وزیراعظم نے چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹس لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 جون ۔2025 )وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین ، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ، اسپیکر اورڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں حالیہ اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے اسپیکر اور چیئرمین سینیٹ سے رپورٹ طلب کرلی ہے. ذرائع کے مطابق وزیراعظم رپورٹ کی روشنی میں اسپیکر قومی اسمبلی، ڈپٹی اسپیکر چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے پر فیصلہ کریں گے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے تنخواہوں میں اضافے پر عوامی ردعمل اور معاشی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے کارروائی کی ہدایت کی ہے.
(جاری ہے)
واضح رہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10فیصد اور پنشن میں 7 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد اسپیکر اور چیئرمین سینیٹ کی بھاری بھرکم تنخواہوں میں اضافے پر شدید تنقید کی جارہی ہے. حکومت نے بجٹ پیش کرنے سے صرف ایک دن قبل سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500 فیصد اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا، اب سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی ماہانہ تنخواہ 2 لاکھ 5 ہزار روپے سے بڑھ کر 13لاکھ مقرر کر دی گئی ہے جبکہ تنخواہوں میں اضافے کا اطلاق بھی یکم جنوری 2025 سے ہوگا پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں وزیر خزانہ نے وزرا، ارکان پارلیمنٹ، چیئرمین اور اسپیکر کی تنخواہوں میں اضافے کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی تنخواہوں میں 2016 سے اضافہ نہیں ہوا.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے تنخواہوں میں اضافے اور چیئرمین سینیٹ چیئرمین سینیٹ کی کی تنخواہوں میں قومی اسمبلی اضافے کا
پڑھیں:
وزیراعظم کا تنخواہوں میں اضافے پر نوٹس، چیئرمین سینیٹ و اسپیکر سے رپورٹ طلب
وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی اور دیگر اعلیٰ پارلیمانی عہدے داروں کی تنخواہوں میں حالیہ اضافے کا نوٹس لے لیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ سے فوری طور پر مکمل رپورٹ طلب کی ہے تاکہ یہ جانا جا سکے کہ کن بنیادوں پر یہ اضافہ کیا گیا۔
وزیراعظم کی جانب سے یہ قدم عوامی ردعمل اور تنقید کے بعد اٹھایا گیا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں صرف 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور ملک پہلے ہی معاشی مشکلات کا شکار ہے۔
یاد رہے کہ وزیر خزانہ نے بجٹ پیش کرنے کے بعد ایک وضاحت میں کہا تھا کہ وزرا اور پارلیمانی رہنماؤں کی تنخواہیں گزشتہ کئی سال سے نہیں بڑھائی گئیں، اس لیے اب ان پر بھی نظرثانی ضروری تھی۔ تاہم حکومت کے اندر سے بھی اس فیصلے پر اختلاف سامنے آیا ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس اضافے کو غیر مناسب قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ قدم ’مالی بددیانتی‘ کے مترادف ہے اور عوام میں ناراضگی کا باعث بن رہا ہے۔
وزیراعظم نے معاملے کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ رپورٹ کی روشنی میں اگلا لائحہ عمل طے کیا جائے گا، جس میں ممکن ہے کہ اضافے کا فیصلہ واپس لے لیا جائے یا نظرثانی کی جائے۔
یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب عام عوام کی مشکلات بڑھ رہی ہیں اور مہنگائی کا دباؤ بھی مسلسل بڑھتا جا رہا ہے، ایسے میں حکومتی شخصیات کی تنخواہوں میں اضافہ ایک حساس اور متنازع معاملہ بن گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں