سندھ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کے اجلاس میں 80 فیصد سے زائد نجی صنعتی اداروں کے مقررہ کم از کم تنخواہ ادا نہ کرنے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 جون ۔2025 )سندھ اسمبلی کی پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کے اجلاس میں صوبے کے 80 فیصد سے زائد نجی صنعتی اداروں کی جانب سے کم از کم تنخواہ کی سرکاری ہدایت پر عمل نہ کرنے کا انکشاف سامنے آیا ہے رپورٹ کے مطابق چیئرمین نثار احمد کھوڑو کی زیر صدارت پی اے سی کے اجلاس میں محکمہ محنت اور سندھ ایمپلائز سوشل سیکیورٹی انسٹی ٹیوشن (سیسی) کو ہدایت دی گئی کہ وہ صوبے بھر کے تمام صنعتی اداروں میں مزدوروں کو مقررہ کم از کم تنخواہ 37 ہزار روپے کی ادائیگی کو یقینی بنائیں.
(جاری ہے)
اجلاس میں سیسی کی سال 2018 اور 2019 کی آڈٹ رپورٹس کا جائزہ لیتے ہوئے چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ 80 فیصد نجی صنعتی اداروں میں ماہانہ کم از کم اجرت کی عدم فراہمی لیبر قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے انہوں نے سیسی اور محکمہ محنت کو ہدایت کی کہ مزدوروں کو کم از کم ماہانہ تنخواہ کی فراہمی کے قانون پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے. سیسی کے کمشنر میانداد راہوجو نے پی اے سی کو بتایا کہ صوبے میں 67 ہزار صنعتی یونٹس میں سے 24 ہزار یونٹس سیسی کے پاس رجسٹرڈ ہیں، ان میں سے 6 ہزار یونٹس بند ہو چکے ہیں جبکہ 18 ہزار یونٹس فعال ہیں اور رجسٹرڈ یونٹس کے 8 لاکھ سے زائد مزدور سیسی میں رجسٹرڈ ہیں انہوں نے بتایا کہ کئی صنعتی یونٹس اپنے مزدوروں کو سرکاری طور پر مقرر کردہ کم از کم تنخواہ دے رہے ہیں، تاہم نجی سیکیورٹی ایجنسیوں کے گارڈز کو یہ تنخواہ نہیں دی جا رہی. پی اے سی چیئرمین کے سوال پر سیسی کمشنر نے بتایا کہ جعلی ڈگری رکھنے والے کئی ملازمین کو ملازمت سے نکالا جا چکا ہے انہوں نے مزید بتایا کہ سیسی کے 4200 کے قریب ملازمین کی حاضری ڈیجیٹل سسٹم کے ذریعے چیک کی جاتی ہے اجلاس میں یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ سیسی اداروں کی مرمت کے کام کے لیے جعلی بلوں کے ذریعے 5 کروڑ روپے کی بوگس ادائیگیاں کی گئیں. پی اے سی نے ان مالی بے ضابطگیوں کا نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری محنت کو ہدایت دی کہ وہ جعلی ادائیگیوں کی تحقیقات کر کے رپورٹ پیش کریں پی اے سی نے محکمہ محنت کے ماتحت 7 ہسپتالوں اور 42 ڈسپینسریوں کے لیے 9 ارب روپے مالیت کی ادویات کی سالانہ خریداری کے آڈٹ کا حکم بھی دیا یہ حکم ان شکایات کے بعد دیا گیا جن میں اربوں روپے کی ناقص ادویات اور مشینری کی خریداری میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی تھی. ایک سوال کے جواب میں سیسی کمشنر نے بتایا کہ صوبے بھر میں سیسی کے تحت 7 ہسپتال اور 42 ڈسپینسریاں کام کر رہی ہیں جہاں صنعتی مزدوروں کو علاج کی سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں انہوں نے بتایا کہ سیسی کو 13 ارب روپے کا سالانہ فنڈ ملتا ہے، جس میں سے 70 فیصد یعنی 9 ارب روپے ادویہ اور طبی سہولتوں کی خریداری پر خرچ کیے جاتے ہیں سیسی کمشنر نے بتایا کہ ان اداروں کے لیے 70 فیصد ادویات ٹینڈرز کے ذریعے خریدی جاتی ہیں جبکہ 30 فیصد ادویات سیسی کے ڈائریکٹرز مقامی سطح پر خریدتے ہیں جہاں خریداری میں مسائل کا سامنا ہوتا ہے. انہوں نے بتایا کہ سیسی ہسپتالوں کو موثر طریقے سے چلانے کے لیے مینجمنٹ کمیٹیاں بنائی گئی ہیں جبکہ سیسی گورننگ باڈی نے ولیکا ہسپتال کے لیے 1.4 ارب روپے کے انفرااسٹرکچر اور بلڈنگ کے منصوبے کی منظوری دی ہے جس پر کام ایک سال کے اندر شروع کیا جائے گا.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کم از کم تنخواہ صنعتی اداروں نے بتایا کہ مزدوروں کو اجلاس میں ارب روپے انہوں نے پی اے سی کہ سیسی سیسی کے کے لیے
