—فائل فوٹو

سیکرٹری داخلہ پنجاب نورالامین مینگل نے کہا ہے کہ عید الضحیٰ کے موقع پر کسی کا لعدم تنظیم کو قربانی کی کھالیں جمع کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

سیکرٹری داخلہ پنجاب نورالامین مینگل کی زیرِ صدارت اجلاس میں اہم فیصلے لیے گئے ہیں۔

ترجمان سیکریٹری داخلہ کے مطابق ڈپٹی کمشنرز کو ضرورت کے مطابق دفعہ 144 کے تحت پابندی عائد کرنے کی اجازت ہوگی۔

محفوظ پنجاب ایکٹ 2025ء کا مسودہ تیار

محکمہ داخلہ پنجاب نے محفوظ پنجاب ایکٹ 2025ء کا مسودہ تیار کرلیا ہے جس کے تحت امن وامان کے لیے کسی شخص کو 90 روز کے لیے تحویل میں لیا جاسکے گا۔

ترجمان نے بتایا کہ صوبہ بھر میں اہم تنصیبات اور حساس مقامات کی سیکیورٹی میں اضافے کی ہدایت کی گئی ہیں۔

عید اجتماعات کے دوران پنجاب ساؤنڈ سسٹمز ایکٹ 2015ء کا سختی سے نفاذ ہوگا۔

ترجمان نے بتایا کہ کسی کالعدم تنظیم کو قربانی کی کھالیں جمع کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ 

مویشی منڈیاں شہر کی حدود سے باہر منظور شدہ مقامات پر قائم کی جائیں۔متعین کردہ مقامات کے علاوہ قربانی کے جانوروں کی فروخت ممنوع ہے۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ صرف رجسٹرڈ ادارے ہی قربانی کی کھالیں وصول کر سکیں گے اسکے علاوہ صوبہ بھر میں اسلحے کی نمائش اور سختی سے پابندی یقنی بنائی جائے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: قربانی کی کھالیں کرنے کی اجازت داخلہ پنجاب

پڑھیں:

پنجاب یونیورسٹی ایک بار پھر میدان جنگ بن گئی

اسلامی جمعیت طلباء کی ریلی کے موقع پر کارکنوں اور یونیورسٹی کے سکیورٹی گارڈزمیں تصادم ہوا۔ جمعیت کے کارکنوں نے یونیورسٹی کی 2 گاڑیوں کے شیشے توڑ دیئے۔ پولیس نے ہنگامہ آرائی کرنیوالے طلباء کو گرفتار کر لیا۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب یونیورسٹی ایک بار پھر میدان جنگ بن گئی۔اسلامی جمعیت طلباء کی ریلی کے موقع پر کارکنوں اور یونیورسٹی کے سکیورٹی گارڈز میں تصادم ہوا۔ جمعیت کے کارکنوں نے یونیورسٹی کی 2 گاڑیوں کے شیشے توڑ دیئے۔ پولیس نے ہنگامہ آرائی کرنیوالے طلباء کو گرفتار کر لیا۔ ترجمان یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ جمعیت یونیورسٹی انتظامیہ کو بلیک میل کرنا چاہ رہی ہے، ان کا پس پردہ مطالبہ برطرف کارکنوں کی بحالی ہے، جمعیت کے برطرف کارکن مختلف جرائم میں ملوث تھے۔

ترجمان یونیورسٹی نے مزید بتایا کہ برطرف طلباء کے سٹے آرڈرز عدالت سے خارج ہو گئے، موجودہ انتظامیہ نے جمعیت کی بھتہ خوری بند کی، اب جمعیت کو نہ تو مفت کھانا ملتا ہے، نہ ان کے کپڑے مفت دھلتے ہیں۔ ترجمان نے بتایا کہ جمعیت اب ہاسٹلز کے کمرے کرائے پر نہیں دے سکتی، جمعیت کو دراصل اپنے ناجائز دھندے بند ہونے کی تکلیف ہے، جمعیت کی ریلی میں غیرمتعلقہ مشکوک افراد موجود تھے۔ ترجمان جامعہ پنجاب نے بتایا کہ غنڈہ عناصر کے تمام مطالبات بے بنیاد ہیں، جمعیت کے پس پردہ وہ عناصر ہیں جو انتظامی بہتری برداشت نہیں کر پا رہے۔

دوسری جانب اسلامی جمعیت طلبہ کے رہنماوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے بنیادی مسائل اور تعلیمی سہولیات کے فقدان پر احتجاج ریکارڈ کرانا چاہا، مگر انتظامیہ نے ہمارے پرامن احتجاج کو جان بوجھ پر پرتشدد بنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے طلبہ دشمن پالیسیوں، بلا جواز ڈگریوں کی منسوخی، ہاسٹل پالیسی میں غیرمنصفانہ اقدامات اور فیسوں میں مسلسل اضافے کیخلاف سراپا احتجاج ہیں۔ اس موقع پر جمعیت کے رہنماؤں نے کہا کہ طلبہ کو درپیش مسائل فوری حل کیے جائیں، ہاسٹلز اور دیگر سہولیات میں بہتری لائی جائے، بلا جواز ڈگریاں منسوخ کرنے کا سلسلہ ختم کیا جائے، تعلیمی اخراجات میں کمی اور سہولتوں میں اضافہ کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب میں طوطوں کی رجسٹریشن کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
  • پنجاب یونیورسٹی ایک بار پھر میدان جنگ بن گئی
  • باس سے چھٹی کی درخواست کرنے کے 10 منٹ بعد ملازم انتقال کرگیا
  • عوام کی صحت کیساتھ کھیلنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائیگی، شفقت محمود
  •   حکومت فوری طور پر نجی شعبے کو گندم امپورٹ کی اجازت دے
  • وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا ضلع کیچ میں جام شہادت نوش کرنے والے کیپٹن وقار احمد اور جوانوں کو خراج عقیدت
  • سول ڈیفنس پنجاب میں 5 ہزار سے زائد شہری بطور رضاکار رجسٹر، فیصل آباد سب سے آگے
  • فنگر پرنٹس کے مسئلے سے دوچار معمر افراد کیلئے فیس ریکگنیشن لارہے ہیں: ترجمان نادرا
  • کوویڈ کے دوران بابا نے اسکول کھولنے کا فیصلہ کیا تو ہمیں دھمکیاں موصول ہوئیں: تارا محمود
  • کسی ملزم کو عدالتی پراسیس کا غلط استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، چیف جسٹس