2024ء تنازعات سے بھرپور ہول ناک سال قرار
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اوسلو (انٹرنیشنل ڈیسک) ناروے کے ایک تحقیقی ادارے کی تازہ رپورٹ کے مطابق 2024ء میں دنیا نے 1946ء کے بعد سے اب تک سب سے زیادہ مسلح تنازعات کا سامنا کیا۔ یہ تعداد 2023 ء کے سابقہ ریکارڈ سے بھی بڑھ گئی۔ اوسلو میں قائم انسٹیٹیوٹ فار پیس ریسرچ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس دنیا کے 36 ممالک میں مجموعی طور پر 61 تنازعات ریکارڈ کیے گئے، جن میں کئی ممالک ایسے بھی ہیں جہاں بیک وقت ایک سے زائد تنازع جاری تھے۔ اس سے قبل 2023ء میں 34 ممالک میں 59 تنازعات رپورٹ ہوئے تھے۔ رپورٹ کی مرکزی مصنفہ سیری آس روستاد نے بتایا کہ 1946ء سے 2024ء تک کے اعداد و شمار پر مبنی اس جائزے میں جو رجحان سامنے آیا وہ محض جز وقتی اضافہ نہیں بلکہ ایک ساختی تبدیلی کا پتا دیتا ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ دنیا آج سے 10سال پہلے کے مقابلے میں زیادہ پرتشدد اور منقسم ہو چکی ہے۔ رپورٹ کے مطابق افریقا سب سے زیادہ متاثرہ براعظم رہا جہاں 28 تنازعات ریکارڈ کیے گئے، جن میں ہر ایک کم از کم ایک ریاست تک پھیلا ہوا تھا۔ اس کے بعد ایشیا میں 17 مشرق وسطیٰ میں 10، یورپ میں 3 اور امریکا میں 2 تنازعات درج کیے گئے۔ متاثرہ ممالک میں سے نصف سے زیادہ ایسے تھے جہاں 2یا اس سے زائد تنازعات بیک وقت جاری رہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن حل کا حامی ، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 ستمبر2025ء) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان نے تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن انداز میں حل کی حمایت کی ہے، قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہیں، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، او آئی سی فورم سے بھرپور انداز میں اسرائیلی حملے کی مذمت کی گئی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ”الجزیرہ“ کو انٹرویو میں کیا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، پاکستان امن پسند ملک ہے اور مذاکرات سے مسائل کا حل چاہتا ہے۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل کے ایک خود مختار ملک پر حملے کا کوئی جواز نہیں ، قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد ہم نے صومالیہ کے ساتھ مل کر سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کی درخواست کی۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ قطر کے دوست اور برادر ملک کے طور پر پاکستان نے فعال کردار ادا کیا، اسرائیلی حملے کی محض مذمت کافی نہیں، اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے، غزہ کے عوام انتہائی مشکلات کا شکار ہیں، اسرائیلی اشتعال انگیزیوں سے واضح ہے کہ وہ ہرگز امن نہیں چاہتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ امت مسلمہ کے درمیان اتحاد کا داعی رہا ، قطر پر اسرائیل کا حملہ مکمل طور پر خلاف توقع اقدام تھا۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہیں، جوملک دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار ہے بھارت کا اس پر الزام لگانا باعث حیرت ہے۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے، ہمارے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں، ہم کسی کو اپنی خودمختاری اور سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی تقسیم ہوئی، بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو ختم یا معطل نہیں کرسکتا، مستقبل کی جنگیں پانی پر ہونی ہیں۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے واضع کردیا ہے کہ پانی روکنے کے عمل کو اعلان جنگ سمجھا جائے گا، بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پر مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کے حل کے لئے مذاکرات بہترین راستہ ہے جن کی کامیابی کے لئے سنجیدگی کا ہونا بھی ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا، سلامتی کونسل میں اصلاحات کی جانی چاہئیں، سلامتی کونسل کو کشمیر اور فلسطین کے تنازعات کے حل کی ذمہ داری پوری کرنی چاہئے۔\932