UrduPoint:
2025-07-28@22:05:32 GMT

نیتن یاہو حکومت کے خاتمے کی کوشش معمولی فرق سے ناکام

اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT

نیتن یاہو حکومت کے خاتمے کی کوشش معمولی فرق سے ناکام

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 جون 2025ء) 120 نشستوں پر مشتمل اسرائیلی پارلیمان 'کنیسٹ‘ میں 61 ارکان نے اپوزیشن کی تحریک کے خلاف ووٹ دیا۔

نیتن یاہو کے حکومتی اتحاد میں شامل الٹرا آرتھوڈوکس جماعتوں کا حکومت کے ساتھ اس قانون پر اختلاف ہے، جس کے تحت الٹرا آرتھوڈوکس یہودی شہریوں کو بھی اسرائیلی فوج میں خدمات انجام دینے پر مجبور کیا جا سکے گا۔

میڈیا رپورٹس میں اشارہ دیا گیا تھا کہ یہ جماعتیں حکومت کے خاتمے کی کوشش میں اپوزیشن کے حق میں ووٹ دیں گے۔

وائی نیٹ نیوز ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق الٹرا آرتھوڈوکس جماعتوں اور کنیسٹ کی خارجہ اور سلامتی امور سے متعلق پالیسی کی کمیٹی کے سربراہ جولی ایڈلسٹائن کے درمیان مصالحتی مذاکرات ووٹنگ سے پہلے ہوئے تھے۔

(جاری ہے)

غزہ میں امداد کی تقسیم کے مرکز کے باہر اسرائیلی فائرنگ، 17 فلسطینی ہلاک

فلسطینی ریاست ہماری زندگی میں ممکن نہیں، امریکی سفیر ہکابی

ایڈلسٹائن ایسی قانون سازی پر کام کر رہے ہیں، جو الٹرا آرتھوڈوکس اسرائیلی مردوں کو فوجی خدمات انجام دینے کا پابند بنائے گی۔

اسی وجہ سے الٹرا آرتھوڈوکس جماعتوں نے خبردار کیا تھا کہ وہ نیتن یاہو کے حکومتی اتحاد سے نکل جائیں گی۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق وزیر اعظم اور ان کے اتحادیوں نے ووٹنگ سے قبل ممکنہ بحران کا حل تلاش کرنے کے لیے کام کیا تھا۔

اسرائیل کے الٹرا آرتھوڈوکس یہودی شہریوں کو کئی سالوں سے فوجی خدمات سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے لیکن حکومت کی جانب سے اسے مستقل بنانے کے لیے قانون سازی کرنے میں ناکام رہنے کے بعد یہ محدود استثنیٰ گزشتہ سال ختم ہو گیا تھا۔

گزشتہ موسم گرما میں ملکی سپریم کورٹ نے فیصلہ سنایا تھا کہ الٹرا آرتھوڈوکس مردوں کو فوجی خدمات انجام دینا ہوں گی۔

الٹرا آرتھوڈوکس اسرائیلی مرد فوجی خدمات کو اپنے مذہبی طرز زندگی کے منافی سمجھتے ہیں، جزوی طور پر اس کی وجہ یہ ہے کہ اسرائیلی فوج میں مرد اور خواتین ایک ساتھ کام کرتے ہیں۔

غزہ پٹی کی جنگ اب تک جاری رہنے کی وجہ سے اسرائیلی فوج کو جنگ کے لیے تیار فوجیوں کی شدید کمی کا سامنا ہے۔

غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد پر جنرل اسمبلی میں ووٹنگ

دوسری جانب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں آج جمعرات 12 جون کو ایک قرارداد پر ووٹنگ متوقع ہے، جس میں غزہ پٹی میں فوری جنگ بندی، حماس کے زیر قبضہ تمام یرغمالیوں کی رہائی اور تمام اسرائیلی سرحدی گزرگاہوں کو خوراک اور دیگر امدادی سامان کی فراہمی کے لیے کھولنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسپین کی جانب سے تیار کردہ اس قرارداد کے مسودے میں ''بھوک کو شہریوں کے خلاف بطور جنگی ہتھیار استعمال کرنے کی شدید مذمت‘‘ کی گئی ہے۔

ماہرین اور انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ غزہ پٹی میں بڑے پیمانے پر بھوک پھیلی ہوئی ہے اور اگر اسرائیل نے اس فلسطینی علاقے کی ناکہ بندی کو مکمل طور پر ختم نہ کیا اور اپنی فوجی مہم کو نہ روکا، تو تقریباﹰ 20 لاکھ فلسطینیوں کو قحط کا شدید خطرہ ہے۔

