بتایا۔
اشتہار
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
وزارت خزانہ کے اہم معاشی اہداف، معاشی شرح نمو بڑھ کر 5.7 فیصد تک جانے کا امکان
اسلام آباد:وفاقی وزارت خزانہ نے اپنے معاشی اہداف مقرر کردیے ہیں اور بتایا گیا کہ برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافہ اور معاشی شرح نمو 4.2 فیصد سے بڑھ کر 5.7 فیصد تک جانے کا امکان ہے۔
وفاقی وزارت خزانہ نے تین سالہ میکرو اکنامک اور فسکل فریم ورک جاری کر دیا ہے، جس کے تحت آئندہ تین برسوں کے لیے اہم معاشی اہداف مقرر کردیے گئے ہیں۔
وزارت خزانے کے اہداف کے مطابق تین سال میں پاکستان کی برآمدات میں 10 ارب ڈالر سے زائد اضافے کا امکان ہے اور برآمدات 44 ارب 83 کروڑ سے بڑھ کر 55 ارب ڈالر تک جانے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
برآمدات کے حوالے سے بتایا گیا کہ اشیائے برآمدات 42 ارب 69 کروڑ ڈالر تک جا سکتی ہیں، خدمات کی برآمدات 12 ارب 24 لاکھ ڈالر تک پہنچنے کا تخمینہ ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق رواں مالی سال اشیا کی برآمدات 35 ارب 28 کروڑ ڈالر رہنے کا امکان ہے، سروسز سیکٹر کی برآمدات کا تخمینہ 8 ارب 38 کروڑ ڈالر ہے۔
وفاقی حکومت کے اہم معاشی اہداف میں نشان دہی کی گئی ہے کہ درآمدات میں 14.5 ارب ڈالر اضافے سے 79 ارب 71 لاکھ ڈالر تک جانے کا امکان ہے۔
مزید بتایا گیا کہ آئندہ تین سال میں ترسیلات زر 44 ارب 82 کروڑ ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے، رواں سال ترسیلات زر 39 ارب 43 کروڑ ڈالر رہنے کا تخمینہ ہے۔
وفاقی وزارت خزانہ نے بتایا کہ تین سال میں ملکی معیشت کا حجم ایک لاکھ 62 ہزار 513 ارب روپے تک بڑھنے کا امکان ہے، رواں سال ملکی معیشت کا حجم ایک لاکھ 29 ہزار 567 ارب روپے رہنے اور معاشی شرح نمو 4.2 فیصد سے بڑھ کر 5.7 فیصد تک جانے کا امکان ہے۔