ذرائع کے مطابق انسٹی ٹیوٹ آف ڈائیلاگ، ڈویلپمنٹ اینڈ ڈپلومیٹک اسٹڈیز (IDDDs) نے راولاکوٹ آزاد کشمیر میں محی الدین اسلامک یونیورسٹی کے تعاون سے ایک روزہ کانفرنس کا انعقاد کیا۔ اسلام ٹائمز۔ انسٹی ٹیوٹ آف ڈائیلاگ، ڈویلپمنٹ اینڈ ڈپلومیٹک اسٹڈیز (IDDDs) نے راولاکوٹ آزاد کشمیر میں محی الدین اسلامک یونیورسٹی کے تعاون سے ایک روزہ کانفرنس کا انعقاد کیا۔ ذرائع کے مطابق تقریب 6 اور 7 مئی کو پیش آنے والے واقعات کے تناظر میں منعقد کی گئی جب بھارت نے پاکستان کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کیا اور اس کی خودمختاری اور شہریوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔ اس کے جواب میں پاکستان نے 10مئی کو چھ بھارتی لڑاکا طیارے مار گرائے جس سے بھارت کو ملکی اور عالمی سطح پر کافی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ دونوں ممالک کی جوہری صلاحیتوں کے پیش نظر صورتحال کی سنگینی نے تنازعہ کشمیر پر عالمی تشویش کو ایک بار پھر بڑھا دیا اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ثالثی کی پیشکش کرنے پر مجبور کیا۔ ان کے بیان سے اس بات کی توثیق ہوئی کہ کشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان بنیادی حل طلب مسئلہ ہے جس پر فوری بین الاقوامی توجہ کی ضرورت ہے۔

کانفرنس کا افتتاح فیکلٹی آف سوشل سائنسز کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر آفاق اور پروفیسر ڈاکٹر تاج الرحمان نے کیا جنہوں نے کہا کہ کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ ایک تنازعہ ہے جس کی توثیق اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون سے ہوتی ہے۔ انہوں نے ثالثی اور سہولت کاری سے بھارت کے مسلسل گریز پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بغیر کسی معقول وجہ کے دوطرفہ ازم پر اس کے اصرار سے تنازعے نے طول پکڑ لیا ہے۔ انہوں نے اسکالرز اور طلباء پر زور دیا کہ وہ علمی طور پر مسئلہ کشمیر سے جڑ جائیں اور ایسی تحقیق میں حصہ لیں جس سے قومی اور عالمی سطح پر پالیسی سازوں کو فائدہ ہو۔یونیورسٹی کے ڈپٹی رجسٹرار عمر ہاشمی نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے تمام فریقین کی ذمہ داری کو اجاگر کیا۔

قانون کے اسسٹنٹ پروفیسرشوکت نے تنازعہ کشمیر کے قانونی پہلوئوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی 5 جنوری 1949ء کی قرارداد کی اہمیت پر زور دیا جو نہ صرف کشمیریوں کے حق خودارادیت کی ضمانت دیتی ہے بلکہ ایک قابل عمل حل بھی فراہم کرتی ہے۔ آئی ڈی ڈی ڈیز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ولید رسول نے کہا کہ 5 اگست 2019ء کو کشمیر کو اندرونی معاملہ بنانے کے لیے بھارت کے یکطرفہ اقدامات کے باوجود صدر ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش سے تنازعے کی بین الاقوامی حیثیت کی تصدیق ہوتی ہے۔ کانفرنس کے اختتام پر فیکلٹی ممبران لبیشا، مریم، رفعت اور سید فیضان کے ساتھ ساتھ مختلف شعبہ جات کے طلباء و طالبات نے سوال و جواب کے سیشن میں حصہ لیا اور مباحثے کو بامعنی بنا دیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بین الاقوامی

پڑھیں:

غزہ میں عالمی فورس کیلئے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے، اردن اور جرمنی کا مقف

غزہ میں عالمی فورس کیلئے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے، اردن اور جرمنی کا مقف WhatsAppFacebookTwitter 0 1 November, 2025 سب نیوز

غزہ(آئی پی ایس )اردن اور جرمنی نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ پلان کے تحت فلسطینی پولیس کی معاونت کے لیے متوقع بین الاقوامی فورس کو اقوامِ متحدہ کا مینڈیٹ حاصل ہونا چاہیے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکا کی ثالثی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تحت زیادہ تر عرب اور مسلمان ممالک پر مشتمل ایک اتحاد فلسطینی علاقے میں فورس تعینات کرنے کی توقع ہے۔

یہ نام نہاد بین الاقوامی استحکام فورس غزہ میں منتخب فلسطینی پولیس کو تربیت دینے اور ان کی معاونت کرنے کی ذمہ دار ہوگی، جسے مصر اور اردن کی حمایت حاصل ہوگی جبکہ اس فورس کا مقصد سرحدی علاقوں کو محفوظ بنانا اور حماس کو ہتھیاروں کی اسمگلنگ سے روکنا بھی ہوگا۔اردن کے وزیرِ خارجہ ایمن الصفدی نے کہا کہ ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ اگر اس استحکام فورس کو مثر طریقے سے اپنا کام کرنا ہے تو اسے سلامتی کونسل کا مینڈیٹ حاصل ہونا ضروری ہے۔

تاہم اردن نے واضح کیا کہ وہ اپنے فوجی غزہ نہیں بھیجے گا، الصفدی کا کہنا تھا کہ ہم اس معاملے سے بہت قریب ہیں، اس لیے ہم غزہ میں فوج تعینات نہیں کر سکتے، تاہم انہوں نے کہا کہ ان کا ملک اس بین الاقوامی فورس کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔دوسری جانب، جرمنی کے ویزر خارجہ یوان واڈیفول نے بھی فورس کے لیے اقوامِ متحدہ کے مینڈیٹ کی حمایت کی اور کہا کہ اسے بین الاقوامی قانون کی واضح بنیاد پر قائم ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ان ممالک کے لیے انتہائی اہمیت رکھتا ہے جو نا صرف غزہ میں فوج بھیجنے کے لیے تیار ہیں بلکہ خود فلسطینیوں کے لیے بھی اہم ہے، جبکہ جرمنی بھی چاہے گا کہ اس مشن کے لیے واضح مینڈیٹ موجود ہو۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ یہ منصوبہ اسرائیلی قبضے کی جگہ امریکی قیادت میں ایک نیا قبضہ قائم کرے گا، جو فلسطینی حقِ خودارادیت کے منافی ہے۔اقوامِ متحدہ نے اس خطے میں بین الاقوامی امن فورسز کئی دہائیوں سے تعینات کر رکھی ہیں، جن میں جنوبی لبنان میں فورس بھی شامل ہے، جو اس وقت لبنانی فوج کے ساتھ مل کر حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان نومبر 2024 کی جنگ بندی پر عملدرآمد کو یقینی بنا رہی ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل بیرون ممالک کا ایجنڈا ہمارے خلاف کام کررہا ہے: مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی کی سابق قیادت کا حکومتی وزرا اور فضل الرحمان سے ملاقاتوں کا فیصلہ شاہ محمود قریشی سے سابق رہنمائوں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی پاکستان کے بلال بن ثاقب دنیا کے بااثر ترین کرپٹو رہنما ئوں میں شامل اینٹی ٹیرف اشتہار پر صدر ٹرمپ سے معافی مانگ لی، کینیڈین وزیرِاعظم TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • اقوام متحدہ، یورپی یونین، اوآئی سی سے کشمیری حریت رہنمائوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ
  • بی جے پی حکومت کشمیری صحافیوں کو خاموش کرانے کے لیے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، حریت کانفرنس
  • ترکیہ کا 102 واں یوم جمہوریہ، کراچی میٹروپولیٹن یونیورسٹی میں تقریب
  • غزہ میں عالمی فورس کیلئے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے، اردن اور جرمنی کا مقف
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی طرز کے قبضے کا ماڈل دہرا رہا ہے، آل پارٹیز حریت کانفرنس
  • مقبوضہ کشمیر بھارت کے مظالم کا شکار،آزادی وقت کی ضرورت ہے: صدر آصف زرداری کا گلگت بلتستان کی ڈوگرہ راج سے آزادی کی تقریب سے خطاب
  • بھارت میں مسلمانوں سمیت اقلیتوں پر مظالم جاری ہیں، مقبوضہ کشمیر کی آزادی وقت کی ضرورت ہے، صدر مملکت
  • بھارت خفیہ پراکسیز کے ذریعے پاکستان میں مداخلت کر رہا ہے، سپیکر پنجاب اسمبلی
  • نومبر 2025: سعودی عرب میں ثقافت، سیاحت، معیشت اور کھیلوں کی سرگرمیوں کا غیر معمولی مہینہ
  • حریت کانفرنس کی طرف سے دو کشمیری ملازمین کی جبری برطرفی کی شدید مذمت