لاس اینجلس مظاہرے: ٹرمپ کا مزید 2 ہزار نیشنل گارڈز تعینات کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لاس اینجلس میں حالات پر قابو پانے کے لیے مزید 2 ہزار نیشنل گارڈز سمیت میرینز کو بھی تعینات کرنے کا اعلان کردیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر کی امیگریشن پالیسی کے خلاف لاس اینجلس میں گزشتہ روز بھی بڑے پیمانے پر مظاہرے جاری رہیں اور اب صدر ٹرمپ نے حالات کو قابو میں رکھنے کے لیے مزید 2000 نیشنل گارڈز اور 700 میرینز تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب ریاست کیلیفورنیا کے گورنر گیوم نیوسم ریاست میں نیشنل گارڈز کی تعیناتی پر ناخوش ہیں اور انہوں نے صدر ٹرمپ کے اس اقدام کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ لاس اینجلس میں امیگریشن پالیسی کے خلاف پرتشدد مظاہروں پر قابو پانے کے لیے نیشنل گارڈ کی تعیناتی کے بعد صورتحال مزید سنگین ہوگئی ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہاں تک کہہ دیا ہے کہ کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم کو گرفتار کر لیا جائے۔ٹرمپ کی جانب سے سخت امیگریشن پالیسی کے نفاذ پر لاس اینجلس میں گزشتہ 4 روز سے احتجاج جاری ہے۔ مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، گاڑیاں جلائی گئیں، اور مرکزی شاہراہیں بند کی گئیں۔وائٹ ہاؤس نے ان مظاہروں کو قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے حق میں جواز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ صورتحال “مزید سخت اقدامات” کا تقاضا کرتی ہے۔گورنر نیوسم نے نیشنل گارڈ کی تعیناتی کو غیر آئینی قرار دے کر وفاقی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر کہا: “یہی کچھ ٹرمپ چاہتا تھا، ہم اس غیرقانونی اقدام کے خلاف عدالت جا رہے ہیں۔”دوسری جانب، ٹرمپ نے ایک صحافی کے سوال کے جواب میں کہا: “اگر میں ٹام ہومین کی جگہ ہوتا، تو گورنر کو گرفتار کر لیتا۔ یہ ایک بہترین کام ہو گا۔” لاس اینجلس پولیس کے مطابق اتوار کے روز مزید 10 افراد گرفتار کیے گئے، جب کہ ہفتہ کو 29 افراد کو حراست میں لیا گیا۔ پولیس نے ڈاؤن ٹاؤن کو غیرقانونی اجتماع کا علاقہ قرار دے دیا۔نیشنل گارڈ کے 300 اہلکار مختلف مقامات پر تعینات کیے گئے ہیں، جن کا کام وفاقی عمارتوں کی حفاظت کرنا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: لاس اینجلس میں کرنے کا اعلان نیشنل گارڈز کے خلاف
پڑھیں:
33 سال بعد واشنگٹن کا جوہری تجربات بحال کرنے کا فیصلہ
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کے روز اس بات کی تصدیق کی کہ امریکا ایک بار پھر جوہری تجربات دوبارہ شروع کرے گا۔
تاہم، جب اُن سے یہ پوچھا گیا کہ آیا اس میں روایتی زیرِ زمین تجربات بھی شامل ہوں گے جو سرد جنگ کے دوران عام تھے، تو انہوں نے براہِ راست جواب دینے سے گریز کیا۔
’آپ کو بہت جلد معلوم ہو جائے گا، لیکن ہم کچھ تجربات کرنے جا رہے ہیں۔‘
یہ بھی پڑھیں: صدر ٹرمپ نے پینٹاگون کو ایٹمی تجربات فوری طور پر دوبارہ شروع کرنے کا حکم دے دیا
یہ باتیں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہیں، جب وہ فلوریڈا کے پام بیچ جا رہے تھے۔
’دیگر ممالک ایسا کر رہے ہیں، اگر وہ کر سکتے ہیں تو ہم بھی کریں گے، ٹھیک ہے؟‘
جمعرات کو صدر ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کو 33 سال کے وقفے کے بعد فوری طور پر جوہری ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
مزید پڑھیں: ’حالیہ ہتھیاروں کے تجربات ایٹمی نہیں‘ ٹرمپ کے ایٹمی تجربات کے اعلان پر روس کا رد عمل
ان کے اس اقدام کو چین اور روس جیسے حریف جوہری ممالک کے لیے ایک پیغام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
یہ غیر متوقع اعلان صدر ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر اس وقت کیا جب وہ میرین ون ہیلی کاپٹر میں سوار ہو کر چینی صدر شی جن پنگ سے جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں تجارتی مذاکرات کے لیے جا رہے تھے۔
یہ واضح نہیں ہو سکا کہ صدر ٹرمپ کا اشارہ جوہری دھماکوں پر مبنی تجربات کی طرف تھا، جو نیشنل نیوکلیئر سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن انجام دیتی ہے یا جوہری صلاحیت رکھنے والے میزائلوں کی پرواز کے تجربات کی طرف۔
واضح رہے کہ پچھلے 25 سالوں میں شمالی کوریا کے 2017 کے تجربے کے سوا کسی بھی ملک نےکوئی جوہری دھماکا نہیں کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹروتھ سوشل جوہری دھماکا جوہری صلاحیت سرد جنگ شمالی کوریا صدر ٹرمپ فلوریڈا میرین ون ہیلی کاپٹر نیشنل نیوکلیئر سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن