آفریدی کی ہندوستانی کمیونٹی کے پروگرام میں شرکت، بھارتی چراغ پَا
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
پاکستان کے ہاتھوں جنگ میں شکست خوردہ بھارتی میڈیا نے دبئی میں ہندوستانی کمیونٹی کی جانب سے قومی ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی کو مدعو کرنے پر واویلا مچادیا۔
بھارت کیخلاف جنگ میں ریلی کی قیادت کرنیوالے شاہد آفریدی کو دبئی میں ہندوستانی کمیونٹی کے ایونٹ میں شرکت کرتے دیکھ کر بھارتی میڈیا حواس باختہ ہوگیا اور اپنے ہی لوگوں پر تنقید کی شروع کردی۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ 25 مئی کو کوچین یونیورسٹی بی ٹیک ایلومنائی ایسوسی ایشن (کیوبا) کے زیر اہتمام ایک تقریب میں شاہد آفریدی کی آمد پر “بوم بوم” کے نعرے لگائے جارہے ہیں اور انکا استقبال ہورہا ہے۔
اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد بھارتی اپنی ہی کمیونٹی کے طلبا پر شدید تنقید کررہے ہیں۔
خیال رہے کہ پہلگام واقعہ پر بھارتی فوج کی ناکامی پر سوال اٹھاتے ہوئے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا تھا کہ “وہاں پر پٹاخہ بھی پھٹ جائے تو پاکستان پر نام لگادیا جاتا ہے، مقبوضہ کشمیر میں 8 لاکھ بھارتی فوج ہونے کے باوجود یہ واقعہ ہوگیا اس کا مطلب تم نالائق اور نکمے ہو جو لوگوں کو سکیورٹی نہیں دے سکے”۔
بعدازاں بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان کی کارروائی کے بعد شاہد آفریدی نے کراچی میں ریلی میں بھی شرکت کی تھی جس نے سوشل میڈیا پر بھارتیوں کو چراغ پَا کردیا تھا۔
بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستانی مسلح افواج نے بھارت کے درجنوں ڈرونز سمیت 5 جنگی لڑاکا طیارے مار گرائے تھے جس کے بعد دنیا بھر میں بھارت کو ہزیمت کا منہ دیکھنا پڑا تھا۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شاہد ا فریدی
پڑھیں:
بھارت؛ خاکروب کا مندر میں زیادتی کی شکار متعدد طالبات کو خاموشی سے دفنانے کا اعتراف
بھارتی ریاست کرناٹک کے دھرماستھلا مندر کے پولیس اسٹیشن میں ایک خاکروب نے 11 سال پرانے دل دہلا دینے والے انکشافات کیے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق مندر میں 10 سال تک کام کرنے والے خاکروب نے پولیس اسٹیشن میں نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر مقدمہ درج کروایا ہے۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ بااثر اور طاقتور افراد کے دباؤ پر زیادتی کی شکار متعدد خواتین اور طالبات کی برہنہ لاشیں خاموشی سے دفن کیں اور جلائیں۔
بیان میں خاکروب کا مزید کہنا تھا کہ تقریباً ایک دہائی کے مسلسل پچھتاوے نے پولیس کو سچ بتانے کی ہمت دی ورنہ ہم لوگ ایک دہائی قبل یہ علاقہ چھوڑ کر جا چکے تھے۔
دھرماستھلا مندر کے سابق ملازم نے اعتراف کیا کہ اسے 1998 اور 2014 اسکول کی طالبات سمیت کئی خواتین کی لاشوں کو جلانے اور دفن کرنے پر مجبور کیا گیا تھا۔
بھارتی مندر کے سابق ملازم نے اپنے اور اہل خانہ کو تحفظ فراہم کا مطالبہ بھی کرتے ہوئے کہا کہ بااثر افراد نے جان سے مارنے کی دھمکی دی تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ درخواست گزار نے لاشوں کی باقیات کی تصاویر بھی فراہم کی ہیں جو تحقیقات میں مددگار ثابت ہوں گئی۔
۔