صوبائی وزیرخواجہ سلمان رفیق کی زیرصدارت کابینہ کمیٹی برائےامن و امان کا اجلاس، محرم الحرام میں سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
سرگودھا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 جون2025ء) وزیرِاعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر محرم الحرام میں سکیورٹی انتظامات کے حوالےسے کابینہ کمیٹی برائے امن و امان کا اجلاس صوبائی وزیر و چیئرمین کابینہ کمیٹی خواجہ سلمان رفیق کی زیرِ صدارت کمشنرآفس میں منعقد ہوا۔اجلاس میں صوبائی وزرا ملک صہیب احمد بھرتھ اوربلال اکبر خان، ڈی آئی جی سپیشل برانچ خرم شہزاد، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عثمان گوندل سیکرٹری داخلہ ڈاکٹر احمد جاوید قاضی اور ایڈیشنل آئی جی پنجاب چوہدری سلطان، سیکرٹری داخلہ مقامی ممبرانِ اسمبلی صفدر ساہی، میاں اکرام الحق، تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرزبھی موجود تھے جبکہ صوبائی وزیر چوہدری شافع حسین نے وڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔
(جاری ہے)
اجلاس کو کمشنر سرگودھا جہانزیب اعوان اور ریجنل پولیس آفیسرشہزاد آصف خان نے انتظامات بارے بریفنگ دی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ سرگودھا ڈویژن میں تمام 5457 مجالس اور 1221 جلوسوں کے انتظامات مکمل 167 شعلہ بیاں ذاکرین و مقررین کی ضلع بندی اور 108 کی زباں بندی کے احکامات جاری کئے گئے ہیں ۔ سرگودھا میں آرمی کی 7 اور رینجرز کی 10 کمپنیاں سکیورٹی ڈیوٹی پر تعینات ہوں گی جبکہ سرگودھا ڈویژن میں 5953 مساجد، 631 امام بارگاہوں اور 1735 مدارس کی سکیورٹی مکمل کابینہ کمیٹی برائے امن و امان خود جاکر تمام اضلاع میں انتظامات کا جائزہ لے رہی ہے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر و چیئرمین کابینہ کمیٹی خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ انتظامیہ، پولیس، محکمہ صحت، سول ڈیفنس اور ریسکیو پوری طرح تیار ہیں جبکہ ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹیاں پوری مستعدی سے تمام مسائل حل کر رہی ہیں۔ وزیر قانون ملک صہیب احمد بھرتھ نے کہا کہ پنجاب بھرمیں محکمہ داخلہ کے جاری کردہ قواعد و ضوابط پرمن و عن عملدرآ مد یقینی بنایا جائے۔ وزیر قانون ملک صہیب احمد بھرتھ نے کہا کہ سرگودھا کے پرخلوص عوام انتظامیہ سے تعاون کیساتھ سبیل، نیاز و لنگر کا اہتمام کر رہے ہیں،عاشورہ پر امن، یکجہتی اور بھائی چارے کا پیغام دے رہے ہیں۔ وزیر ٹرانسپورٹ بلال اکبر خان سرگودھا ڈویژن کے بارڈر ایریاز میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے جائیں۔ وزیر صنعت چوہدری شافع حسین افواہوں کو ختم کرنے کیلئے تمام اضلاع میں ایک فوکل پرسن تعینات کیا جائے، سیکرٹری داخلہ پنجاب میانوالی ماڑی انڈس پر کشتیوں پر نکلنے والے روایتی جلوس کو ایس او پیز کے مطابق محفوظ بنایا جائے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کابینہ کمیٹی
پڑھیں:
وزیر داخلہ زائرین کو سکیورٹی نہیں دی سکتے تو استعفیٰ دیں، علامہ مقصود ڈومکی