پڑھیں:
صنعتی پیداوار میں نمایاں اضافہ، جولائی میں 9 فیصد بہتری
کراچی:پاکستان میں بڑے پیمانے کی صنعتوں (LSM) نے جولائی 2025 میں نمایاں بہتری کا مظاہرہ کیا، جس میں سالانہ بنیادوں پر 8.99 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر 2.6 فیصد اضافہ ریکارڈکیاگیا۔
پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس (PBS) کے جاری کردہ عبوری اعداد و شمارکے مطابق LSM انڈیکس جولائی 2025 میں بڑھ کر 115.68 پوائنٹس تک پہنچ گیا، جو کہ گزشتہ سال اسی ماہ میں 106.14 پوائنٹس تھا۔
ماہرین کے مطابق اس بہتری کی بڑی وجہ گزشتہ سال کاکمزور بنیاد (Low Base Effect) ہے، جب معاشی سست روی کے باعث پیداوار میں شدیدکمی آئی تھی۔
رواں سال گاڑیوں کی پیداوار میں 57.8 فیصد،گارمنٹس میں 24.8 فیصد، سیمنٹ میں 18.8 فیصد اور پیٹرولیم مصنوعات میں 13.2 فیصد اضافہ دیکھاگیا۔
فرنیچرکی پیداوار میں حیران کن طور پر 86.8 فیصد اضافہ ریکارڈکیاگیا جبکہ دیگر ٹرانسپورٹ آلات میں 45.8 فیصد اضافہ ہوا۔
اس کے برعکس کچھ شعبہ جات میں کمی دیکھی گئی۔ مشروبات کی پیداوار میں 6.2 فیصد،آئرن اینڈ اسٹیل میں 3.7 فیصد اورکھادکے شعبے میں 1.6 فیصد کمی ہوئی۔
مشینری اور آلات کی پیداوار میں 22.8 فیصدکی بھاری کمی دیکھی گئی۔PBS کے مطابق جولائی میں سب سے زیادہ مثبت کردار پہننے کے ملبوسات (3.80 فیصد پوائنٹس)گاڑیاں (1.33 پوائنٹس) پیٹرولیم مصنوعات (1.01 پوائنٹس) نان میٹلک منرل پروڈکٹس (0.96 پوائنٹس) اور فرنیچر (0.91 پوائنٹس) نے اداکیا،جبکہ مشروبات اورکیمیکل کے شعبوں نے بالترتیب 0.39 اور 0.24 پوائنٹس کی کمی کی۔
عارف حبیب لمیٹڈکی تجزیہ کار ثناء توفیق کے مطابق پالیسی ریٹ میں کمی (جو جولائی 2024 میں 19.5 فیصد سے کم ہوکر اب 11 فیصد پر ہے) نے پیداوار میں اضافہ ممکن بنایا،مہنگائی کی شرح 3 فیصد تک آچکی ہے، لیکن اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ کو بدستور 11 فیصد پر برقراررکھاہے۔
پاکستان اقتصادی بحران سے نکل چکاہے،مستقبل میں اگرچہ سیلاب جیسی قدرتی آفات سے وقتی رکاوٹیں آ سکتی ہیں، لیکن کم شرح سود پیداوار میں اضافے کو سہارا دے گی۔
AKD سیکیورٹیزکے ڈائریکٹر ریسرچ اویس اشرف کے مطابق گارمنٹس کی پیداوار میں اضافہ امریکی آرڈرزکی بدولت ہوا، جبکہ سیمنٹ کی برآمدات میں بہتری اورگزشتہ سال کے کمزور اعداد و شمارکے باعث اضافہ ریکارڈکیاگیا،گاڑیوں کی پیداوار میں نمایاں اضافہ کی وجہ بہتر معاشی حالات اور پلانٹ بندشوں کی عدم موجودگی تھی۔
ادھر مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت بھی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ آل پاکستان جم اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق فی تولہ سونا 4,700 روپے اضافے کے بعد 3,91,000 روپے پر پہنچ گیا،جبکہ 10 گرام سونا 4,030 روپے بڑھ کر 3,35,219 روپے ہوگیا۔
عالمی مارکیٹ میں بھی سونے کی قیمت میں اضافہ دیکھاگیا،جو 3,692 ڈالر فی اونس تک پہنچ گئی۔
اسی دوران پاکستانی روپیہ امریکی ڈالرکے مقابلے میں بہتری کی جانب گامزن رہا اور انٹر بینک مارکیٹ میں معمولی بہتری کے ساتھ 281.51 پر بند ہوا، جو کہ مسلسل 28 ویں دن روپیہ مضبوط ہوا ہے۔