Daily Ausaf:
2025-09-18@22:55:59 GMT

عزت دینے والی رب کی ذات ہے

اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT

جب دنیا امن، ترقی اور تعاون کی راہوں پر گامزن ہے، بھارت کی مودی سرکار تاحال نفرت، سازش اور پراپیگنڈے کی راہ پر چل رہی ہے۔ پاکستان کے خلاف پراپیگنڈہ مہم میں مسلسل ناکامی کے باوجود بھارت اپنی بدنیتی پر مبنی روش سے باز نہیں آتا۔ کبھی لائن آف کنٹرول پر اشتعال انگیزی، کبھی عالمی اداروں میں جھوٹے بیانیے، اور اب ایک بار پھر فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) جیسے حساس عالمی فورم کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی۔ لیکن ہر بار کی طرح، اس بار بھی مودی سرکار کی سازش بے نقاب ہو گئی اور پاکستان سرخرو ہو کر ایک بار پھر عالمی سچائی کا پرچم بلند کرنے میں کامیاب ہوا۔بھارت کی حکومتی مشینری برسوں سے اس بات پر کام کر رہی ہے کہ کسی طرح پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کیا جائے۔ مودی حکومت خاص طور پر اپنی داخلی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے پاکستان دشمنی کو سیاسی آلہ بنا چکی ہے۔پاکستان نے گزشتہ چند برسوں میں FATF کی ہدایات پر عملدرآمد کے لیے وسیع پیمانے پر اصلاحات کیں۔ دہشت گردی کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کے خلاف قانونی و انتظامی اقدامات کیے گئے۔ بین الاقوامی برادری نے نہ صرف ان اقدامات کو تسلیم کیا بلکہ پاکستان کی سنجیدگی اور شفافیت کو سراہا۔ ایسے میں بھارت کی یہ کوشش کہ FATF کے پلیٹ فارم کو پاکستان کے خلاف استعمال کیا جائے۔مودی حکومت کا پراپیگنڈہ ایک بار پھر منہ کے بل زمین پر آ گرا، جب پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF)کی گرے لسٹ میں شامل کروانے کی سازش نہ صرف ناکام ہوئی بلکہ دنیا نے بھارت کی بدنیتی اور منافقت کو پہچان کر اس کے عزائم کو رد کر دیا۔ ہر بار کی طرح اس بار بھی بھارت نے اپنی تمام توانائیاں، سفارتی وسائل اور میڈیا پروپیگنڈے کو بروئے کار لا کر دنیا کو یہ باور کروانے کی کوشش کی کہ پاکستان نے مبینہ طور پر دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف مثر اقدامات نہیں کیے، مگر سچ جھوٹ کا پردہ چاک کر دیتا ہے اور یہی سچ ایک بار پھر دنیا کے سامنے آ گیا۔یہ پہلا موقع نہیں کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف عالمی اداروں کو استعمال کرنے کی کوشش کی ہو۔
ماضی گواہ ہے کہ مودی سرکار نے ہمیشہ پاکستان کے خلاف جھوٹے الزامات لگا کر بین الاقوامی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش کی ہے۔ کبھی پلوامہ حملے کو بنیاد بنا کر، کبھی لائن آف کنٹرول پر فرضی کارروائیوں کا ڈھنڈورا پیٹ کر، اور اب FATF جیسے حساس فورم پر دبا ڈال کر۔ پاکستان کے اداروں نے دن رات محنت کی تاکہ دنیا کو یہ دکھایا جا سکے کہ ہم عالمی ذمہ داریوں کو نہ صرف سمجھتے ہیں بلکہ ان پر پورا اترنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ ایسے میں بھارت کا یہ الزام کہ پاکستان دہشت گردوں کی پناہ گاہ ہے، نہ صرف حقائق سے متصادم ہے بلکہ خود بھارت کے چہرے پر پڑا نقاب بھی چاک کرتا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ مودی حکومت اپنے داخلی بحران سے توجہ ہٹانے کے لیے پاکستان مخالف بیانیہ گھڑتی ہے اور FATFکی حالیہ مہم اسی پالیسی کا تسلسل تھی۔بھارت کی معیشت گراوٹ کا شکار ہے، مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے، کسان دہائی دے رہے ہیں اور سب سے بڑھ کر بھارت کے اندر اقلیتیں عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ عالمی برادری اب بھارت کی ان چالاکیوں کو بخوبی سمجھ چکی ہے۔ اب صرف الزامات اور پراپیگنڈے سے کسی ملک کو عالمی فورمز پر دبایا نہیں جا سکتا۔پاکستان نے نہایت بردباری، دلیل اور سفارتکاری کے ذریعے بھارت کی اس کوشش کو ناکام بنایا۔ پاکستانی وفود نے مختلف ممالک سے رابطے کیے، حقائق اور اعداد و شمار فراہم کیے، FATF کی تکنیکی ٹیموں کو اطمینان دلایا اور عالمی میڈیا کو بتایا کہ بھارت کی کوشش دراصل ایک سیاسی چال ہے جس کا FATF کے اصل مشن سے کوئی تعلق نہیں۔ اور جب FATF کا اجلاس منعقد ہوا تو سچ نے پھر فتح پائی۔
