عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) نے ایک چونکا دینے والی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ایران نے اتنی سطح تک یورینیئم افزودہ کرلیا ہے جو کہ ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کے قریب ترین سطح ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایران کے پاس اب 2015 کے ایٹمی معاہدے میں طے شدہ مقدار سے 45 گنا زیادہ افزودہ یورینیئم موجود ہے۔

IAEA کا کہنا ہے کہ ایران واحد ملک ہے جو غیرایٹمی ریاست ہونے کے باوجود ایسی افزودگی کر رہا ہے۔

اسرائیل نے فوری طور پر اس پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ: "یہ واضح ثبوت ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام پُرامن نہیں، بلکہ وہ ایٹمی ہتھیار بنانے کے ارادے رکھتا ہے۔ عالمی برادری کو فوری قدم اٹھانا چاہیے۔"

ادھر ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے:  "ایران جوہری ہتھیاروں کو ناقابل قبول سمجھتا ہے اور اس معاملے میں امریکا کے مؤقف سے متفق ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام صرف پُرامن مقاصد کے لیے ہے اور عالمی ایجنسیوں کو تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی گئی ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کہ ایران

پڑھیں:

واشنگٹن ایرانی جوہری منصوبے کو مکمل تباہ کرنے سے قاصر ہے، سابق امریکی وزیر دفاع

صحافیوں سے اپنی ایک گفتگو میں رابرٹ گیٹس کا کہنا تھا کہ پہلی بار ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا خیال "جارج بُش" کے دور صدارت میں پیش ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ سابق امریکی وزیر دفاع "رابرٹ گیٹس" نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ پہلی بار ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا خیال "جارج بُش" کے دور صدارت میں پیش ہوا۔ انہوں نے کہا کہ میں سال 2007-2008 میں وزیر دفاع تھا۔ میں نے اس وقت کے صدر سے کہا کہ ہم ایرانی ایٹمی پلانٹ کو شدید نقصان تو پہنچا سکتے ہیں مگر اسے مکمل طور پر ختم نہیں کر سکتے۔ واضح رہے کہ رابرٹ گیٹس کا موقف آج بھی یہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی فوجی حملے ایران کے جوہری پروگرام کو پیچھے تو لے جا سکتے ہیں مگر اسے ختم نہیں کر سکتے۔ کیونکہ ایرانی جو کچھ سیکھ چکے ہیں اسے محو کرنا ممکن نہیں۔ یاد رہے کہ قبل ازیں ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کہا تھا کہ ہمارا جوہری پروگرام درآمد شدہ نہیں کہ جو بمباری سے ختم ہو جائے۔ یہ پروگرام ایرانی سائنسدانوں کے مقامی علم اور ٹیکنالوجی کا نتیجہ ہے۔

سید عباس عراقچی نے کہا کہ سائنس کو بمباری سے ختم نہیں کیا جا سکتا یا پیچھے نہیں دھکیلا جا سکتا۔ عمارتیں اور سامان تباہ ہو سکتے ہیں، لیکن ان سب کو دوبارہ تعمیر کیا جا سکتا ہے۔ قابل غور بات ہے کہ امریکہ نے 21 جون 2025ء کی صبح ایران کے تین جوہری مقامات فردو، نطنز اور اصفہان پر حملہ کر کے برملا طور پر "بنیامین نیتن یاہو" کی مسلط کردہ جنگ میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ اسرائیل نے پہلی بار 13 جون کی صبح، ایران کے دارالحکومت اور کئی دیگر شہروں پر دہشت گردانہ حملے شروع کئے جو 24 جون تک جاری رہے۔ ان حملوں میں کئی فوجی کمانڈرز، سائنسدان اور عام شہری شہید ہوئے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اور امریکی و صیہونی جارحیت کے جواب میں ایران کی مسلح افواج نے آپریشن "وعده صادق 3" اور "بشارت فتح" شروع کیا۔ جس میں اسرائیل کے خلاف وسیع پیمانے پر میزائل و ڈرون حملے کئے گئے۔

متعلقہ مضامین

  • ریاست سے ناراضی کا مطلب یہ نہیں کہ ہتھیار اٹھا لئے جائیں، سرفراز بگٹی
  • جوہری پروگرام جاری رہیگا، جنگ بندی دیرپا نہیں، ایرانی صدر کا الجزیرہ کو انٹرویو
  • ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، امریکی صدر نے بڑی دھمکی دیدی
  • ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، ٹرمپ
  • واشنگٹن ایرانی جوہری منصوبے کو مکمل تباہ کرنے سے قاصر ہے، سابق امریکی وزیر دفاع
  • ایران اپنے میزائل اور جوہری پروگرام سے کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹے گا، صیہونی اپوزیشن لیڈر
  • برطانیہ نے نئے ایٹمی پلانٹ کی منظوری دے دی
  • یو این اداروں کا ایشیا پیسیفک میں مہاجرین کو ہنرمند بنانے کا منصوبہ
  • ضرورت پڑی تو دوبارہ حملہ کردیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو دھمکی
  • ایران جوہری پروگرام سے دستبردار نہیں ہو سکتا، ایرانی وزیر خارجہ