اسرائیل نے حماس کے ساتھ مارچ کے اوائل میں عارضی جنگ بندی ختم کرنے کے بعد غزہ پٹی میں امدادی سامان پہنچانے پر بھی مکمل پابندی عائد کر دی تھی۔

گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے اور اسرائیل سے امداد کی ترسیل پر عائد تمام پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ کرنے والی ایک قرارداد منظور کرنے میں ناکام رہی تھی۔

امریکہ نے اس قرارداد کو ویٹو کر دیا تھا کیونکہ اس قرارداد کا یرغمالیوں کی رہائی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ امریکہ کے علاوہ سلامتی کونسل کے دیگر تمام 14 ارکان نے اس کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

193 رکنی جنرل اسمبلی میں کوئی ویٹو نہیں ہے، جہاں قرارداد کثرت رائے سے منظور ہونے کی توقع ہے۔ لیکن سلامتی کونسل کے برعکس، جنرل اسمبلی کی قراردادوں پر عمل درآمد کی کوئی قانونی پابندی نہیں ہے۔

بھوک کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کرنا جنگی جرم، سویڈن

سویڈن کی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ پٹی میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی ترسیل کی اجازت دینے سے انکار اور امداد کی تقسیم کے مقامات کو نشانہ بنانے کی وجہ سے شہری بھوکے مر رہے ہیں، جو ایک جنگی جرم ہے۔

جون کے اوائل میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر فولکر ترک نے کہا تھا کہ غزہ پٹی میں امداد کی تقسیم کے مقامات کے آس پاس شہریوں پر مہلک حملے 'جنگی جرم‘ ہیں جبکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت انسانی حقوق کی متعدد تنظیموں نے اسرائیل پر 'نسل کشی‘ کا الزام بھی عائد کیا ہے۔

تاہم اسرائیل نے اس الزام اور اس اصطلاح کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔

سویڈن کی وزیر خارجہ ماریا مالمر اسٹینرگارڈ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا، ''شہریوں کے خلاف بھوک کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کرنا جنگی جرم ہے۔ زندگی بچانے والی اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فراہم کردہ امداد کو کبھی بھی سیاسی یا فوجی نہیں بنایا جانا چاہیے۔

‘‘

انہوں نے مزید کہا، ''اس وقت مضبوط اشارے مل رہے ہیں کہ اسرائیل بین الاقوامی ہیومینیٹیرین قانون کے تحت اپنے وعدوں پر پورا نہیں اتر رہا … یہ ضروری ہے کہ خوراک، پانی اور ادویات فوری طور پر شہری آبادی تک پہنچیں، جس میں سے زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں، جو مکمل طور پر غیر انسانی حالات میں رہ رہے ہیں۔‘‘

سویڈن نے دسمبر 2024 میں اعلان کیا تھا کہ وہ اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین 'یو این آر ڈبلیو اے‘ کی فنڈنگ روک رہا ہے کیونکہ اسرائیل نے اس ایجنسی پر حماس کے عسکریت پسندوں کو تحفظ فراہم کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اس پر پابندی عائد کر دی تھی۔

شام سے حماس کے ارکان کو حراست میں لیا ہے، اسرائیل

اسرائیلی فوج کے مطابق اس نے شام کے جنوبی حصے میں حماس کے متعدد ارکان کو حراست میں لینے کے لیے ایک آپریشن کیا ہے۔ شام کے ایک مقامی ٹی وی نے خبر دی ہے کہ تقریباﹰ 100 اسرائیلی فوجی لبنان کی سرحد کے قریب جنوبی شام کے گاؤں بیت جن پہنچے اور لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے متعدد افراد کے نام پکارے، جنہیں حراست میں لے لیا گیا۔

شام کے اس ٹی وی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے ایک شخص کو گولی مار کر ہلاک بھی کر دیا۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ حراست میں لیے گئے افراد حماس کے ارکان تھے، جو اسرائیل کے خلاف حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے اور جنہیں پوچھ گچھ کے لیے اسرائیل لے جایا گیا۔ حراست میں لیے گئے افراد کی شناخت معلوم نہیں ہو سکی۔

دسمبر کے اوائل میں شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے اسرائیلی افواج نے جنوبی شام کے کئی علاقوں میں کارروائیاں کی ہیں اور ملک بھر میں سینکڑوں فضائی حملے بھی کیے ہیں، جن سے شامی فوج کے بیشتر عسکری اثاثے تباہ ہو چکے ہیں۔

ادارت: امتیاز احمد، مقبول ملک

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیلی فوج اقوام متحدہ جنرل اسمبلی غزہ پٹی میں اسرائیل نے فوجی خدمات کہ اسرائیل کے مطابق حکومت کے جنگی جرم امداد کی کے خلاف رہے ہیں حماس کے تھا کہ شام کے کے لیے

پڑھیں:

افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر عائد تجارتی پابندیوں کے خاتمے پر بڑی پیش رفت

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 جولائی ۔2025 )افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر عائد تجارتی پابندیوں کے خاتمے کے سلسلے میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے، دونوں ممالک کا ٹرانزٹ ٹریڈ پر پابندیوں کے خاتمے پر اتفاق کر لیا ہے رپورٹ کے مطابق ذرائع وزارت تجارت کا کہنا ہے کہ افغانستان نے پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں اضافے کے لیے پاکستان سے سہولیات مانگ لی ہیں، پاکستان کی جانب سے جائزے کے بعد پابندیاں ہٹانے پر اتفاق کیا گیا.

(جاری ہے)

افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر پابندیاں ختم کرنے کا معاملہ حالیہ مذاکرات میں آیا تھا جس میں افغان وفد کی قیادت نائب وزیر صنعت و تجارت اور پاکستانی وفد کی قیادت سیکرٹری تجارت نے کی تھی، مذاکرات میں افغانستان نے ٹرانزٹ ٹریڈ پر تمام پابندیاں ختم کرنے کی تجویز دی تھی اور تمام اشیا پر عائد پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا. افغان حکومت کا مقف تھا کہ افغانستان کی معیشت بہتر ہونے سے افغانستان کی درآمدات بڑھ گئی ہیں، اور مختلف ترقیاتی منصوبوں کے باعث افغانستان کی معیشت کا حجم بڑھ رہا ہے چنانچہ پڑوسی ملک نے ٹرانزٹ ٹریڈ پر SRO1397/2023ختم کرنے کی تجویز دی .

افغانستان صنعتی استعمال کے لیے مطلوب ضروری اشیا کی لسٹ فراہم کرے گا، پاکستان نے ضروری اشیا کا جائزہ لے کر پابندی والی لسٹ سے مصنوعات کے نام نکالنے کی یقین دہانی کرائی، پڑوسی ملک کی جانب سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی اشیا پر 10 فی صد پروسیسنگ فیس بھی ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے پاکستان کا کہنا ہے کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سے 53 فی صد اشیا پر پابندی پہلے ہی ختم کی جا چکی ہے، پاکستان کی جانب سے پروسیسنگ فیس کے خاتمے کے لیے افغانستان سے لسٹ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا، فہرست کا جائزہ لینے کے بعد پراسیسنگ فیس خاتمے کے پر بھی اتفاق کیا گیا. 

متعلقہ مضامین

  • نیتن یاہو نے مسئلۂ فلسطین کو دنیا بھر میں زندہ کر دیا ہے، اسرائیلی جنرل
  • اسرائیلی وزیر دفاع نے ایران کے سپریم لیڈر کو براہ راست نشانہ بنانے کی دھمکی دیدی
  • افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر عائد تجارتی پابندیوں کے خاتمے پر بڑی پیش رفت
  • پختونخوا میں دہشتگردوں پر ڈرون کے ذریعے حملہ، بم نصب کرنے کی کوشش ناکام
  • علامہ اقبال ایکسپریس کے ذریعے اسمگلنگ کی کوشش ناکام؛ بھاری مقدار میں منشیات برآمد
  • ٹرمپ اور نیتن یاہو کیخلاف ایرانی علما کا فتویٰ، مسلمانوں سے کیا اپیل کی گئی؟
  • ڈونلڈ ٹرامپ کیجانب سے غزہ میں قحط سے انکار نیتن یاہو کے جھوٹے بیانیے کی تکرار ہے، حماس
  • بلوچستان لانگ مارچ روکنا حالات خراب کرنے کی کوشش ہے ،حافظ نعیم الرحمن
  • اسرائیلی فوج غزہ میں کارروائیاں جاری رکھے گی، اپنا مقصد حاصل کرینگے، نیتن یاہو
  • غزہ جنگبندی کے مذاکرات میں 3 اہم رکاوٹیں موجود ہیں، ترکیہ