بھارت کی تمام کوششوں کے باوجود پاکستان نہ صرف گرے لسٹ سے محفوظ رہا بلکہ کئی ممالک نے پاکستان کے اقدامات کو سراہا۔ یہ محض ایک سفارتی کامیابی نہیں، بلکہ پاکستان کے نظام، اس کے اداروں، اور اس کی قیادت کی ایک بڑی اخلاقی فتح ہے۔مودی حکومت کے لیے یہ ایک اور زخم ہے جو اس کی جھوٹی انا اور مصنوعی برتری کے غبارے سے ہوا نکال دیتا ہے۔ بھارت نے سوچا تھا کہ FATF کے ذریعے پاکستان پر دبا ئو ڈال کر اسے عالمی سطح پر شرمندہ کیا جا سکتا ہے لیکن نتیجہ اس کے برعکس نکلا۔ اب بھارت خود تنقید کی زد میں ہے اور FATF جیسے غیر جانبدار ادارے کے سیاسی استعمال کی کوشش پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ دنیا یہ پوچھ رہی ہے کہ کیا عالمی فورمز کو کسی ملک کے سیاسی ایجنڈے کا آلہ کار بنایا جا سکتا ہے؟ کیا ایک جمہوری اور خودمختار ریاست کے خلاف اس طرح کا میڈیا ٹرائل اور سفارتی دبائو قابل قبول ہے؟ ان سوالوں کا جواب عالمی ضمیر کو دینا ہے اور خوشی کی بات یہ ہے کہ وہ ضمیر اب جاگ چکا ہے۔ بھارت جس تیزی سے سفارتی میدان میں اپنی اخلاقی برتری کھو رہا ہے وہ خود اس کے لئے ایک بہت بڑا سوالیہ نشان بن چکا ہے۔ ایک طرف بھارت میں اقلیتوں پر ظلم، مذہبی شدت پسندی اور اظہارِ رائے کی آزادی پر پابندیاں عالمی سطح پر تنقید کا نشانہ بن رہی ہیں تو دوسری طرف وہ خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلوانا چاہتا ہے۔
پاکستان دنیا کے ساتھ کھڑا ہونا چاہتا ہے، جبکہ بھارت دنیا کو اپنے ساتھ کھڑا دیکھنے پر بضد ہے، چاہے وہ زبردستی ہو یا جھوٹ کی بنیاد پر۔یہ حقیقت اب سب پر عیاں ہو چکی ہے کہ بھارت کا اصل مسئلہ پاکستان کی ترقی ہے۔ جب پاکستان سی پیک جیسے منصوبوں سے ترقی کی راہ پر گامزن ہوتا ہے، جب پاکستان عالمی اداروں میں اپنی موجودگی مستحکم کرتا ہے، جب پاکستان دنیا کے ساتھ مل کر امن کی بات کرتا ہے، تو مودی سرکار کے سینے پر سانپ لوٹنے لگتے ہیں۔ اسی لیے ہر کامیابی کے بعد ایک نئی سازش جنم لیتی ہے۔ کبھی دہشت گرد حملے کی جھوٹی کہانی، کبھی سرجیکل اسٹرائیک کا دعوی، کبھی FATF کا شور۔ مگر یہ سب کچھ اب پرانے ہتھکنڈے بن چکے ہیں، جنہیں دنیا اب سنجیدگی سے نہیں لیتی۔مودی حکومت شاید یہ بھول گئی کہ دنیا اب صرف الزامات پر یقین نہیں کرتی۔ آج کے دور میں ڈیٹا، شواہد، شفافیت اور پرفارمنس بولتی ہے اور یہی وہ محاذ ہے جہاں پاکستان جیت رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عالمی برادری نے پاکستان کے بیانیے کو اپنایا اور بھارت کے شور شرابے کو مسترد کر دیا۔پاکستان کے لیے یہ وقت خوشی اور اطمینان کا ضرور ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ وقت مزید ذمہ داری، سنجیدگی اور تسلسل کا بھی تقاضا کرتا ہے۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ بھارت اپنی حرکتوں سے باز نہیں آئے گا۔ اس کی پروپیگنڈا مشینری، جعلی خبریں پھیلانے والے نیٹ ورکس اور سفارتی محاذ پر پاکستان کو نقصان پہنچانے والے عناصر اب بھی سرگرم ہیں۔ لہذا پاکستان کو اپنی سفارتی مشینری کو مزید فعال، تحقیقی اور ذمہ دار بنانا ہو گا۔ ہمیں دنیا کے ہر کونے میں پاکستان کا مقف بھرپور اور سچائی کے ساتھ پیش کرنا ہوگا تاکہ آئندہ بھی کسی دشمن ملک کو ہماری طرف منہ کرنے کا موقع نہ ملے۔پاکستان نے نہ صرف مودی حکومت کے پراپیگنڈے کو شکست دی بلکہ ایک نئی تاریخ رقم کی: سچائی، شفافیت اور تدبر کے ہتھیاروں سے جھوٹ، دھونس اور دھوکہ بازی کو زیر کر دیا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پاکستان کے خلاف ایک بار پھر مودی سرکار جب پاکستان مودی حکومت پاکستان کو کہ پاکستان پاکستان نے کہ بھارت بھارت کی کوشش کی کرتا ہے دنیا کے کی کوشش کے ساتھ ہے اور رہی ہے کے لیے

