نئے ٹیکس قواعد نے تاجروں کو الجھن میں ڈال دیا، قواعد واضح کیے بغیرشرائط لاگو نہ کی جائیں، چیئرمین پی سی ڈی ایم اے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی نئی ٹیکس قواعد کی لاگو کرنے میں بدانتظامی نے ملک کے تاجروں میں شدید الجھن پیدا کر دی ہے۔ پاکستان کیمیکلز اینڈ ڈائز مرچنٹس ایسوسی ایشن (پی سی ڈی ایم اے) نے ایف بی آر پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایس آراو 55 برائے2025 جو یکم مارچ 2025 سے تمام تاجروں بشمول درآمد کنندگان، تاجروں اور ہول سیلرز سے ان کے اسٹاک کی تفصیلات اینیکس ایچ ون فارم میں جمع کروانے کا تقاضا کرتا ہے.
امریکی ڈیل کی تجویز مسترد، ایران کے سپریم لیڈر کا یورینیم کی افزودگی جاری رکھنے کا اعلان
پی سی ڈی ایم اے کے چیئرمین سلیم ولی محمد نے کہا کہ نئے ٹیکس قواعد نے تاجروں کے لیے ایک مشکل صورتحال پیدا کر گئی ہے کیونکہ اکثر تاجروں نے مارچ 2025 کی ریٹرنز اینیکس ایچ ون جمع کرائے بغیر فائل کیں کیونکہ ایف بی آر نے واضح نہیں کیا کہ اینیکس ایچ ون کب اور کیسے فائل کرنا ہے۔ اس کے نتیجے میں اپریل 2025 کی ریٹرنز میں تاجروں کو اپنا اوپننگ اسٹاک ظاہر کرنے کی اجازت نہیں دی۔ تاجروں کی بارہا درخواستوں کے بعد ایف بی آر نے اینیکس اے اور سی میں تبدیلی کرنے یا کمشنر کی منظوری لینے کی شرط کے بغیر ریٹرنز میں ترمیم کی اجازت دی ۔
جرمنی میں دوسری جنگ عظیم کے 2 امریکی بم برآمد، علاقہ خالی کرالیا گیا، 20 ہزار لوگ محفوظ مقام پر منتقل
سلیم ولی محمد نے ایف بی آر سے مطالبہ کیا کہ وہ کسی بھی نئے ایس آر او کے اجراء سے پہلے متعلقہ تجارتی ایسوسی ایشنز اور ٹیکس دہندگان کو واضح اور بروقت ہدایات فراہم کرے تاکہ ایسی الجھن دوبارہ پیدا نہ ہو۔انہوں نے بتایا کہ تاجروں کو اب بھی مارچ 2025 کی ریٹرنز میں ترمیم اور اپریل 2025 کے سیلز ٹیکس ریٹرنز جمع کروانے میں مشکلات کا سامنا ہے جبکہ جون کا مہینہ شروع ہو چکا ہے۔چیئرمین پی سی ڈی ایم اے نے زور دیا کہ جیسے مینوفیکچررز اور ایکسپورٹرز کو اینیکس ایچ جمع کروانے کے لیے 120 دن کا وقت دیا جاتا ہے ویسے ہی تاجروں کو اپنی ریٹرنز فائل کرنے کے بعد 60 سے 90 دنوں کے اندر اینیکس ایچ ون جمع کروانے کی سہولت دی جائے۔
محمد رضوان سے کپتانی واپس لیے جانے کا امکان، نجی نیوز چینل کا دعویٰ
مزید :ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پی سی ڈی ایم اے اینیکس ایچ ون جمع کروانے تاجروں کو ایف بی آر
پڑھیں:
قطر پر حملہ؛ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے،اسحاق ڈار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔
وزیراعظم، وزرا اور عسکری قیادت کی دوحا آمد کے پس منظر میں نائبِ وزیراعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے واضح اور مؤقف سے بھرپور پیغام دیا ہے کہ مسلم اُمّت کے سامنے اب محض اظہارِ غم و غصّہ کافی نہیں رہا۔ انہوں نے زور دیا کہ قطر پر یہ حملہ محض ایک ملک کی حدود کی خلاف ورزی نہیں، بلکہ ایک بین الاقوامی اصول، خودمختاری اور امن ثالثی کے عمل پر کھلا وار ہے۔
اسحاق ڈار نے اپنے انٹرویو میں واضح کیا کہ جب بڑے ممالک ثالثی اور امن مذاکرات میں حصہ لے رہے ہوتے ہیں تو ایسے حملے اس عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہیں اور مسلم امت کی حیثیت و وقار کے لیے خطرہ ہیں۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے صومالیہ اور الجزائر کے ساتھ مل کر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں فوری نوعیت کا اجلاس طلب کروایا اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی اس سلسلے میں متحرک کیا گیا، تاکہ عالمی فورمز پر اسرائیلی جارحیت کو تنہا نہ چھوڑا جائے۔
انہوں نے کہا کہ محض قراردادیں اور بیانات کافی نہیں، اب ایک واضح، عملی لائحۂ عمل درکار ہے ۔ اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، سفارتی محاذ پر یکسوئی اور اگر ضرورت پڑی تو علاقائی سیکورٹی کے مجموعی انتظامات تک کے آپشنز زیرِ غور لائے جائیں گے۔
اسحاق ڈار نے پاکستان کی دفاعی استعداد کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ہماری جوہری صلاحیت دفاعی ہے اور کبھی استعمال کا ارادہ نہیں رہا، مگر اگر کسی بھی طرح ہماری خودمختاری یا علاقائی امن کو خطرہ پہنچایا گیا تو ہم ہر ممکن قیمت ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ فوجی راستہ آخری انتخاب ہوگا، مگر اگر جارحیت رکنے کا نام نہ لیا تو عملی، مؤثر اور متحدہ جواب بھی لازم ہوگا۔
پاکستانی وزیرِ خارجہ نے نشاندہی کی کہ مسئلہ فلسطین صرف خطے کا مسئلہ نہیں بلکہ دو ارب مسلمانوں کے سامنے اخلاقی اور سیاسی امتحان ہے۔ اگر مسلم ریاستیں اس مقام پر صرف تقاریر تک محدود رہیں گی تو عوام کی نظروں میں ان کی ساکھ مجروح ہوگی اور فلسطینیوں کی امیدیں پامال ہوں گی۔