سولر پینلز لگوانے والے ہوشیار ہوجائیں ! نئی پالیسی لاگوکردی گئی
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
سولر پینلز لگوانے والے ہوشیار ہوجائیں ! تنصیب کے لیے نئی پالیسی لاگو کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے صوبے بھر میں سولر پینلز کی تنصیب کے لیے گائیڈ لائنز جاری کر دی۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ سولر سسٹم صرف متبادل توانائی ترقیاتی بورڈ سے منظور شدہ ماہرین کے ذریعے نصب کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے سکولوں، اسپتالوں اور سرکاری دفاتر سمیت حساس سرکاری عمارتوں پر پہلے سے نصب سولر سسٹم کا فوری جائزہ لینے کا بھی حکم دیا تاکہ کسی بھی ممکنہ نقصان سے بچا جاسکے۔
پی ڈی ایم اے کے سربراہ نے اسکولوں، اسپتالوں اور سرکاری دفاتر سمیت حساس سرکاری عمارتوں پر پہلے سے نصب سولر سسٹم کے فوری جائزے کا بھی حکم دیا تاکہ حفاظتی اقدامات اٹھاتے ہوئے کسی بھی ممکنہ نقصان سے بچا جاسکے۔
یاد رہے گذشتہ ماہ پی ڈی ایم اے پنجاب نے سولر پینلز کی تنصیب پر قواعد مرتب کرنے کیلئے مراسلہ جاری کیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سولر پینلز
پڑھیں:
والدین یہ معلومات ضرور جان لیں!!! نادرا نے پالیسی تبدیل کردی
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے ملک بھر میں خاندانی اور بچوں کے شناختی ریکارڈ کو محفوظ، درست اور قانونی حیثیت دینے کے لیے بڑی سطح پر پالیسی اصلاحات متعارف کرا دی ہیں۔
نئی پالیسی کے تحت بچوں کے پاسپورٹ کے حصول کے لیے اب پرانا “بے فارم” ناقابل قبول ہوگا۔ اس کی جگہ “چائلڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ” (CRC) کی فراہمی لازمی قرار دی گئی ہے، جس کی بنیاد پر بچوں کو پاسپورٹ جاری کیا جائے گا۔ نادرا حکام کا کہنا ہے کہ یہ نیا سرٹیفکیٹ نہ صرف انفرادی شناخت کو مستند بناتا ہے بلکہ سرکاری ریکارڈ کی درستگی کو بھی یقینی بناتا ہے۔
ایک اور اہم پیش رفت کے طور پر “فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ” (FRC) کو بھی قانونی حیثیت دے دی گئی ہے۔ اب یہ دستاویز صرف ریکارڈ رکھنے کے لیے نہیں بلکہ عدالتوں، وراثت کے معاملات اور دیگر قانونی کارروائیوں میں بھی قابل قبول سمجھی جائے گی۔ نادرا کا کہنا ہے کہ نیا ایف آر سی پاکستان کے مختلف خاندانی ڈھانچوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دیا گیا ہے۔ اس میں والدین، بہن بھائی، شادی شدہ جوڑے، ان کے بچے اور ایک سے زائد شادیوں والے افراد کے خاندان کی تفصیلات الگ الگ درج ہوں گی تاکہ پیچیدہ خاندانی ساخت میں شناخت کے ابہام کو ختم کیا جا سکے۔
نادرا نے پالیسی میں تین اقسام کے خاندانوں کو واضح طور پر متعارف کرایا ہے: (الف) پیدائش کی بنیاد پر خاندان، (ب) شادی سے بننے والے خاندان، اور (ج) گود لیے گئے بچوں پر مشتمل خاندان۔ ہر شہری کو اپنی خاندانی معلومات کی درستی کی ذمہ داری خود اٹھانا ہوگی اور اگر کسی ریکارڈ میں غلطی یا کمی پائی جائے تو اسے نادرا دفاتر یا موبائل ایپ کے ذریعے درست کرایا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ تمام درخواست دہندگان سے تحریری یقین دہانی لی جائے گی کہ فراہم کردہ معلومات درست ہیں۔ نادرا نے واضح کیا ہے کہ نیا ایف آر سی صرف نادرا کے سرکاری ریکارڈ کی بنیاد پر جاری کیا جائے گا۔ ادارے کا کہنا ہے کہ ان اصلاحات کا مقصد نہ صرف خاندانی نظام کو مستند بنانا ہے بلکہ جعلسازی کی روک تھام اور شہریوں کو قانونی تحفظ فراہم کرنا بھی ہے۔
Post Views: 4