اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 جون 2025ء) اقوام متحدہ کی جانب سے بدھ 11 جون کو ایک نئی رپورٹ جاری کی گئی، جس میں ایسے بچوں کی زندگیوں کے مسائل کو اجاگر کیا گیا ہے، جو بچپن میں ہی مزدوری کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔

عالمی سطح پر دس سال قبل 'پائیدار ترقیاتی اہداف‘ اپناتے ہوئے سن 2025 تک بچوں کی مزدوری ختم کرنے کا ہدف مقرر کیا تھا۔

تاہم عالمی ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) اور بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) کی مشترکہ رپورٹ کے مطابق، ''اس ہدف کا وقت اب ختم ہو چکا ہے لیکن بچوں کی مزدوری نہیں۔‘‘

سن 2024 میں پانچ سے 17 سال کی عمر کے 137.

6 ملین بچے، یعنی اس عمر کے 7.8 فیصد، مزدوری کرنے پر مجبور ہوئے۔ اگر دیکھا جائے تو یہ تعداد فرانس کی کل آبادی سے دو گنا بنتی ہے۔

(جاری ہے)

تاہم یہ تعداد سن 2000 کے مقابلے میں کم ہے۔ اس وقت 246 ملین بچوں کو اکثر اپنے غربت زدہ خاندانوں کی مدد کے لیے کام کرنا پڑتا تھا۔

سن 2016 سے 2020 تک تشویشناک اضافے کے بعد سن 2024 میں 20 ملین کم بچوں نے مزدوری کی۔ یونیسیف کی سربراہ کیتھرین رُسل نے کہا کہ بچوں کی مزدوری کم کرنے میں ''نمایاں پیش رفت‘‘ ہوئی لیکن ''اب بھی بہت سے بچے کانوں، کارخانوں، یا کھیتوں میں خطرناک حالات میں کام کر رہے ہیں۔

‘‘

کوئلے کی کانیں اور پاکستان کے مزدور بچے

اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کے مطابق 138 ملین بچوں میں سے تقریباً 40 فیصد (55 ملین) سن 2024 میں ایسے خطرناک حالات میں مزدوری کر رہے تھے، جو ان کی صحت، حفاظت یا نشو و نما کے لیے نقصان دہ ہیں۔

آئی ایل او کے ڈائریکٹر جنرل جیلبر اُونگبو نے کہا کہ اگرچہ کچھ اُمیدیں ہیں لیکن، ''ہمیں اس حقیقت سے نظریں نہیں چرانا چاہییں کہ بچوں کی مزدوری کے خاتمے کے لیے ابھی بہت طویل سفر طے کرنا باقی ہے۔

‘‘ بچوں کی مزدوری کا خاتمہ اور سست روی

یونیسیف کی ماہر کلاؤڈیا کاپا کے مطابق اگر حالات ایسے ہی رہے تو بچوں کی مزدوری کے خاتمے میں ''سینکڑوں سال‘‘ لگ سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر سن 2000 سے اب تک کی پیش رفت کو چار گنا تک بڑھایا جائے تو تب بھی یہ ہدف سن 2060 تک حاصل ہو گا۔ سب سے کم عمر بچوں (پانچ سے 11 سال) کے لیے پیش رفت خاص طور پر سست ہے اور گزشتہ برس ایسے مزدور بچوں کی تعداد 80 ملین تھی۔

کاپا کے مطابق بچوں کو مزدوری سے بچانے والے عوامل دنیا کو معلوم ہیں۔ ان کا زور دیتے ہوئے کہنا تھا کہ مفت اور لازمی تعلیم نہ صرف بچوں کو مزدوری سے بچاتی ہے بلکہ انہیں غیر محفوظ یا غیر مہذب روزگار سے بھی تحفظ فراہم کرتی ہے۔

دوسری جانب رُسل نے خبردار کیا کہ عالمی فنڈنگ میں کٹوتی ''مشکل سے حاصل کردہ کامیابیوں کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔

‘‘ سب سے زیادہ مزدور بچے کھیتوں میں

رپورٹ کے مطابق زراعت بچوں کی مزدوری کا سب سے بڑا شعبہ ہے، جہاں کام کرنے والے بچوں کی تعداد تقریباً 61 فیصد بنتی ہے۔ اس کے بعد 27 فیصد بچے گھریلو کام اور دیگر خدمات کے شعبوں میں کام کرتے ہیں جبکہ 13 فیصد بچوں سے صنعت بشمول کان کنی اور مینوفیکچرنگ میں کام لیا جاتا ہے۔

سب صحارا افریقہ سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ ہے، جہاں 87 ملین بچے کام کرتے ہیں۔ ایشیا پیسیفک میں سب سے زیادہ پیش رفت ہوئی، جہاں مزدوری کرنے والے بچوں کی تعداد سن 2000 میں 49 ملین سے کم ہو کر سن 2024 میں 28 ملین رہ گئی ہے۔


ادارت: افسر اعوان

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بچوں کی مزدوری کے مطابق پیش رفت کے لیے

پڑھیں:

پاکستان علما کونسل کا اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کے قیام سے متعلق کانفرنس کی تائید کا اعلان

پاکستان علما کونسل نے کہا ہے کہ ہم اقوام متحدہ میں فلسطین کے مسئلہ پر سعودی عرب اور فرانس کی صدارت میں ایک آزاد و خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے ہونےوالی تاریخی کانفرنس کا نہ صرف خیر مقدم کرتے ہیں بلکہ اس کی مکمل تائید کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ میں عالمی کانفرنس کی تیاریاں، سعودی عرب فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے سرگرم

چیئرمین پاکستان علما کونسل و سیکریٹری جنرل انٹرنیشنل تعظیم حرمین شریفین کونسل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی، مولانا حافظ مقبول احمد، مولانا محمد شفیع قاسمی، علامہ طاہر الحسن، مولانا اسد اللہ فاروق، مولانا طاہر عقیل اعوان، مولانا عزیز اکبر قاسمی، مولانا محمد اشفاق پتافی، مولانا محمد اسلم صدیقی، قاری مبشر رحیمی، مولانا انوار الحق مجاہد نے اس حوالے سے مشترکہ بیان جاری کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم امید کرتے ہیں کہ ہمارے وزیر خارجہ اور نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار، وزیر اعظم میاں شہباز شریف اور سپہ سالار فیلڈ مارشل جنرل حافظ سید عاصم منیر کے ویژن اور سوچ کے مطابق پاکستان کے عوام کے جذبات اور احساسات کی نمائندگی کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ یہ کانفرنس سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی طرف سے کی جانے والی فلسطین کے لیے جدوجہد اور کوششوں کا حصہ ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ فرانس نے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے، ہم امید رکھتے ہیں کہ اس کانفرنس میں برطانیہ اور یورپی ممالک بھی اس حوالے سے ایک قدم آگے بڑھیں گے اور امریکا سے بھی ہمیں یہی امید ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے یہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ آگے بڑھیں اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ویژن اور سوچ کو جو انہوں نے خادم الحرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز کی سرپرستی میں دنیا کے سامنے رکھی ہے کہ ایک آزاد و خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام جس کا دارالخلافہ القدس شریف ہو اس کی تکمیل میں اس وقت فلسطینیوں کا ساتھ دیں۔

یہ بھی پڑھیں: فرانس کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان کا سعودی عرب کی جانب سے خیرمقدم

بیان میں مزید کہا گیا کہ فلسطینی اسرائیلی جارحیت کا شکار ہیں اور پانی اور غذا نہ ہونے کی وجہ سے شہید ہو رہے ہیں۔ ہمیں توقع ہے کہ انشااللہ یہ کانفرنس کامیاب ہوگی، اس کانفرنس کی کامیابی کے لیے جس طرح سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کوشش کررہے ہیں، ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان، وزیراعظم پاکستان شہباز شریف، امیر قطر اور دیگر عالم اسلام کے رہنما اس میں اپنا بھرپور کردار اور حصہ ڈالیں گے اور انشااللہ یہ کانفرنس فلسطینیوں کی ایک آزاد و خود مختار ریاست کی ضامن بنے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آزاد فلسطینی ریاست اسحاق ڈار اقوام متحدہ پاکستان علما کونسل سعودی عرب شہزادہ محمد بن سلمان مکمل تائید کا اعلان وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • جانیے خشکی میں گھرے ممالک پر عنقریب منعقد ہونیوالی یو این کانفرنس بارے
  • بنگلہ دیش: یو این انسانی حقوق کمیشن کے تین سالہ مشن کے قیام پر اتفاق
  • دنیا میں لینڈ لاک ممالک کتنے، ایسے ترقی پذیر ملکوں کے لیے اقوام متحدہ کیا کر رہی ہے؟
  • پاکستان علما کونسل کا اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کے قیام سے متعلق کانفرنس کی تائید کا اعلان
  • اقوام متحدہ میں مسئلہ فلسطین پر تین روزہ اہم کانفرنس آج سے شروع
  • پنجاب کے اسپتالوں میں سہولیات کا قفدان، 2 سال میں 270 نومولود جاں بحق
  • اقوام متحدہ میں عالمی کانفرنس، سعودی عرب فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے سرگرم
  • امریکا سے امداد نہیں، تجارت چاہتے ہیں: اسحاق ڈار
  • اسحاق ڈار کا امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات میں مسئلہ کشمیر حل کرانے پر زور
  • اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کا دورہ، کرتار پور امن و محبت کی مثال قرار