نیپرا نے کے الیکٹرک کیلئے رائٹ آف کلیمز کی مد میں 50 ارب روپے کی منظوری دے دی
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
کے الیکٹرک کی جانب سے بجلی بلز وصولیوں میں ناکامی کے معاملے پر نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کے الیکٹرک کیلئے رائٹ آف کلیمز کی مد میں 50 ارب روپے کی منظوری دے دی۔
نیپرا نے یہ منظوری کے الیکٹرک کے ملٹی ایئر ٹیرف2017 تا 2023 سے متعلق دی، کے الیکٹرک نے 2016-17 سے 2022-23 کیلئے 76 ارب روپے کے رائٹ آف کلیمز جمع کروائے تھے۔
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے ماہانہ ایڈجسٹمنٹ میں بجلی کی قیمتوں سے متعلق الگ الگ نوٹیفکیشنز جاری کر دیے۔
نیپرا نے کے الیکٹرک کی درخواست پر سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کر رکھا تھا، نیپرا نے فیصلہ نوٹیفکیشن کیلئے وفاقی حکومت کو بھجوا دیا۔
دوران سماعت کیس افسر نیپرا نے آگاہ کیا تھاکہ اسٹیک ہولڈرز نے کے الیکٹرک درخواست کی مخالفت کی ہے، کے الیکٹرک حکام نےکہا امن و امان، کچی آبادیوں کی وجہ سے 100 فیصد بلز کی وصولی ممکن نہیں، کے الیکٹرک حکام کا موقف تھا کہ بجلی مہنگی ہونے کی وجہ سے بلوں کی ریکوری میں کمی ہوئی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نے کے الیکٹرک کے الیکٹرک کی نیپرا نے
پڑھیں:
کے الیکٹرک کی نااہلی کو نیپرا کس طرح منافع میں تبدیل کرسکتا ہے؟ اویس لغاری
کے الیکٹرک کی نااہلی کو نیپرا کس طرح منافع میں تبدیل کرسکتا ہے؟ اویس لغاری WhatsAppFacebookTwitter 0 4 June, 2025 سب نیوز
کراچی (آئی پی ایس )وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک کے اندر وہ لوگ جو 500 یا 600 یونٹ سے زیادہ استعمال کرتے ہیں، سب سے کمزور ریکوری ان کی ہے، یعنی ریکوری کے اندر کوششیں نہیں کی جارہی ہیں تو ان کی نااہلی کو نیپرا کس طرح منافع میں تبدیل کرکے دے سکتا ہے؟
اویس لغاری کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک نے ریگولیٹری اتھارٹی میں درخواست دی کہ مجھے اس ریٹ کے بجائے اس ریٹ پر پیسے دیے جائیں، ملک میں مختلف کمپنیوں کے ٹیرف مختلف ہیں، اگر کے الیکٹرک زیادہ ٹیرف مانگے گا تو اس کا فرق یا حکومت پاکستان بھرے گی یا صارفین بھریں گے یا پھر پورے ملک پر تقسیم ہوکر سب کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم سستی بجلی کے حق میں ہیں، اس لیے انڈسٹری کے تقریبا 32 فیصد، 200 سے کم والے صارفین کا 58 فیصد، مختلف سلیبس کے اندر 10 سے 18 فیصد تک بجلی کی کمی ان برے حالات کے اندر بھی کرکے دکھائی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کا معاملہ یہ ہے کہ وہ چاہتا ہے کہ اس کی بل نہ ریکور کرنے والی، (بجلی چوری کو ابھی دوسری سائیڈ پر رکھیں)، وہ کہتا ہے کہ میں جس کو بجلی دیتا ہوں اس سے بل 5 فیصد کم ریکور کروں گا اور میں اس کی ریکوری میں اضافہ نہیں کروں گا، بجلی کی قیمت زیادہ ہونے کا بہانہ بنایا جارہا ہے کہ اس کی وجہ سے میری ریکوری کم ہے، اس کے برعکس حکومتی ادارے جو ابھی پرائیوٹ سیکٹر میں نہیں گئے ، وہ 100 فیصد ریکوری کررہے ہیں۔
اویس لغاری نے کہا کہ ہمارے تمام ڈسکوز کی کارکردگی کے الیکٹرک سے بہتر ہے اور ہماری پوری نیشنل ایوریج تمام ڈسکوز کی بھی کے الیکٹرک سے بہت بہتر ہے، ہماری ریکوری، لائن لاسز ان سے بہتر ہیں، کے الیکٹرک کے اندر وہ لوگ جو 500 یا 600 یونٹ سے زیادہ استعمال کرتے ہیں، سب سے کمزور ریکوری ان کی ہے، یعنی ریکوری کی کوششیں نہیں کی جا رہی ہیں تو ان کی نااہلی کو نیپرا کس طرح منافع میں تبدیل کرکے دے سکتا ہے۔
کیا ان سب میں نیپرا بھی قصور وار ہے؟ اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اور پھر کس کی غلطی ہے، ریگولیٹری اتھارٹی کو تمام چیزیں احتساب کرنا چاہیے، کے الیکٹرک کی جانب سے یہ چیز مانگی جاتی ہے جو بہت غلط ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف اور وزارت خزانہ کہتا ہے کہ اپنے نقصانات کم کرو اور سبسڈیز کی تعداد کم کرو، کیونکہ ٹیکس ادا کرنے والوں کے پیسوں سے سبسڈی دی جاتی ہے، جتنا میں پاور سیکٹر کے اندر سبسڈی دوں گا، اتنا میں پی ایس ڈی پی کے ذریعے ملک کی ترقی نہیں کرسکوں، ڈیمز نہیں بناسکوں گا۔
وزیر توانائی کا مزید کہنا تھا کہ سبسڈی کی مد میں اس سال جو بجٹ مانگا ہے اگلے سال کے لیے، پچھلے سال سے 400 ارب روپے کم مانگا ہے، میں اور کتنی بچت کروں، یہاں سے ہم آئی پی پیز کے معاہدوں میں نظرثانی کرکے 3 ہزار ارب سے زیادہ روپے ملک کے لیے بچائیں اور وہاں سے ایک کمپنی جس کو نجکاری میں 20 سال ہوگئے ہیں، جس نے درمیان میں بہت اچھی کارکردگی بھی دکھائی ہے، یہ کمپنی جب حکومت کے پاس تھی، اس سے بہت بہتر ہوئی لیکن وہ دوبارہ نیچے جا رہی ہے تو اس کے نقصانات میں، میرا ملک اور صارفین کیوں اٹھائیں۔
نیپرا سے متعلق انہوں نے کہا کہ اس میں بالکل ریگولیٹر کا قصور ہے کہ جو کے الیکٹرک نے مانگا، وہ اس کو کیوں دیا؟ لیکن اس کے قصور کو درست کرنے کے لیے ریویو پٹیشن فائل کی جاتی ہے، میں اب جھگڑا تو نہیں کرسکتا، لہذا میں اپنے ملک اور صارفین کے لیے ضرور لڑوں گا۔
مزید کہا کہ میں ایک مثال دیتا ہوں، کیالیکٹرک نے کہا کہ مجھے لائن لاسز میں 13.40 فیصد دینے دو، کے الیکٹرک کو 13.90 فیصد کی اجازت دے دی گئی، کے الیکٹرک 2022 میں 96 فیصد ریکوری پر بیٹھا تھا لیکن آج وہ کہہ رہا ہے کہ میں اور بھی نااہل ہوگیا ہوں، میں ریکوری 93 ، 94 فیصد سے شروع کروں گا اور 2030 تک 96 فیصد تک جاں گا، باقی جو نقصانات ہیں، اس کا خمیازہ میں اور آپ بھگتیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرطارق فاطمی کا دورہ روس کامیاب رہا، روسی وزیر خارجہ، اہم شخصیات سے ملاقاتیں کیں طارق فاطمی کا دورہ روس کامیاب رہا، روسی وزیر خارجہ، اہم شخصیات سے ملاقاتیں کیں جنگ بندی پر عمل جاری ہے، ٹرمپ نے بغیر کسی شبے کے ثابت کر دیا وہ امن کے پیامبر ہیں: وزیراعظم شہباز شریف وزیراعظم کی ایم کیو ایم وفد کو کے فور منصوبے، کراچی ٹرانسپورٹ کے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی امریکہ دورے کا دوسرا مرحلہ، بلاول بھٹو واشنگٹن ڈی سی پہنچ گئے پاک بھارت جنگ میں ریاست مخالف پروپیگنڈے کا الزام، علیمہ خان اور آفتاب اقبال سمیت 4 افراد طلب خیبرپختونخوا کابینہ میں بڑے پیمانے پر رد و بدل کا فیصلہ،کئی اہم ناموں کی شمولیت،متعدد کا اخراجCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم