اسلام آباد میں پہلی بار ڈرون کیمروں، عرق گلاب اور فنائل سے صفائی آپریشن، 2500 سے زائد عملہ سرگرم
اشاعت کی تاریخ: 8th, June 2025 GMT
اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی ہدایت اور چیئرمین سی ڈی اے و چیف کمشنر اسلام آباد احمد علی رندھاوا کی نگرانی میں عیدالاضحی کے دوسرے روز بھی قربانی کے جانوروں کی آلائشوں کو تلف کرنے کا زیرو ویسٹ صفائی آپریشن تیزی سے جاری ہے۔
سی ڈی اے کے مطابق عید کے پہلے روز شہر بھر میں 81 ہزار سے زائد جانوروں کی قربانی کی گئی جن میں تقریباً 47 ہزار چھوٹے اور 33 ہزار بڑے جانور شامل تھے۔ صرف پہلے دن آلائشوں کا کل وزن 1362.
شہریوں نے سی ڈی اے کی شاندار کارکردگی کو سراہتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ اور چیئرمین سی ڈی اے کی ہدایات پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ صفائی کے اس عمل کو مؤثر بنانے کے لیے اسلام آباد کے پانچوں زونز میں آپریشن بھرپور انداز میں جاری ہے۔
جدید ٹیکنالوجی کا استعمال
پاکستان میں پہلی بار ڈرون کیمروں کی مدد سے نگرانی کی جا رہی ہے جبکہ عرق گلاب، فنائل اور چونے کا چھڑکاؤ بھی صفائی کے عمل کا حصہ ہے تاکہ تعفن اور بیماریوں سے بچاؤ ممکن ہو۔ اسلام آباد سیف سٹی کے کنٹرول روم سے سی ڈی اے، ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے سیکیورٹی اور ٹریفک انتظامات کی بھی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔
انسانی و مشینی وسائل کی بھرپور موجودگی
صفائی مہم میں 2500 سے زائد عملہ، بشمول خاکروب، سپروائزر اور افسران، ہنگامی بنیادوں پر خدمات انجام دے رہا ہے۔ 250 سے زائد گاڑیاں اور بھاری مشینری بھی اس مہم میں شامل ہیں۔
آلائشوں کو تلف کرنے کے لیے شہر کے 55 مقامات پر 107 سے زائد گڑھے کھودے گئے ہیں جہاں بائیو ڈیگریڈایبل بیگز میں آلائشوں کو حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق تلف کیا جا رہا ہے۔
شہریوں سے تعاون کی اپیل
سی ڈی اے نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ قربانی کے جانوروں کو اجتماعی قربان گاہوں پر ذبح کریں، اوجھڑیاں اور آلائشیں نالوں، جنگلات یا کچرے دانوں میں نہ ڈالیں بلکہ انہیں مخصوص بیگز میں رکھ کر گھر کے باہر رکھیں تاکہ عملہ بروقت انہیں اٹھا سکے۔
دیہی علاقوں میں صفائی آپریشن متعلقہ یونین کونسلز کی مدد سے جاری ہے۔ اسسٹنٹ کمشنرز کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ تمام ہاؤسنگ سوسائٹیز کی مینجمنٹ سے قریبی رابطے میں رہیں۔
شکایات کے فوری ازالے کا نظام
شہری صفائی یا آلائشیں اٹھوانے کے لیے سینی ٹیشن ہیلپ لائن 1334، 9213908 یا ٹیلی فون نمبرز 9203216 اور 9211555 پر رابطہ کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں، شہری WhatsApp یا SMS کے ذریعے 0335-5001213 پر بھی شکایات درج کرا سکتے ہیں۔
چیئرمین سی ڈی اے نے یقین دہانی کرائی ہے کہ موصول ہونے والی شکایات کا فوری ازالہ کیا جا رہا ہے تاکہ شہر کو بیماریوں اور تعفن سے محفوظ رکھا جا سکے۔ صفائی ایکشن پلان عید کے تیسرے دن بھی جاری رہے گا۔
Post Views: 5ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
افغانستان سے سرگرم دہشت گرد گروہ سب سے بڑا خطرہ، پاکستان
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 ستمبر 2025ء) پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو خبردار کیا ہے کہ افغانستان کے اندر مبینہ پناہ گاہوں سے سرگرم دہشت گرد گروہ اس کی قومی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔ اس نے اسی کے ساتھ اس بات پر بھی زور دیا کہ ان نیٹ ورکس، جو فزیکل اور ڈیجیٹل دونوں پلیٹ فارمز استعمال کرتے ہیں، کے خلاف بین الاقوامی سطح پر مزید مؤثر اقدامات کیے جائیں۔
پاکستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق منگل کو افغانستان سے متعلق سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے مستقل نمائندے عاصم افتخار احمد نے کہا کہ القاعدہ، داعش-خراسان، ٹی ٹی پی، مشرقی ترکستان اسلامک موومنٹ (ای ٹی آئی ایم) اور بلوچ عسکریت پسند گروہ جیسے بی ایل اے اور مجید بریگیڈ اب بھی سرحد پار سے آزادانہ طور پر کام کر رہے ہیں۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا، ''ہمارے پاس ان گروہوں کے درمیان تعاون کے ٹھوس شواہد موجود ہیں، جن میں مشترکہ تربیت، غیر قانونی اسلحے کی تجارت، دہشت گردوں کو پناہ دینا اور مربوط حملے شامل ہیں۔‘‘
ان کے مطابق 60 سے زائد دہشت گرد کیمپ دراندازی کے مراکز کے طور پر کام کر رہے ہیں، جو پاکستان میں شہریوں، سکیورٹی فورسز اور ترقیاتی منصوبوں کو نشانہ بناتے ہیں۔
دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی تعاون ضروریپاکستانی سفیر نے مزید کہا کہ خطرہ سائبر اسپیس تک بھی پھیلا ہوا ہے، جہاں تقریباً 70 پراپیگنڈہ اکاؤنٹس، جو افغان آئی پی ایڈریسز سے منسلک ہیں، انتہا پسندانہ پیغامات پھیلا رہے ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا، ''ان نیٹ ورکس پر قابو پانے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا حکومتوں کے ساتھ مکمل تعاون ضروری ہے۔
‘‘عاصم افتخار احمد نے بتایا کہ پاکستان اور چین نے مشترکہ طور پر سلامتی کونسل کی پابندیوں والی کمیٹی سے درخواست کی ہے کہ بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو دہشت گرد تنظیمیں قرار دیا جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان کی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے کونسل فوری کارروائی کرے۔
انہوں نے ٹی ٹی پی کی طرف بھی اشارہ کیا، اسے افغان سرزمین پر سب سے بڑی اقوام متحدہ کی فہرست میں شامل تنظیم قرار دیا، جس کے قریب 6 ہزار جنگجو ہیں۔
ان کے مطابق پاکستان نے متعدد دراندازی کی کوششوں کو ناکام بنایا اور وہ جدید فوجی سازوسامان قبضے میں لیا جو افغانستان سے بین الاقوامی افواج کے انخلا کے دوران چھوڑا گیا تھا۔
انہوں نے کہا، "دہشت گردوں کی سرگرمیوں کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہیں … صرف اسی ماہ ایک ہی واقعے میں 12 پاکستانی فوجی ہلاک ہوئے۔
افغانستان اب بھی متعدد مسائل سے دوچارپاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ اگرچہ طالبان کی چار سالہ حکمرانی نے دہائیوں پر محیط خانہ جنگی کا خاتمہ کیا، لیکن ملک اب بھی پابندیوں، غربت، منشیات اور انسانی حقوق کے مسائل میں جکڑا ہوا ہے۔
انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ اقوام متحدہ کے 2025 کے'ہیومینٹیرین نیڈز اینڈ ریسپانس پلان‘ کو مطلوبہ 2.42 ارب ڈالر میں سے صرف 27 فیصد فنڈز ملے ہیں۔
انہوں نے کونسل کو یاد دلایا کہ پاکستان نے، ناکافی بین الاقوامی امداد کے باوجود چار دہائیوں سے زیادہ عرصے تک لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کی ہے۔
ادارت: صلاح الدین زین