عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں استحکام، ملک میں بھی نرخ برقرار
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں آج استحکام رہا اور نرخ بغیر کسی رد و بدل کے برقرار رہے۔
رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت بغیر کسی تبدیلی کے 3ہزار 357ڈالر کی سطح پر مستحکم رہنے سے مقامی صرافہ مارکیٹوں میں بھی بدھ کو سونے کی قیمتیں مستحکم رہیں۔
ملک میں 24 قیراط کا حامل فی تولہ سونے کی قیمت بغیر کسی تبدیلی کے 3لاکھ 54ہزار 100روپے کی سطح پر مستحکم رہی اور فی دس گرام سونے کی قیمت بھی بغیر کسی تبدیلی کے 3لاکھ 3ہزار 583روپے کی سطح پر مستحکم رہی۔
اسی طرح فی تولہ چاندی کی قیمت بغیر کسی تبدیلی کے 3ہزار 586روپے اور دس گرام چاندی کی قیمت بھی بغیر کسی تبدیلی کے 3ہزار 084روپے کی سطح پر مستحکم رہی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بغیر کسی تبدیلی کے کی سطح پر مستحکم سونے کی قیمت
پڑھیں:
علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس کیساتھ خطاب میں عمانی وزیر خارجہ نے علاقائی عدم استحکام کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہراتے ہوئے مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے خطے کے تمام ممالک کے ہمراہ ایک جامع سکیورٹی فریم ورک کی تشکیل پر زور دیا ہے اسلام ٹائمز۔ عمانی وزیر خارجہ بدر البوسعیدی نے انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز (IISS) کے تعاون سے منعقدہ سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس میں تاکید کی ہے کہ کشیدگی کو طول دینے کے لئے اسرائیل کے عمدی اقدامات سینکڑوں بے گناہ ایرانی شہریوں کی موت کا باعث بنے ہیں درحالیکہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا اصلی منبع ہے، ایران نہیں! عمانی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ حقیقی سلامتی کی بنیاد تنہاء کر دینے، قابو کر لینے، مسترد کر دینے یا دیوار کے ساتھ لگا دینے کی پالیسیوں پر نہیں بلکہ ان جامع پالیسیوں پر ہے کہ جن میں تمام ممالک شامل ہوں اور خطے کے ممالک کے درمیان مثبت تعامل حاصل کیا جائے۔
بدر البوسعیدی نے کہا کہ ایران نے تمام اسرائیلی جارحیت کے باوجود غیر معمولی تحمل سے کام لیا جیسا کہ تل ابیب نے شام میں ایرانی قونصل خانے پر بمباری کی، لبنان میں اس کے سفیر کو زخمی کیا اور تہران میں ایک سینئر فلسطینی مذاکرات کار کو قتل کیا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی تخریبی کارروائیاں بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہیں اور یہ امر واضح طور پر ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا بنیادی سرچشمہ ہے، ایران نہیں!
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مسترد کر دینے کی پالیسیاں انتہاء پسندی اور عدم استحکام کو ہوا دیتی ہیں جبکہ جامع مشغولیت سے اعتماد، باہمی احترام اور مشترکہ خوشحالی کی فضا پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے، عمانی وزیر خارجہ نے مشترکہ چیلنجوں سے مؤثر طریقے سے نپٹنے کے لئے ایک علاقائی سکیورٹی فریم ورک کے قیام پر بھی زور دیا کہ جس میں ایران، عراق اور یمن سمیت تمام ممالک شامل ہوں۔ عمانی وزیر خارجہ نے جوہری مذاکرات کے دوران ایرانی سرزمین پر اسرائیلی حملے کا بھی حوالہ دیا اور تاکید کرتے ہوئے مزید کہا کہ مسقط، امریکہ اور ایران کو مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