Daily Ausaf:
2025-06-13@12:28:28 GMT

ہمالیہ کی گھاٹیوں سے فولادی بھائیوں تک

اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT

یہ تاریخ کاایک نادرباب ہے کہ جہاں کل تک ہندی چینی بھائی بھائی کی صدائیں گونج رہی تھیں،آج وہاں تمام موسموں کے فولادی بھائیوں کی داستان رقم ہوچکی ہے۔یہ محض سیاسی تقرب کانتیجہ نہ تھابلکہ وقت کی سوئیوں کے ساتھ رواں بین الاقوامی مفادات، خطے کی حرکیات، اورعالمی قوتوں کی چالوں کاوہ پیچیدہ تاناباناتھا،جس نے دوایسے ممالک کوایک دوسرے کے پہلوبہ پہلو لاکھڑا کیا،جواپنے خمیرمیں یکسرمختلف،مگراپنے مقاصدمیں ہم آہنگ ہوگئے۔ہمالیہ کی گھاٹیوں سے فولادی بھائیوں تک اورہندی-چینی بھائی چارے سے چین-پاکستان اشتراک کی داستان کاایک ایسا آغازہوا جس نے آسمانوں کی بلندیوں اور وسعتوں،سمندروں کی گہرائی سے بھی کہیں زیادہ کی مثالیں سچ ثابت کردیں۔
دنیاکی سیاست میں کچھ تعلقات ایسے ہوتے ہیں جوبظاہرحالات کے جبرسے بنتے ہیں، مگروقت انہیں ایسی پائیداری عطاکرتاہے کہ وہ نسلوں تک نظیربن جاتے ہیں۔چین اور پاکستان کے درمیان موجودہ تعلق کواگرفولادی بھائی چارہ کہاجائے تواس کی بنیادصرف مشترکہ مفادات پرنہیں بلکہ اس تاریخ پرہے جومغرب کی بچھائی ہوئی سرحدی بساط، سامراجی میراث،اورسردجنگ کی سفارتی دھند سے جنم لیتی ہے۔1950ء کی دہائی کے آغازمیں بیجنگ کادل دہلی پرمائل تھامگراگلی دہائی کے آتے آتے یہ دیوانگی سردپڑگئی،اور پاکستان، جو اس وقت امریکاکاقریبی اتحادی تھا،چین کیلئے ایک غیرمتوقع مگرموزوں رفیق بن گیا۔
مابعدِنوآبادیاتی عہدمیں جہاں نئی ریاستیں اپنی شناخت کیلئے کوشاں تھیں،وہیں چین،ایک عظیم الشان انقلابی تحریک کے بعد1949ء میں عوامی جمہوریہ کے طورپرابھرا۔بیجنگ کی اولین ترجیحات میں بھارت نمایاں تھا۔پچاس کی دہائی کے افق پراگرچین کی نظریں محبت ومفاہمت کے آئینے میں کسی چہرے کوتلاش کررہی تھیں تووہ چہرہ بھارت کاتھا،جس کے ساتھ پنچ شیل کے اصول اورافہام و تفہیم کی نویدسنائی جارہی تھی۔کمیونزم کی نئی حکومت بیجنگ میں منصہ شہودپرآئی،تواس نے امریکاکے مخالف کیمپ سے خودکو جوڑنے کیلئے سوویت اثرونفوذکے سائے میں بھارت کوزیادہ قابلِ اعتبار شراکت دارپایا۔اس وقت تک بھارت غیروابستہ تحریک کا علمبرداراورسوویت روس کیلئے ایک قابلِ اعتمادتوازن تصورہوتاتھا۔ چین اور بھارت نے پنچ شیل معاہدے(1954)پر دستخط کیے اور دنیانے ایک نئے بھائی چارے کاجشن منایا۔
اس وقت کے اخبارات،جلسے،اورپالیسی بیانات ہندی چینی بھائی بھائیکے نعروں سے گونج اٹھے۔چین نے اپنی سفارتی زبان میں پہلی بارایشیاکی مشترکہ تقدیرکاتصورپیش کیا،جس میں بھارت کوایک فطری ساتھی کی حیثیت دی گئی لیکن اندرونِ خانہ خاموشی سے ایک اورکہانی لکھ رہی تھی۔اکسائی چن اوراروناچل پردیش پرپرانی برطانوی لکیریں جھوٹے جغرافیائی خوابوں کی بنیاد بن چکی تھیں۔چین کے نزدیک یہ خطے تاریخی طور پر تبت یاسنکیانگ کاحصہ تھے،جبکہ بھارت انہیں کشمیر اوراپنے شمال مشرقی صوبے کا لازمی جزو گردانتارہا۔اس وقت پاکستان امریکاکی جھولی میں تھا،سیٹواورسنٹوکاوفاداررکن،اوراس کی خارجہ پالیسی میں امریکاکاسایہ ایسامحیط تھاجیسے صحرامیں کہیں دوردھندمیں لپٹاہواسراب لیکن کسی کومعلوم نہیں تھا کہ جلدہی یہ منظرنامہ بدلنے والا تھاجب دوست دشمن ہوجائے گا اوردشمن دوست بن جائے گااورایک خواب کی تعبیر اور تعبیرکی بربادی کاسفراس طرح شروع ہوجائے گا کہ ہندی چینی بھائی بھائی کا نعرہ لگانے والے’’بغل میں چھری اورمنہ میں رام رام کہنے‘‘ والوں کااصلی چہرہ سامنے آجائے گا۔
