سٹی 42:مولانا فضل الرٰحمن نے  نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ  اسلام میں بچیوں کی شادی کا تعلق عمر سے نہیں بلوغت سے ہے اور اس قانون کو  اسلامی جمہوریہ پاکستان میں  نہیں بدلا جاسکتا یہ اسلام اور آئین پاکستان سے  متصادم  ہے ،  خیبر پختونخواہ  میں کرپشن کے حوالے کہا کہ صوبے میں کرپشن اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتی جب تک کہ یہاں جمیعت علماء اسلام کی حکومت  نہ آجائے 

خوفناک زلزلہ نے عمارتیں ہلا کر رکھ دیں

  مولانا فضل الرحمان نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کم سن بچیوں کی  شادی کے معاملے پر ایک سوال کے جواب میں کہا  اسلامی نظریاتی روشنی میں کتنا عمر ہے اس کے ساتھ میل اور فیمیل کے لیے کوئی عمر کی قید نہیں ہے بلوغت ہے، بلوغت ہے ، وہ بلوغت 12 سال میں آتی ہے، 10 سال میں آتی ہے، 13 سال میں آتی ہے، 14 سال میں آتی ہے، 15 سال میں آتی ہے اور اگر کم سینی  میں ان کے والدین نکاح کر دیں تو پھر اس کو خیال بلوغ حاصل ہے فارغ ہونے کے بعد اس کو اختیار ہوگا کہ وہ اس نکاح کو قبول کرتا ہے یا نہیں کرتا ۔
دیکھیے کونسل تو ایک ادارہ ہے اس نے رائے دی اور اس رائے میں انہوں نے صراحت کے ساتھ اس قانون کو خلاف شریعت قرار دیا لیکن یہ سارا اقدام اسلامی نظریاتی کونسل نے از خود کیا ہے یا ان کے اراکین کی تحریک پیش کیا ہے ،اسمبلی اس وقت قانون  سازی نہیں کر سکتی جس وقت پارلیمنٹ کی 22 فیصد اراکین کسی مسئلے کو اسلامی نظریاتی کونسل کی طرف لے جانے کا ووٹ نہ کرے ،پہلے یہ تعداد غالبا 50 فیصد کے قریب تھی اچانک قسم کے درمیان تھی اور اب وہ نیچے 20 22 فیصد پہ اگئی ہے، تو اس کا پروسیجر ہے ضرور اپنی جگہ پر لیکن ہم نے صرف پروسیجر کو دیکھنا ہے، یا یہ کہ ہم خود بھی مسلمان ہیں اور ہمارا ایک اسلامی عقیدہ اور نظریہ ہمیں کیا کہتا ہے اور اس حوالے سے اسلام ہماری کیا رہنمائی کرتا ہے، ہم وہاں اندھے کیوں ہو جاتے ہیں ہمارے انکھوں پر پردے کیوں آ جاتے ہیں اور صرف اس بنیاد پر کہ ہم نے مغربی دنیا کی پیروی کرنی ہے ،ان کو راضی رکھنا ہے ان کو راضی رکھنے میں ہمارے اقتدار کے امکانات پوشیدہ ہیں،آخرت میں اللہ کے سامنے انٹرس ہونا یا نہیں ہونا تو یہ حکمران حضرت اللہ کا جرم کر رہے ہیں یہ مجرم ہیں قوم کے لیے مجرم ہیں آئین کی بھی مجرم ہیں قران و سنت میں مجرم  ہیں ۔

فتنہ الہندوستان ؛ پاکستان نے بلوچستان مین انڈین کتھ پتلیوں کی تمام نقابیں نوچ کر سیدھا نام رکھ دیا 

 مولانا فضل الرحمان نے خیبر پختونخواہ میں  پیپلز پارٹی کے احتجاج کے حوالے سے کہا  ایک شخص لطیفہ سنا رہا تھا کہ پیپلز پارٹی کا احتجاج اس لیے نہیں کہ کرپٹ کیوں ہوئی ہے بلکہ اس کا احتجاج اس بات پر ہے کہ ہمارا ریکارڈ کیوں توڑا گیا ہے، بہت بنیادی یہ ہے بہرحال یہ جنگ ہم نے لڑنی ہے اور اس حوالے سے جو بھی صورتحال منظر عام پر  آئی  ہے صوبے کے اسمبلی کے اندر سے یہ اواز اٹھی  یا  نہیں کہ کسی  حزب  اختلاف کی جماعت میں اس حوالے سے کوئی بات کی ہے بلکہ سپیکر قومی  اسمبلی نے بڑی سراحت و وضاحت کے ساتھ صوبائی اسمبلی کے سپیکر صاحب نے بڑی سراحت وضاحت کے ساتھ اس ساری صورتحال کا تفصیل بیان کیا ہے اور 40 ارب کے کرپشن سے آگےہے  وہ کہتے ہیں کہ اس کی تعداد وہ 200 ارب سے بھی بڑھ سکتی ہے

پٹرول کی قیمت بڑھا دی گئی

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ  ظاہر ہے کہ یہ ایک ایسا معاملہ ہے کہ اگر ہم کہیں کہ اس کی تحقیق کی جانی چاہیے تو اصول تو یہی بنتا ہے کہ اس کی تحقیق ہونی چاہیے ۔عدالتی سطح پر اس کی تحقیق ہونی چاہیے لیکن دوسری طرف اس کی تصدیق اس طرح بھی سامنےآرہی ہے کہ 20 ارب روپے وہ ریکور بھی کر دیے گئے۔ اگر 40 ارب میں 20   20 ارب واپس بھی کرا دیے گئے ہیں تو یہ ساری صورتحال اس بہت بڑے سیکنڈل یا اس بڑے کرپشن کی طرف اس کی تصدیق کے اشارے کر رہے ہیں۔ لیکن تاہم ہم یہ سمجھتے ہیں کہ صرف الزام کی حد تک بات نہ رہے بلکہ باقاعدہ عدالتی سطح کی تحقیقات ہونی چاہیے اس کی تاکہ قوم کے سامنے صحیح صورتحال سامنے  آئے

کراچی میں سڑک پر ایک اور الم ناک حادثہ، پروفیسر جاں بحق

 انہوں نے کہا  اس کرب سے تو میرے خیال میں گزشتہ 20 40 سالوں سے ہمارا صوبہ جو ہے وہ گزر رہا ہے اور عام آدمی اس ساری صورتحال کو برداشت کر رہا ہے تو اس ساری صورتحال میں  اب تو پہلے تو پاکستان کے علماء کا فتوی تھا کہ یہاں پر دینی مقاصد کے لیے مسلح جنگ اس کی کوئی شرعی حیثیت نہیں اب تو افغانستان کے صرف علماء نے فتوی نہیں دیا بلکہ اس فتوے کو ہمارا بھی اسلامیہ نے سرکاری طور پر اس کا اعلان کر دیا ہے اس حوالے سے جمعیت علماء اسلام بھی خود کو علمائے کرام کی اس رائے کا پابند سمجھتی ہے اور مصلح گروپوں کو بھی ا اس حوالے سے علماء کرام کی ارا اور دونوں ریاستوں کے علماء کے اراکین کا احترام کرنا چاہیے۔ ریسنٹلی وہ ہے پاکستان سے یہ ارادہ ہے کہ پیپلز پارٹی کی بات کو سمجھ میں آتی ہے کہ وہ اپنا سیکولر جو چہرہ ہے وہ زیادہ واضح دکھائی تاکہ وہ بس ایسی زبان کے مسلمان تو نظر آئیں لیکن اس کے علاوہ مسلم لیگ تو اپنے اپ کو کہتے ہیں جی ہم تو پابند سلاست ہیں اور اس کے باوجود وہ سب اقتدار کے بچاؤ کے لیے ان کے دباؤ میں ا کر قوانین نافذ کریں ،ایک دفعہ انہوں نےسندھ میں قانون پاس کیا کہ  پتہ نہیں کتنے سال ان کے کہ کوئی مسلمان نہیں کیا جا سکے گا ۔اب عجیب بات یہ ہے کہ  آصف علی، امداد علی، حاکم علی ، قاسم علی سارے سندھ جو ہے علی علی علی کے  نام پر ہوا ہے اور ان کو یہ پتہ نہیں ہے کہ حضرت  علی  رضی اللہ تعالی عنہ کرم اللہ وجہ وہ کس عمر میں مسلمان ہوئے تھے اور ان کے اسلام کو قبول کیا گیا تھا ،پھر اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نکاح ہوتا ہے، رخصتی ہوتی ہے، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کا نکاح  موجود ہے، اس پر جماعت کا اتفاق ہے اور وہ اپ ﷺکی سب سے محبوب تھی  تو اس حوالے سے ہم اپنی طرف سے کیسے قوانین بنا سکتے ہیں، لہذا رخصتی کے وقت کے لیے یہ تو طے ہے کہ بلوغ ہونا چاہیے لیکن مختلف دنیا کے موسموں کے مطابق ہر علاقے کے لوگوں کے اپنے اپنے عمر ہوتی ہے اس میں تفاوت بھی آتا ہے اگے پیچھے بھی ہو جاتے ہیں تو ایک چیز شرعی  طور پر جائز ہے،آپ نے اس کو جرم قرار دے دیآپ نے اس پر سزا لگا دی جرمانہ لگا دیے ساتھ ساتھ کہ قید لگا دی اور جب زنا پر رضا کا سوال آتا ہے ،تو وہاں پر اپ پروسیجر پر بھی مشکل بناتے ہیں قوانین میں بھی تبدیلی کرتے ہیں ،یہ کیسا اسلامی پاکستان ہے کہ جس میں زنا کے لیے تو راستے کھولے جا رہے ہوں اور سہولت پیدا کی جا رہی ہو اور سنی نکاح کے لیے مشکلات پیدا کی جا رہی ہے 

ایلون مسلک کی آنکھ پر مکا کس نے مارا

 ایک اور سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہ سفارتی تعلقات اور سی پیک کے حوالے سے کہا پاکستان کے درمیان جہاں تک کابل افغانستان کی بات ہے حضرت یہ مصنوعی قسم کی ایک جیسے نظری کے نتیجے میں کچھ واقعات ایسے ہوئے کہ جس میں دونوں طرف کو انتظام ٹھہرایا جا سکتا ہے کہ جہاں ذمہ دار ریاستوں کو بہت بڑے تحمل کا مظاہرہ کرنا ہوتا ہے ہم وہ نہیں کر پا سکے کیونکہ الیکشن سے پہلے یہ ساری چیزیں اس کی بنیادیں ہم نے رکھ دی تھی اور تمام شعبوں میں باہمی تعاون کے راستوں پہ اتفاق کر لیا تھا ہم نے اس کی پیروی کیوں نہیں کی جا سکی اور جو ہم نے ان کامیابیوں کو کامیاب نتائج تک نہیں پہنچایا یہ ساری چیزیں اپنی جگہ پر سوالات ہیں لیکن اگر اب کچھ معاملات آگے بڑھے ہیں یعنی اگر سی پیک کو ایکسٹینڈ کیا گیا ہے افغانستان کی طرف تو یہ مزید آگےتو بس ایشیا تک بھی جا سکے گا ،فساد کے اعتبار سے عوام کے باہمی فلاح و بہبود کے اعتبار سے ایک انگیجمنٹ ہو جائے گی ان کی اور ایک دوسرے سے وابستہ ہو جائیں گے اور پھر ابھی ہم اپنے جو سفارت خانے ہیں ان کو بھی اپگریڈ کر رہے ہیں ناظم الامور سے اگے اب سفیر کے منصب کی طرف ان کو لے جا رہے ہیں ان کا جو یہاں پر ناظم  امور ہے وہ بھی سفیر کے عہدے پہ چلا جائے گا اور کابل میں جو ہمارا ناظم مقبول ہے وہ بھی سفیر کے عہدے پہ چلا جائے گا تو یہ باہمی تعلقات کی علامت ہے اور افغانستان اور پاکستان کی بہترین باہمی تعلقات ایک دوسرے کے لیے ناگزیر ہیں 

صوبے میں اس وقت تک کرپشن ختم نہیں ہوگی جب تک یہا جمعیت علما السلام کی حکومت نہ آجائے ،مولانا فضل الرحمان 

مولانا فضل الرحمان نے خیبر پختونخواہ میں کرپشن کے حوالے سے کہا اس صوبے میں کرپشن اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتی جب تک کہ یہاں جمیعت علماء اسلام کی حکومت ہم نے پہلے بھی ثابت کر کے دکھایا ہے کہ کرپشن کیسے ختم کی جاتی ہے ہے اور اب بھی ثابت کر کے دکھائیں گے انشاءاللہ ایسی ایسی الزام تراشیاں کہ جس پر ہمیں اج بھی جیلوں میں ہونا چاہیے تھا لیکن اتنی جرات تک نہیں ہو سکی کہ کوئی ایک چھوٹا سا ایف  آئی آر  تک  کیا جا سکے تو کردار کشی کا معاملہ چلتا رہتا ہے ،یہ بات نہیں ہے اصل بات لیکن عملی طور پر کیا ہوتا ہے میں یہ نہیں کہتا کہ حکومت نے کرپشن 100 فیصد ختم ہو گیا ، اپ کے ہاتھ میں بنا رہے ہیں اس کو ہر سطح پر جرم تصور کیا گیا تھا اور اج میز پر آمنے سامنے بیٹھ کر پہلے لینا دینا طے ہوتا ہے اس کے بعد یہ چیزیں جو ہیں یہاں پر تو نظریات یا نہ امانت اس کی جنگ نہیں ہے یہاں پر جنگ ہے اتھارٹی کی کہ میرے پاس اتھارٹی ہونی چاہیے، کتنا کمزور انسان ہوگا جتنا کرپٹ  پیسہ ہوگا جتنا اخلاقی طور پر گرا ہوا انسان ہوگا اس کو لا کر آپ کے سروں پہ بٹھائیں گے، باقی ان کی کمزوریوں کو استعمال کر کے ان کو اپنے اتھارٹی کے مطابق استعمال کر تو جنگ اتھارٹی کی ہے نظریات کی نہیں ہے اخلاقیات کی نہیں ہے اور ہمارا تو زیارت کی نہیں ہے یہاں تو امان کو پامال کیا جاتا ہے ایسے لوگوں کو  لایا جاتا ہے کہ کون ہے جو سب سے زیادہ کرپٹ بداخلاق گندے اخلاق کا انصاف گرا ہوا انسان ان کو ملے اور اپ کی حکمران بنا دیں تاکہ اچھے طریقے سے ان کو استعمال کیا جا سکے 

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان نے سال میں ا تی ہے ساری صورتحال اس حوالے سے ہونی چاہیے کے حوالے نہیں ہو یہاں پر نہیں کر رہے ہیں ہوتا ہے کے ساتھ نہیں ہے کے لیے اور اس کیا جا ہیں کہ کی طرف جا سکے ہے اور

پڑھیں:

مولانا فضل الرحمان نے خیبرپختونخوا میں کرپشن کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کردیا

جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں کرپشن اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتی جب تک ہماری حکومت قائم نہیں ہو جاتی۔ اربوں روپے کی مبینہ کرپشن کی عدالتی تحقیقات ہونی چاہییں۔

پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ماضی میں ہمارے دور میں کرپشن میں واضح کمی آ چکی تھی، لیکن آج تک آمنے سامنے بیٹھ کر لو دو کیا جاتا ہے۔

صوبے میں کرپشن سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے لطیفہ سناتے ہوئے کہاکہ پیپلزپارٹی کرپشن کے خلاف احتجاج نہیں کررہی بلکہ اپنا ریکارڈ ٹوٹنے کے خلاف احتجاج کررہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ بھارتی وزیراعظم مودی کی حماقتوں کی وجہ سے خطہ دوبارہ جنگ کی طرف چلا گیا، ہندوستان کی جانب سے اب بھی جارحیت کا خطرہ موجود ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ ہمیں جدید دور کے تقاضوں کو مدنظر رکھ کر فیصلے کرنا ہوں گے، چین معاشی میدان میں ابھر کر سامنے آرہا ہے، جے یو آئی کی تجویز یہی ہے کہ ایشیا کو مضبوط کریں۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں پاکستان کی دفاعی قوتوں پر اعتماد ہے، حالیہ پاک بھارت جنگ کے بعد پاکستان عالمی سطح پر ابھر کر سامنے آیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے کے لیے ناگزیر ہیں، دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات بہتری کی طرف جارہے ہیں جو خوش آئند ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفیر کی سطح پر تعلقات کی بحالی اہم پیشرفت ہے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ ہم 18 سال سے کم عمر بچوں کی شادی پر پابندی کے بل کو مسترد کرتے ہیں، ہم قرآن و سنت کے منافی کسی قانون کو نہیں مانتے، اس قانون کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی جلسے کیے جائیں گے اور دیگر اقدامات بھی کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ یہ ملک اسلام کے نام پر بنا تھا، لیکن اس کی اسلامی شناخت کو ختم کیا جارہا ہے، جو ہمیں قبول نہیں۔ آئین میں واضح ہے کہ قرآن و سنت کے منافی قانون سازی نہیں ہوگی۔

مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ اب 18 سال سے کم عمر بچوں کی شادی کے حوالے سے یو این قرارداد کا حوالہ دیا جارہا ہے، یہ حکمران آئین کے ساتھ ساتھ قرآن و سنت کے بھی مجرم ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ملک میں نکاح کو مشکل اور زنا کو آسان بنایا جارہا ہے، ہم 29 جون کو ہزارہ ڈویژن میں بڑا اجتماع کریں گے، جس میں اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا جائےگا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ دین میں شادی کے لیے عمر کی حد نہیں بلکہ بلوغت کی شرط رکھی گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews پی ٹی آئی حکومت جمعیت علما اسلام خیبرپختونخوا عدالتی تحقیقات کرپشن مولانا فضل الرحمان وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • قرآن و سنت سے ٹکراؤ کے کسی بل کو تسلیم نہیں کرینگے، شاداب رضا نقشبندی
  • کم عمر شادی قانون مسترد، مولانا فضل الرحمان کا حکومت کیخلاف تحریک چلانے کا اعلان
  • جب تک خیبرپختونخوا میں ہماری حکومت نہ ہو کرپشن ختم نہیں ہو سکتی، مولانا فضل الرحمان
  • مولانا فضل الرحمان کا کم عمری میں شادی سے متعلق قانون کیخلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان
  • کم عمری کی شادی سے متعلق قانون مسترد، مولانا فضل الرحمان کا ملک بھر میں احتجاج کا اعلان
  • مولانا فضل الرحمان کا کم عمری میں شادی کے قانون کیخلاف ملک بھر میں احتجاج کا اعلان
  •  پشاور: مولانا فضل الرحمان کا کم عمری میں شادی سے متعلق قانون کیخلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان
  • مولانا فضل الرحمان نے خیبرپختونخوا میں کرپشن کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کردیا
  • جے یو آئی نے 18 سال سے کم عمر بچوں کی شادی پر پابندی کا بل مسترد کردیا، مزاحمت کا اعلان