بلوچستان شدید گرمی کی لپیٹ میں، درجہ حرارت 50 ڈگری کے قریب پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
کوئٹہ:
بلوچستان ان دنوں شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے جب کہ درجہ حرارت 50 ڈگری کے قریب پہنچ گیا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق صوبے کے مختلف علاقوں میں شدید گرمی کا سلسلہ جاری ہے اور آئندہ دنوں میں کچھ علاقوں میں ہلکی بارش کا بھی امکان ہے۔
کوئٹہ شہر میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 39 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جب کہ سبی میں شدید گرمی کی لہر بدستور جاری ہے، جہاں پارہ 49 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچا۔
تربت بھی گرم ترین علاقوں میں شامل رہا جہاں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 48 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ نصیر آباد سمیت صوبے کے میدانی علاقوں میں مطلع جزوی طور پر ابر آلود رہنے کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ موسیٰ خیل، ڈیرہ بگٹی اور ژوب کے کچھ علاقوں میں آئندہ چند روز کے دوران ہلکی بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے، جس سے موسم میں کچھ حد تک بہتری آنے کی توقع ہے۔
نوکنڈی، نوشکی اور تفتان میں دن کے وقت شدید گرمی اور لو چلنے کے ساتھ ساتھ رات کے وقت بوند باندی کا امکان بھی موجود ہے۔ شہریوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ گرمی سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور غیر ضروری طور پر دھوپ میں نکلنے سے گریز کریں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: علاقوں میں
پڑھیں:
ریاستی درجہ کی بحالی سے بی جے پی حکومت مُکر رہی ہے، بے اختیاروزیراعلیٰ کی دہائی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سری نگر:۔ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بی جے پی کی بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ میں کیا گیا اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے علاقے کی ریاستی حیثیت بحال کرے۔
انہوں نے کہا کہ مبہم یقین دہانیاں اب قابل قبول نہیں ہیں، ہمیں ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے ایک واضح روڈ میپ چاہیے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق عمر عبداللہ نے سرینگر کے علاقے قمرواری میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت نے کہا تھا کہ انتخابات کے بعد ریاست کا درجہ بحال کیاجائے گا، لیکن اب کہا جا رہا ہے کہ صحیح وقت کا انتظار کریں۔ انہوں نے سوال کیا کہ بھارتی حکومت ریاستی درجہ بحال کرنے سے آخر ڈر کیوں رہی ہے۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ بطور وزیر اعلیٰ مجھے ریاست کی بحالی کے لیے طے شدہ وقت سے آگاہ کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں ملازمین کو برطرف کیا جارہا ہے ، لوگوں کو گھروں سے بے دخل کیا جا رہا ہے اور ہم اس صورتحال سے لوگوں کو نکالنا چاہتے ہیں۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد علاقے کا سیاحت کا شعبہ متاثر ہوا ہے۔ ہاﺅس بوٹس خالی پڑے ہیں، ٹیکسی ڈرائیور پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی کو یقینی بنانے کی ذمہ داری میرے پاس نہیں، خامیوں، کوتاہیوں کو دور کرنا میرے بس میں نہیں کیونکہ مجھے اس حوالے سے اختیارات سے محروم رکھا گیا ہے۔