شکارپور میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ڈومکی نے آئین پاکستان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئین پاکستان ہر شہری کو اپنے ملک میں آزادانہ سفر کرنیکی ضمانت دیتا ہے۔ کوئی وزیر یا ادارہ لاکھوں شہریوں کے سفر پر بیک وقت پابندی لگانے کا اختیار نہیں رکھتا۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ زائرین پر پابندی قابل مذمت، اور پاکستان کے کروڑوں شہریوں کی مذہبی آزادی اور بنیادی انسانی حقوق پر حملہ ہے۔ اگر وزیر داخلہ اور حکومت عوام کو تحفظ فراہم کرنے سے قاصر ہیں تو انہیں فوری طور پر مستعفی ہو جانا چاہئے۔ یہ بات انہوں نے شکارپور میں زائرین کے زمینی سفر پر پابندی کے خلاف نکالی جانے والی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر ملک بھر میں یوم احتجاج منایا گیا۔ اس سلسلے میں مجلس وحدت مسلمین ضلع شکارپور اور شیعیان حیدر کرار شکارپور کے زیر اہتمام علامہ مقصود علی ڈومکی اور ضلعی صدر اصغر علی سیٹھار کی قیادت میں ایک بڑی احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ ریلی میں اصغریہ آرگنائزیشن، تحریک نفاذ فقہ جعفریہ، جعفریہ الائنس، آئی ایس او اور اصغریہ علم و عمل تحریک کے عہدیدار بھی شریک ہوئے۔
احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ پاکستان بھر سے لاکھوں عاشقان اہل بیت (ع)، نواسۂ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام کی زیارت اور شہدائے کربلا کی یاد میں برپا چہلم کے اجتماعات میں شرکت کے لئے مکمل تیاریاں کر چکے ہیں۔ ان کے ویزے لگ چکے ہیں اور گاڑیوں کی بکنگ مکمل ہو چکی ہے۔ ایسے موقع پر وفاقی وزیر داخلہ کی جانب سے بائے روڈ زائرین پر اچانک پابندی کا اعلان انتہائی افسوسناک اور عوامی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والا عمل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نواسۂ رسول (ص) کی زیارت ایک عظیم عبادت ہے، جس میں شرکت کے لئے دنیا بھر سے کروڑوں مؤمنین ہر سال کربلا پہنچتے ہیں۔ حکومت پاکستان کو چاہئے تھا کہ وہ کئی ماہ قبل زائرین کی سکیورٹی اور سہولیات کے لئے مؤثر انتظامات کرتی۔ لیکن افسوس کہ وزیر داخلہ نے سکیورٹی کو بہانہ بنا کر اچانک ایک غیر آئینی اور غیر قانونی فیصلہ کیا، جو کہ پاکستان کے شہریوں کی مذہبی آزادی اور بنیادی حقوق پر صریح حملہ ہے۔
علامہ ڈومکی نے آئین پاکستان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئین پاکستان ہر شہری کو اپنے ملک میں آزادانہ سفر کرنے کی ضمانت دیتا ہے۔ کوئی وزیر یا ادارہ لاکھوں شہریوں کے سفر پر بیک وقت پابندی لگانے کا اختیار نہیں رکھتا۔ انہوں نے سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ایک دن عزاداری پر، دوسرے دن سبیل و جلوس پر، تیسرے دن پیدل مشی پر اور اب زائرین کے سفر پر پابندیاں لگا رہی ہے۔ یہ اہل تشیع کے خلاف ریاستی اداروں کا امتیای سلوک ہے اور یہ فیصلہ ناقابل قبول ہے۔ اگر وزیر داخلہ اور حکومت عوام کو تحفظ فراہم کرنے سے قاصر ہیں تو انہیں فوری طور پر مستعفی ہو جانا چاہئے۔ آخر میں علامہ مقصود علی ڈومکی نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر زائرین پر سے تمام پابندیاں ہٹا کر ان کے محفوظ سفر کو یقینی بنائے اور ان کے مذہبی حق میں حائل تمام رکاوٹیں دور کرے۔ ریلی سے مجلس وحدت مسلمین ضلع شکارپور کے ضلعی صدر اصغر علی سیٹھار اور دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا اور زائرین کے حق میں حکومت سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا۔