پڑھیں:

بھارت نفرت کا عالمی چیمپئن 

کراچی:

’’یہ انڈینز تو بڑا ایٹیٹیوڈ دکھا رہے ہیں، ہم کیوں ہاتھ ملانے کیلیے کھڑے رہیں‘‘  جب میدان میں پاکستانی کرکٹرز  ایک دوسرے سے یہ بات کر رہے تھے تو  ٹیم منیجمنٹ نے انھیں وہیں رکنے کا کہا، اس پر وہ تلملا گئے لیکن عدم عدولی نہیں کی، بعد میں جب مائیک ہیسن اور سلمان علی آغا بھارتی ڈریسنگ روم کی طرف گئے تو انھیں دیکھ کر ایک سپورٹ اسٹاف رکن نے دروازہ ایسے بند کیا جیسے کوئی ناراض پڑوسن کرتی ہے۔

تقریب تقسیم انعامات میں پاکستانی کپتان احتجاجاً نہیں گئے جبکہ انفرادی ایوارڈز لینے کے لیے  ڈائریکٹر انٹرنیشنل پی سی بی عثمان واہلہ اور  ٹیم منیجر نوید اکرم چیمہ نے شاہین آفریدی کو جانے کا کہہ دیا، انہیں زیادہ چھکوں کا ایوارڈ دیا گیا، بھارتی رویے کو اپنی بے عزتی قرار دیتے ہوئے کھلاڑیوں نے فیصلہ کیا تو وہ  آئندہ بھی کسی انڈین پریزینٹر کو انٹرویو دیں گے نہ ایوارڈ لینے جائیں گے، اتنا بڑا واقعہ ہو گیا لیکن کافی دیر تک پی سی بی کا کوئی ردعمل سامنے نہ آیا۔

 چیئرمین محسن نقوی نے جب استفسار کیا تو  انہیں مناسب جواب نہ ملا، انھوں نے فوری طور پر ریفری اینڈی پائی کرافٹ کو ایشیا کپ سے ہٹانے کیلیے آئی سی سی کو خط لکھنے کی ہدایت دی، بعد ازاں سستی برتنے پر عثمان واہلہ کو معطل کر دیا گیا، اب یہ نہیں پتا کہ معطلی پکی یا کسی ایس ایچ او کی طرح دکھاوے کی ہے، اس تمام واقعے میں بھارت کا کردار بیحد منفی رہا، بھارتی حکومت پاکستان سے جنگ ہارنے اور6 جہاز تباہ ہونے کی وجہ سے سخت تنقید کی زد میں ہے، اس نے کرکٹ کی آڑ لے کر اپنی ناکامیوں کو چھپانے کی کوشش کی۔

 نفرت کے عالمی چیمپئن بھارتیوں کی سوچ دیکھیں کہ ایک کھیل میں جیت پر بھنگڑے ڈال رہے ہیں، جنگ میں ہار اور مسلسل جھوٹی باتیں کرنے پر اپنی حکومت سے استفسار نہیں کیا جا رہا، یہ معاملہ اب جلد ختم ہونے والا نہیں لگ رہا، پی سی بی نے  سوچ لیا ہے کہ اگر پائی کرافٹ کو نہ ہٹایا گیا تو ٹیم ایشیا کپ کے بقیہ میچز سے دستبردار ہو جائے گی، میچ ریفری کا کام ڈسپلن کی پابندی کروانا ہوتا ہے، وہ اکثر کھلاڑیوں کو غلطیوں پر سزائیں دیتا ہے، اب خود غلط کیا تو اسے بھی سزا ملنی چاہیے۔

 پائی کرافٹ  کو کیا حق حاصل تھا کہ وہ سلمان علی آغا سے کہتے کہ سوریا کمار یادو سے ہاتھ نہ ملانا، شاید انھیں اس کی ہدایت ملی ہوگی، بطور ریفری یہ ان کا کام تھا کہ  کرکٹ کی روایات پر عمل یقینی بناتے ، الٹا وہ خود پارٹی بن گئے، شاید آئی پی ایل  میں کام ملنے کی لالچ یا کوئی اور وجہ ہو، میچ کے بعد بھی بھارتی کرکٹرز نے جب مصافحے سے گریز کیا تو ریفری خاموش تماشائی بنے رہے، پاکستان کو اب سخت اسٹینڈ لینا ہی ہوگا۔

 البتہ آئی سی سی کے سربراہ جے شاہ ہیں، کیا وہ اپنے ملک بھارت کی سہولت کاری کرنے والے ریفری کے خلاف کوئی کارروائی کر سکیں گے؟ کھیل اقوام کو قریب لاتے ہیں لیکن موجودہ بھارتی حکومت ایسا چاہتی ہی نہیں ہے، اس لیے نفرت کے بیج مسلسل بوئے جا رہے ہیں، کپتانوں کی میڈیا کانفرنس میں محسن نقوی اور سلمان علی آغا سے ہاتھ ملانے پر سوریا کمار کو غدار تک کا لقب مل گیا تھا، ایسے میں کھلاڑیوں نے آئندہ دور رہنے میں ہی عافیت سمجھی انھیں بھی اپنے بورڈ اور اسے حکومت سے ایسا کرنے کی ہدایت ملی ہوگی۔

 جس ٹیم کا کوچ گوتم گمبھیر جیسا متعصب شخص ہو اس سے آپ خیر کی کیا امید رکھ سکتے ہیں،  جس طرح بھارتی کپتان نے پہلگام واقعے کا میچ کے بعد تقریب تقسیم انعامات میں ذکر کرتے ہوئے اپنی افواج کو خراج تحسین پیش کیا اسی پر ان کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، آئی سی سی نے سیاست کو کھیل میں لانے پر ماضی میں عثمان خواجہ کو نہیں چھوڑا تو اب اسے  سوریا کیخلاف بھی ایکشن لینا ہوگا، پی سی بی کی دھمکی سیریس ہے، ریفری کو نہ ہٹایا گیا تو ایشیا کپ پاکستان کی عدم موجودگی میں دلچسپی سے محروم  ہو جائے گا، اس کا منفی اثر آگے آنے والی کرکٹ پر بھی  پڑے گا، بھارت کو ورلڈکپ کی میزبانی بھی کرنا ہے  تب بھی اسے مسائل ہوں گے۔