پرانے محاورے ہیں کہ دنیاکاکوئی تعلق ابدی نہیںاورسیاست میں مستقل دشمنی یادوستی کوئی شے نہیں،صرف مفادات مستقل ہوتے ہیں۔ یہی وہ اصول ہے جس پرآنے والی دہائی نے مہرِتصدیق ثبت کی۔ہندی-چینی دوستی کی نرم چادرپر پہلی خراش1959کے بعد نمایاں ہوئی جب تبتی رہنما دلائی لامانے بھارت میں پناہ لی۔دلائی لاماکی بھارت میں پناہ گزینی،چین کیلئے سفارتی چوٹ تھی۔ اس وقت چین کی قیادت نے محسوس کیا کہ جس بھارت کووہ بھائی سمجھتارہا،وہ درحقیقت اس کے داخلی معاملات میں مداخلت کامرتکب ہو منافق بن چکاہے۔
اکسائی چن کاسرحدی تنازع،مکماہون لائن پر اختلاف،اروناچل پردیش پرچین کے دعویان تمام قضیوں نے چین وبھارت تعلقات میں وہ دراڑ ڈالی جواب بڑھتے ہوئے دیوار چین بن چکی ہے ۔ اس کے بعداچانک بھارت کی طرف سے سرحدی جھڑپیں معمول بن گئیں جوجلدہی 1962ء کی جنگ پرمنتج ہوئی۔اس مختصر مگر شدید جنگ نے ہندی-چینی بھائی چارے کی تدفین کردی۔ اس جنگ نے جہاں نہ صرف برصغیرکے جغرافیائی توازن کوہلاکررکھ دیا،اورچین کے سیاسی مزاج کوبھی نئی جہت دی بلکہ ہمارے حکمران ایوب خان بھی امریکی دھوکہ میں آکر پلیٹ میں پڑے کشمیرکوحاصل نہ کرسکے گویا ’’لمحوں کی خطا،صدیوں کی سزا‘‘ میں تبدیل ہوگئی۔
یہی وہ ایک لمحہ تھاجب چین کواحساس ہواکہ بھارت نہ صرف اس کے جغرافیائی مفادات کیلئے خطرہ بن چکاہے بلکہ سردجنگ کے تناظرمیں امریکاسے بھی قریب ہوتاجارہاہے۔یوں چین نے متبادل ساتھی کی تلاش میں پاکستان کی طرف رخ کیا۔چین نے فیصلہ کرلیا کہ اگربھارت غیرقابلِ اعتماد ہے،توپاکستان،جس سے بھارت کی ازلی رقابت ہے،قابلِ غور دوست ہوسکتاہے۔اسی نکتے نے پاکستان اور چین دوستی کی سمت کاتعین کردیا۔
یہاں سوال اٹھتاہے کیایہ دوستی چین کی پیش رفت تھی یاپاکستان کی سیاسی فہم وفراست کی بدولت؟حقیقت یہ ہے کہ دونوں طرف سے یہ قربت تدریجا،لیکن پختگی سے پروان چڑھی ۔ پاکستان نے چین کوجلدی پہچان لیا1951ء میں پاکستان،چین کوتسلیم کرنے والا پہلامسلم ملک بنا جس نے چین کوسفارتی طورپرتسلیم کیاتھاحالانکہ پاکستان سیٹواورسنٹوجیسے امریکی معاہدوں کارکن بننے کے باوجود،جنرل ایوب خان کی قیادت میں ایک ’’متوازن خارجہ پالیسی‘‘ کا آغازہوا،جس میں چین کورفتہ رفتہ ایک اسٹریٹجک پارٹنرکے طور پر جگہ دی گئی۔جلدہی تجارت، ثقافت، سفارت، اور بالآخرعسکری وجغرافیائی اشتراک کاایساسلسلہ شروع ہواجس کی گونج آج تک جاری ہے۔ اینڈریوسمال کی کتاب’’دی چائنا پاکستان ایکسز، ایشیانیوجیو پالیٹکس‘ ‘ (چین پاکستان محور:ایشیاکی نئی جغرافیائی سیاست) میں یہی نکتہ اٹھایاگیاکہ 1950ء کی دہائی میں بیجنگ کے خوابوں میں دہلی تھالیکن حقیقت کی بیداری نے اسے اسلام آبادکی طرف مائل کر دیا۔
1963ء میں پاکستان اورچین کے درمیان سرحدی معاہدہ طے پایا،جس کے تحت پاکستان نے چین کوشکسگم ویلی(تقریباً 5,180مربع کلومیٹر علاقہ) دیا،جوگلگت بلتستان اور سنکیانگ کے درمیان واقع ہے۔اس معاہدے نے جہاں چین کوایک محفوظ زمینی راستہ فراہم کیا وہاں پاکستان کوایک عظیم دوست طاقت کی قربت حاصل ہوگئی۔گویاجہاں پاک چین اشتراک کی بنیادیں استوارہوناشروع ہوگئیں وہاں یہ معاہدہ بھارت کیلئے چونکانے والاتھا۔اس وقت کی بھارتی حکومت نہ صرف اسے سفارتی جارحیت قراردیابلکہ پاکستان نے اس کو خطے میں ایک بڑی جغرافیائی تبدیلی کاآغازبھی قراردے دیا اور یوں انڈیاکیلئے پاک چین دوستی ایک مشترکہ دشمن قرارٹھہری۔
1971ء کے بعداقوام متحدہ میں پاکستان نے چین کی نمائندگی کوتسلیم کروانے میں مرکزی کرداراداکیا۔1974ء میں جب بھارت نے ایٹمی دھماکہ کیا،چین نے نہ صرف اسے ’’عدم توازن‘‘قراردیابلکہ پاکستان کے خدشات کو ’’جائز‘‘ کہاجس کے بعدچین نے پاکستان کے جوہری پروگرام کی بھی بالواسطہ معاونت کی۔
کشمیرجہاں تین دیوتاؤں کے خواب ٹکراتے ہیں۔کشمیرکاتنازع ہمیشہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی بنیادسمجھاگیالیکن جغرافیائی حقیقت یہ ہے کہ مسئلہ کشمیراب ایک سہ فریقی الجھن بن چکاہے اوراب چین بھی اس جھگڑے کاایک اہم فریق بن چکاہے۔ رونگ شنگ گوکے مطابق ،کشمیرکا 45.

62 فیصدحصہ بھارت، 35.15 فیصدپاکستان،اور 19.23 فیصدچین کے زیرانتظام ہے۔
(جاری ہے)

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ہندی چینی بھائی میں پاکستان پاکستان اور پاکستان نے کے درمیان چین کی نے چین چین کے چین نے

پڑھیں:

خاتون سے شوہر کے سامنے زیادتی کے ملزم کی مقابلے میں ہلاکت کا خدشہ ہے: بھائی کی درخواست

لاہور ہائی کورٹ—فائل فوٹو

لاہور ہا ئی کورٹ میں حافظ آباد میں خاتون کو شوہر کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنانے والے ملزم کے بھائی نے درخواست دائر کی ہے۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ پولیس نے ملزم اکرام کو خاتون سے زیادتی کے مقدمے میں گرفتار کیا ہے۔

حافظ آباد: شوہر کے سامنے خاتون سے اجتماعی زیادتی کا ملزم ہلاک

پنجاب پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ حافظ آباد میں شوہر کے سامنے خاتون سے اجتماعی زیادتی کرنے والا ایک ملزم پولیس مقابلے میں اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے مارا گیا۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ملزم اکرام کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کا خدشہ ہے۔

درخواست گزار کا مؤقف ہے کہ خاتون سے زیادتی کرنے والے ملزمان خاور منصب، خاور فیاض اور لئیق پولیس مقابلے میں مارے جا چکے ہیں۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت پولیس کو ملزم اکرام کو پیش کرنے کا حکم دے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی صدر ٹرمپ کی ایک بار پھر مسئلہ کشمیر حل کیلئے ثالثی کی پیشکش
  • قیام امن کیلئے امریکا کی ہر کوشش کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گے، بلاول بھٹوزر داری
  • امریکہ بھارت کو کان سے پکڑ کر بات چیت کیلئے لائے، دنیا کے مفاد میں ہو گا: بلاول
  • کراچی میں ایک اور واٹر ٹینکر کی ٹکر سے موٹرسائیکل سوار 2 نوجوان جاں بحق
  • خاتون سے شوہر کے سامنے زیادتی کے ملزم کی مقابلے میں ہلاکت کا خدشہ ہے: بھائی کی درخواست
  • عہدہ پر فائض کیا گیا تو بھارت اور پاکستان میں امریکی مفادات کیلئے کام کروں گا۔ پال کپور
  • عہدہ ملا تو بھارت اور پاکستان میں امریکی مفادات کیلئے کام کرونگا: انڈین امریکن پال کپور
  • آپریشن سندور میں ناکامی کے بعد دفاعی نظام کی خریداری، بھارت کی جنگی تیاریاں تیز
  •  بھارتی اقدامات خطے، عالمی امن، سلامتی کیلئے خطرناک، دنیا جوابدہی کرے: بلاول