مظفر آباد(نیوز ڈیسک) آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے) حکومت ایک ڈونر فنڈڈ پروگرام کے تحت لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب ایک تاریخی مقام پر رہائش پذیر افراد کی منتقلی پر غور کر رہی ہے تاکہ ان کی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے اور اس تاریخی عمارت کی بحالی سیاحت کے مقاصد کے لیے ممکن ہو سکے۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ بات میرپور کے ڈویژنل کمشنر چوہدری مختار حسین نے ضلع بھمبر کی وادی سماہنی میں ایل او سی سے صرف 5 کلومیٹر دور واقع ’سرائے سعادت آباد‘ کے دورے کے بعد بتائی، یہ دورہ وزیر اعظم آزاد کشمیر چودھری انوار الحق کی ہدایت پر کیا گیا تھا۔

ڈپٹی کمشنر بھمبر چوہدری حق نواز اور دیگر افسران کے ہمراہ کمشنر نے مغلیہ دور کی اس سرائے کا تفصیلی معائنہ کیا، اس موقع پر انہوں نے وہاں مقیم خاندانوں کے حالات زندگی کا جائزہ لیا اور ان کے نمائندوں سے ملاقات بھی کی۔

انہیں بتایا گیا کہ تقریباً 33 خاندان اس 12 کنال رقبے پر محیط تاریخی سرائے میں مقیم ہیں، جو کبھی مغل بادشاہوں کے پنجاب اور کشمیر کے درمیان سالانہ سفر کے دوران عارضی قیام گاہ کے طور پر استعمال ہوتی تھی۔

ایل او سی کے اُس پار اسی راستے پر ضلع راجوڑی (مقبوضہ کشمیر) میں چنگُس سرائے واقع ہے، سماہنی وادی میں نہ صرف سرائے سعادت آباد واقع ہے، بلکہ یہاں باغسر قلعہ بھی موجود ہے جو 3 ہزار 422 فٹ کی بلندی پر کالیدھر پہاڑی پر قائم ہے۔

تاریخی حوالوں کے مطابق، اکتوبر 1627 میں مغل بادشاہ جہانگیر کشمیر سے لاہور واپسی کے دوران چنگس سرائے اور سرائے سعادت آباد کے درمیان کہیں انتقال کر گئے تھے، جانشینی کی جنگ روکنے کے لیے ان کی بیوی ملکہ نور جہاں نے بادشاہ کی موت کو چھپایا اور لاش کے گلنے سڑنے کو روکنے کے لیے اس کی آنتیں اور اندرونی اعضا نکالنے کا حکم دیا تاکہ لاش کو لاہور تک محفوظ پہنچایا جا سکے۔

جہانگیر کے جسمانی اعضا کی تدفین کے مقام پر اختلاف پایا جاتا ہے، بعض مؤرخین کے مطابق انہیں چنگس سرائے میں دفن کیا گیا جہاں احاطے کے وسط میں ایک قبر موجود ہے، جب کہ دیگر کا دعویٰ ہے کہ تدفین باغسر قلعے میں کی گئی جہاں داخلی دروازے کے قریب ایک بڑی قبر موجود ہے۔

جولائی 2019 میں آزاد کشمیر حکومت نے تقریباً 85 عمارتوں اور مقامات، جن میں سرائے سعادت آباد بھی شامل ہے، کو ’محفوظ آثار قدیمہ‘ قرار دے کر محکمہ سیاحت و آثار قدیمہ کے حوالے کر دیا تھا، بعد ازاں اس فہرست میں مزید اضافہ کیا گیا۔

کمشنر مختار حسین نے زور دیا کہ اگرچہ ورثے کے تحفظ کی اہمیت ہے، لیکن فوری توجہ ان خاندانوں کی حفاظت پر مرکوز ہے جو انتہائی غربت میں ایل او سی کے قریب گولا باری کے خطرے میں زندگی گزار رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ انہوں نے پہلے بھی یہ مسئلہ وزیر اعظم کے علم میں لایا تھا، جنہوں نے بعد میں ان خاندانوں کی منتقلی کے لیے مناسب انتظامات کی ہدایت دی۔

انہوں نے کہا کہ ان خاندانوں کی منتقلی اور دوبارہ آبادکاری سے نہ صرف ان کی سلامتی یقینی بنائی جا سکے گی، بلکہ اس تاریخی مقام کی بحالی بھی ورثہ قوانین کے مطابق ممکن ہو سکے گی۔

انہوں نے کہا کہ کسی قسم کی زبردستی نہیں کی جائے گی، بلکہ تمام مستحق خاندانوں کو باقاعدہ ریکارڈ کی بنیاد پر جدید گھروں کی چابیاں عزت و احترام کے ساتھ حوالے کی جائیں گی، اور اس کے بعد ہی منتقلی عمل میں آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ سرائے کی اصل حالت میں بحالی کا کام اس کے بعد شروع کیا جائے گا۔

کمشنر نے مقامی لوگوں کے حوصلے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ دشمن کے سامنے ان کی استقامت قابل تحسین ہے، اور حکومت ان کی مکمل دیکھ بھال اور بہبود کی ذمہ داری لے گی۔

بعد ازاں ’ڈان‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کمشنر حسین نے تصدیق کی کہ منتقلی کے لیے زمین کی نشان دہی کر دی گئی ہے اور حکومت اگلے مرحلے کی تیاری کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے محدود مالی وسائل کے پیش نظر، ہم قومی اور بین الاقوامی ڈونرز کی حمایت کا خیر مقدم کریں گے، جو ان خاندانوں کے لیے گھر بنانے میں مدد فراہم کرنا چاہیں۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کی منتقلی ایل او سی کے مطابق کے لیے

پڑھیں:

مسئلہ کشمیر کے حل تک جنوبی ایشیا پر جنگ کے بادل منڈلاتے رہیںگے، وزیراعظم آزاد کشمیر

ذرائع کے مطابق انہوں نے ان خیالات کا اظہار کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ کے ایک وفد کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا جس نے آج مظفر آباد میں ان سے ملاقات کی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر چوہدری انوارالحق نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیے بغیر خطے میں دیرپا امن و ترقی ممکن نہیں اور جنوبی ایشیاء پر جنگ کے بادل منڈلاتے رہیں گے۔ ذرائع کے مطابق انہوں نے ان خیالات کا اظہار کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ کے ایک وفد کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا جس نے آج مظفر آباد میں ان سے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا مسئلہ کشمیر پر دوٹوک موقف انتہائی لائق تحسین ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں بند کرے اور عالمی مبصرین کو مقبوضہ علاقے کے دورے کی اجازت دے۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کی شدید مذمت کی اور شہدائے کشمیر کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ایک بار پھر عالمی سطح پر اجاگر ہوا ہے اور اس مسئلے کو حل کرنے کے حوالے سے آواز بلند ہونا شروع ہو گئی ہے۔انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں جاری ریاستی دہشت گردی، کشمیری مسلمانوں کی شناخت کو مٹانے کی مذموم کوششوں، غیر ریاستی باشندوں کی آبادکاری، آزادی پسند کشمیری عوام کے گھروں کو بارود سے اڑانے، جائیدادوں کی غیر قانونی ضبطگی اور پہلگام واقعہ کی آڑ میں ہزاروں کشمیری نوجوانوں کی بلاجواز گرفتاریوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے اقوامِ متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم اور دنیا بھر کی آزادی پسند اقوامِ سے مطالبہ کیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بھارت پر دباو ڈالیں۔ وفد میں کنوینر غلام محمد صفی، جنرل سیکرٹری ایڈووکیٹ پرویز شاہ، عبدالحمید لون، راجہ خادم حسین، مشتاق السلام اور عبدالمجید میر شامل تھے۔

متعلقہ مضامین

  • الیکشن کمیشن نے آرڈر کر دیا تو پنجاب کو بلدیاتی الیکشن کرانے ہوں گے،چیف الیکشن کمشنر
  • ہانگ کانگ میں بین الاقوامی تنظیم برائے ثالثی کا آغاز ایک انقلابی منصوبہ ہے، پاکستانی سفیر خلیل ہاشمی
  • الیکشن کمیشن نے آرڈر کر دیا تو پنجاب کو بلدیاتی الیکشن کرانے ہوں گے: چیف الیکشن کمشنر
  • اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات نہ ہوئے تو وزیراعظم کو بھی طلب کیا جا سکتا ہے، چیف الیکشن کمشنر
  • وفاقی وزیر امور کشمیر انجینئر امیر مقام کی پی ٹی آئی پر شدید تنقید، “فسادی جنون” قرار دے دیا
  • کوئی بھی دفاعی منصوبہ وقت پر پورا نہیں کیا جارہا: بھارتی ائیر چیف مارشل مودی حکومت کیخلاف پھٹ پڑے
  • مسئلہ کشمیر کے حل تک جنوبی ایشیا پر جنگ کے بادل منڈلاتے رہیں گے، وزیراعظم آزاد کشمیر
  • مسئلہ کشمیر کے حل تک جنوبی ایشیا پر جنگ کے بادل منڈلاتے رہیںگے، وزیراعظم آزاد کشمیر
  • فیلڈ مارشل عاصم منیر کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے باعث تاریخی کامیابی ملی:وزیر اعظم