پاکستانی پائلٹس نے جے 10 کو چار چاند لگادیے، انڈونیشیا کا طیاروں کی خریداری کے لیے چین سے رابطہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
پاکستانی ایئرفورس کے پائلٹس کی شاندار کارکردگی دیکھتے ہوئے دنیا کی سب سے بڑی مسلم آبادی والے ملک انڈونیشیا نے چینی ساختہ جے 10 جنگی طیارے خریدنے پر سنجیدگی سے غور شروع کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی جے 10 کی دھوم: امریکی عہدیداروں کی جانب سے 2 بھارتی طیارے زمین بوس ہونے کی تصدیق
انڈونیشیا گزشتہ ایک برس سے چین کے ساتھ جے 10 طیاروں کی خریداری کے لیے بات چیت کر رہا تھا تاہم اب پاکستانی جے 10 طیاروں کے ہاتھوں بھارتی طیارے مار گرائے جانے کی رپورٹس کے بعد اس کی مذکورہ طیاروں میں دلچسپی بڑھ گئی ہے۔
واضح رہے کہ انڈونیشیا حالیہ برسوں میں اپنی پرانی فوجی مشینری کو جدید بنانے کی کوششیں کررہا ہے۔ سنہ 2022 میں انڈونیشیا نے 8.
مزید پڑھیے: بہتر کون؟ رافیل یا جے 10، عالمی دفاعی اداروں نے جدید ہتھیاروں پر نظریں جما لیں
انڈونیشیا امریکی ساختہ ایف 15 ای ایکس طیاروں کی خریداری کو حتمی شکل دینے پر بھی غور کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان نے بھارتی فضائیہ کے 5 طیارے گرائے، بی جے پی رہنما سبرامنیم سوامی کا اعتراف
انڈونیشی نائب وزیر دفاع اور ریٹائرڈ ایئر مارشل ڈونی ایرماوان تاؤفانتو نے کہا کہ ہماری چین سے بات چیت ہو رہی ہے اور انہوں نے ہمیں بہت کچھ پیش کیا ہے جن میں جے 10 سمیت کچھ بحری جہاز، اسلحہ، اور فریگیٹس بھی شامل ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انڈونیشیا انڈونیشیا کی جے 10 میں دلچسپی پاک بھارت کشیدگی جے 10 رافیلذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انڈونیشیا پاک بھارت کشیدگی رافیل
پڑھیں:
چاند کے تاریک حصے میں خلائی مخلوق کی موجودگی؟ دلچسپ انکشاف
جہاں امریکا چاند پر دوبارہ انسان کو بھیجنے کی تیاریاں کر رہا ہے وہیں سی آئی اے کی 25 برس سے زیادہ عرصہ پرانی ایک فائل دوبارہ سامنے آئی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ چاند پر زندگی دریافت کر لی گئی ہے۔
1970 اور 80 کی دہائی میں سی آئی اے نے ایسے افراد کے ساتھ تجربات کیے تھے جن کا دعویٰ تھا کہ وہ فاصلہ پر موجود اشیاء، وقوعے یا لوگوں کی معلومات حاصل کر سکتے ہیں جس کو ’ریموٹ ویوئنگ‘ کا عمل کہا جاتا ہے۔
یہ عمل کرنے والے ایک شخص اِنگو سوان نے اس متعلق 1998 میں پہلی بار انکشاف کیا جب انہوں نے اس عمل کے ذریعے چاند کے تاریک حصے میں جانے کے متعلق تفصیلات بیان کیں۔ واضح رہے چاند کا یہ حصہ کبھی بھی زمین کے سامنے نہیں آتا اور انسانی آنکھ سے پوشیدہ رہتا ہے۔
یہ وہ جگہ تھی جہاں مشاہدہ کرنے والوں نے ٹاور، عمارتوں اور انسانوں جیسے خلائی مخلوق دیکھے، جو چاند کی سطح پر ایک خفیہ کمپلیکس پر کام کر رہے تھے۔
اِنگو سوان کا کہنا تھا کہ حکومتی اہلکار یہ جانتے تھے کہ وہاں خلائی مخلوق کی بیس ہے اور جب اِنہوں ذہنی صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے 2 لاکھ 38 ہزار میل دور یہ منظر دیکھا تو وہ خلائی مخلوق ان کی موجودگی کو محسوس کرسکتے تھے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ بالکل ہماری طرح دِکھنے والے خلائی مخلوق نے چاند پر بڑے بڑے متعدد ٹاور تعمیر کیے ہوئے تھے۔ ان میں سے ایک کا سائز نیو یارک میں قائم اقوامِ متحدہ کی عمارت جتنا تھا۔
2013 میں انتقال کرجانے والے اِنگو سوان 1998 میں ایک کتاب 'Penetration: The Question of Extraterrestrial and Human Telepathy' لکھی جس میں انہوں نے ہوش اڑا دینے والے انکشافات کیے۔
اِنگو کے ان تمام دعووں کے باوجود امریکا، روس، چین، جاپان اور بھارت کے لونر مشنز چاند پر خلائی مخلوق کی بیسز یا زندگی کو ٹھوس ثبوت حاصل نہیں کر سکے۔