 اب  یہ جے شاہ کیلیے ٹیسٹ کیس ہے دیکھنا ہوگا وہ کرتے کیا ہیں، البتہ ان سے کسی سخت فیصلے کی امید کم ہی ہے، ویسے ہمیں خود کو بھی بہتر بنانا ہوگا، اگر ٹیم کی کارکردگی اچھی ہوتی تو کیا بھارت ایسی حرکت کر سکتا تھا؟ ہمارے کھلاڑی خود مذاق کا نشانہ بن رہے ہیں، پی سی بی کو اس واقعے کے ساتھ ٹیم کی شرمناک کارکردگی بھی ذہن میں رکھنی چاہیے، پلیئرز  کوئی فائٹ تو کرتے، کسی کلب لیول کی ٹیم جیسی کارکردگی دکھائی، کیا پاکستان اب صرف عمان اور یو اے ای جیسے حریفوں کو ہرانے والی سائیڈ بن گئی ہے؟۔

آئی پی ایل سے بھارت کو جو ٹیلنٹ ملا وہ اس کے لیے انٹرنیشنل سطح پر پرفارم بھی کر رہا ہے، پی ایس ایل کا ٹیلنٹ کیوں عالمی سطح پر اچھا کھیل پیش نہیں کر پاتا؟ ہم نے معمولی کھلاڑیوں کو سپراسٹار بنا دیا، فہیم اشرف جیسوں کو ہم آل رائونڈر کہتے ہیں، اسی لیے یہ حال ہے، بابر اور رضوان  کو اسٹرائیک ریٹ کا کہہ کر ڈراپ کیا گیا۔

 صرف بھارت سے میچ میں ڈاٹ بالز دیکھ لیں تو اندازہ ہو گا کہ کوئی فرق نہیں پڑا، بنیادی مسائل برقرار ہیں، اب ٹیمیں 300 رنز ٹی ٹوئنٹی میچ میں بنا رہی ہیں، ہم 100 رنز بھی بمشکل بنا پاتے ہیں، ہمارا اوپنر صفر پر متواتر آئوٹ ہو کر وکٹیں لینے میں کامیاب رہتا ہے اور سب سے اہم فاسٹ بولر کوئی وکٹ نہ لیتے ہوئے دوسرا بڑا اسکورر بن جاتا ہے، یہ ہو کیا رہا ہے؟ کیا واقعی ملک میں ٹیلنٹ ختم ہوگیا یا باصلاحیت کرکٹرز کو مواقع نہیں مل رہے، بورڈ کو اس کا جائزہ لینا چاہیے۔

 کہاں گئے وہ مینٹورز جو 50 لاکھ روپے ماہانہ لے کر ملک کو نیا ٹیلنٹ دینے کے دعوے کر رہے تھے، بھارت  نے یقینی طور پر غلط کیا لیکن ہمیں اپنے گریبان میں بھی جھانکنا چاہیے کہ کرکٹ میں ہم کہاں جا رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • صیہونی ایجنڈا اور نیا عالمی نظام
  • بھارت کا ڈرون ڈراما
  • مئی 2025: وہ زخم جو اب بھی بھارت کو پریشان کرتے ہیں
  • بھارتی سکھ مذہبی آزادی سے محروم، مودی سرکار نے گرو نانک کے جنم دن پر یاترا روک دی
  • پاکستان کی دہشت گردی کیخلاف جنگ اپنے لئے نہیں، دنیا کو محفوظ بنانے کیلئے ہے. عطا تارڑ
  • پاکستان کی دہشتگردی کیخلاف جنگ اپنے لیے نہیں، دنیا کو محفوظ بنانے کیلیے ہے، عطا تارڑ
  • بھارت نفرت کا عالمی چیمپئن 
  • بھارت میں کرکٹ کو مودی سرکار کا سیاسی آلہ بنانے کے خلاف آوازیں اٹھنے لگیں
  • پاکستان کے خلاف بھارتی جارحانہ عزائم
  •  اوزون کی تہہ کے تحفظ کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے