ایرانی ایٹمی تنصیبات خطرے میں! IAEA کا ہنگامی الرٹ، دنیا محتاط ہو جائے
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ویانا :ایٹمی توانائی کے بین الاقوامی ادارے (IAEA) کے سربراہ ماریانو گروسّی نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی فوجی کشیدگی جوہری تنصیبات کے تحفظ کو خطرے میں ڈال رہی ہے، جس سے تابکاری کے اخراج اور ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے کی عالمی کوششوں کو شدید دھچکا لگ سکتا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق اسرائیل ایران کشیدگی پر ایجنسی کے ہنگامی اجلاس میں ابتدائی بیان دیتے ہوئے گروسّی نے رکن ممالک کو آگاہ کیا کہ اسرائیلی حملے کے بعد ایران میں قائم نطنز فیول انریچمنٹ پلانٹ پر کوئی نیا نقصان نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ نطنز تنصیب کے باہر ریڈیو ایکٹیویٹی کی سطح معمول کے مطابق ہے، تنصیب کے اندر بعض کیمیائی اور ریڈیائی آلودگی کی تصدیق ہوئی ہے، جسے مناسب حفاظتی اقدامات کے ذریعے مؤثر طور پر قابو میں رکھا جا سکتا ہے۔
گروسّی نے مزید کہا کہ فردو فیول انریچمنٹ پلانٹ یا خنداب ہیوی واٹر ری ایکٹر، جو زیر تعمیر ہے، پر کوئی نقصان رپورٹ نہیں ہوا، بوشہر جوہری پاور پلانٹ اور تہران ریسرچ ری ایکٹر کو بھی حالیہ حملوں میں کوئی نقصان نہیں پہنچا،اصفہان کے نیوکلیئر کمپلیکس میں چار عمارتیں متاثر ہوئی ہیں، جن میں مرکزی کیمیکل لیبارٹری، یورینیم کنورژن پلانٹ، تہران ری ایکٹر فیول مینو فیکچرنگ پلانٹ، اور یو ایف 4 سے یورینیم میٹل پراسیسنگ کا یونٹ شامل ہیں جو زیر تعمیر تھا۔
IAEA سربراہ نے اس بات پر زور دیا کہ وہ زمینی صورتحال پر ایجنسی کے انسپکٹرز سے مسلسل رابطے میں ہیں اور تیار ہیں کہ فوری طور پر متاثرہ فریقین سے ملاقات کر کے جوہری تنصیبات کے تحفظ اور پرامن جوہری ٹیکنالوجی کے استعمال کو یقینی بنانے میں کردار ادا کریں۔
گروسّی نے متنبہ کیا کہ “فوجی کشیدگی انسانی جانوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے، تابکاری کے اخراج کے خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے، جس کے سنگین اثرات انسانوں اور ماحول پر مرتب ہو سکتے ہیں، یہ صورتحال سفارتی حل کی سمت جاری کوششوں کو بھی تاخیر کا شکار کر رہی ہے، جو ضروری ہے تاکہ ایران ایٹمی ہتھیار نہ حاصل کرے۔”
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایران نے امریکا و اسرائیل کی 12 روزہ ہائبرڈ جنگ کی تفصیلات جاری کر دیں
ایران کی وزارتِ انٹیلیجنس نے ایک تفصیلی بیان میں امریکا، اسرائیل اور ان کے اتحادیوں کی جانب سے ایران کے خلاف کی گئی 12 روزہ مربوط ہائبرڈ جنگ کی تفصیلات جاری کر دی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ایران نے امریکی جی پی ایس سے منہ موڑلیا، کیا یہ ایک نئی ٹیکنالوجی وار کا آغاز ہے؟
یہ بیان حالیہ شہید ہونے والے ایرانی افسران، سائنسدانوں اور انٹیلیجنس اہلکاروں کی چہلم کے موقع پر سامنے آیا۔
بیان کے مطابق 23 جون کو کی جانے والی کارروائی کسی محدود فوجی حملے کا حصہ نہیں بلکہ ایک منظم اور پہلے سے منصوبہ بند جنگ تھی، جس میں سائبر حملے، ذہنی دباؤ، انٹیلیجنس آپریشنز اور داخلی خلفشار پیدا کرنے کی کوششیں شامل تھیں۔
دشمن کی مہم کا مقصد حکومت کی تبدیلی، قومی تقسیم اور خودمختاری کی تباہی تھا۔
وزارت نے بتایا کہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد سے منسلک 20 سے زائد ایجنٹس کو مختلف صوبوں سے گرفتار کیا گیا، جبکہ داعش اور علیحدگی پسندوں سے جڑے افراد کو اسلحہ سمیت پکڑا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:ایران اسرائیل جنگ کا دوبارہ امکان نہیں، تہران سے اگلے ہفتے معاہدہ ہو سکتا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
صہیونی ایجنسیوں نے ایرانی حکام کو قتل کرنے، فسادات پھیلانے اور ملک کے حساس اداروں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی، تاہم یہ تمام سازشیں ناکام بنا دی گئیں۔
بیان میں انکشاف کیا گیا کہ ایرانی انٹیلیجنس ایجنٹس نے مقبوضہ فلسطین کے اندر صیہونی سیکیورٹی نظام میں دراندازی کر کے خفیہ معلومات اکٹھی کیں اور کئی اہم سائبر حملوں کو ناکام بنایا۔
ایران میں سبوتاژ کی کوششوں کے لیے ڈیجیٹل کرنسی کے ذریعے فنڈنگ، جعلی میڈیا نیٹ ورکس، اور مصنوعی قلت پیدا کرنے جیسے ہتھکنڈے بھی استعمال کیے گئے۔
وزارت نے واضح کیا کہ دشمن کی یہ مہم اپنی نوعیت کے لحاظ سے انتہائی وسیع اور پیچیدہ تھی، تاہم ایرانی عوام کے عزم، انٹیلیجنس اداروں کی بروقت حکمت عملی اور قومی یکجہتی نے اس سازش کو مکمل طور پر ناکام بنا دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امریکا ایران موساد ہائبرڈ جنگ