حمزہ علی عباسی کا 2014 میں پی ٹی آئی لانگ مارچ کے حوالے سے بڑا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
کراچی:
پاکستان شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار حمزہ علی عباسی نے 2014 میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے حوالے سے بڑا انکشاف کردیا۔
معروف صحافی اور یوٹیوبر منصور علی خان کے ساتھ پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے حمزہ علی عباسی نے کہا کہ 2014 میں پی ٹی آئی کا لانگ مارچ نہیں ہونا چاہئے تھا، اُس وقت ہمیں لگتا تھا یہ دھرنا آرگینک ہے لیکن آج سمجھ آیا پاکستان میں کوئی چیز آرگینک نہیں ہوتی بلکہ پیچھے بہت سارے محرکات ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سایست میں کوئی حق یا باطل بھی نہیں ہوتا، یہ ایک پاور پالیٹکس جس میں اگر ہم لڑائی کے بغیر چلیں گے تو فائدے میں رہیں گے۔ تحریک انصاف کی طرف سے 9 مئی کا واقعہ غلط تھا، دونوں طرف سے لڑائی کیے بغیر معاملات کو ٹھیک کرنا چاہئے کیونکہ لڑائی میں نقصان پاکستان کا ہے۔
حمزہ علی عباسی نے کہا کہ یوٹیوب پر بیٹھ کر بہت سے لوگ عمران خان اور پی ٹی آئی کے حوالے سے ویوز اور پیسوں کیلئے غیر حقیقی باتیں کرتے ہیں۔ پی ٹی آئی سپورٹرز کی اکثریت برطانیہ، کینیڈا، امریکا اور یورپ میں رہتی ہے تو وہاں سے ویوز کے اچھے پیسے ملتے ہیں، ایسے یوٹیوبرز معاشرے میں منفی رجحانات کا باعث بن رہے ہیں لوگ ان سے بچ کر رہیں کیونکہ یہ صرف ویوز اور پیسے کمانے کیلئے ایسا کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کو دل کا صاف اور سادہ انسان پایا لیکن سیاست کی پیچیدگیوں کو دیکھیں تو وہاں دل کی اچھائی کافی نہیں، اسی لیے ہم دیکھتے ہین کہ نیک انسان تاریخ میں زیادہ اچھے حکمران نہیں رہے بلکہ جو جتنا زیادہ نیک تھا اسکو حکمرانی میں زیادہ مشکلات رہیں۔
ماضی میں شوبز انڈسٹری کو خیرباد کہنے کے حوالے سے حمزہ علی عباسی نے کہا کہ میں نے شوبز چھوڑنے کی بات نہیں کی تھی بلکہ وقفہ لینے کا اعلان کیا تھا۔ 2019 میں 17 منٹ کی ایک ویڈیو میں واضح طور پر کہا تھا کہ میں خدا اور آخرت سے متعلق حتمی نتیجے پر پہنچ گیا ہوں اور شوبز سے وقفہ لے رہا ہوں۔
حمزہ علی عباسی نے کہا کہ میں نے صاف کہا تھا کہ اس کو بالکل یہ نہ سمجھا جائے کہ میں اسلام کی خاطر فنون لطیفہ کو چھوڑ رہا ہوں کیونکہ جس اسلام کی تشریح سے میں متفق ہوا ہوں جس کے علمبردار جاوید احمد غامدی صاحب ہیں وہاں اخلاقی حدود میں رہتے ہوئے تمام فنون لطیفہ جائز ہیں۔
میزبان نے سوال کیا کہ اگر فنون لطیفہ جائز تھے تو پھر بریک لینے کی کیا وجہ تھی؟ جس پر حمزہ علی عباسی نے کہا کہ وہ جاوید احمد غامدی صاحب کے پاس پڑھنے ڈیلس امریکا گئے تھے تھا جہاں وہ تقریباً ڈیڑھ سال رہے۔
حمزہ علی عباسی نے کہا کہ 2018 کے بعد میں نے اپنی پسند ناپسند چھوڑ کر خود کو اللہ تعالیٰ کے سامنے سرنڈر کردیا اور بہت سی ایسی چیزیں چھوڑ دیں جو اللہ تعالیٰ نے منع کی ہیں۔ میں اپنی آخرت کے بارے میں فکر مند رہنے والا انسان بن گیا۔
حمزہ علی عباسی نے کہا کہ فلموں میں رومانس اللہ کی مقرر کردہ حدود اور اخلاقیات میں رہ کر دکھانا چاہئے اور عریانی سے بچنا چاہئے۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ 80 اور 90 کی دہائی کے پی ٹی وی کے ڈراموں مین بھی رومانس دکھایا جاتا تھا مگر اخلاقیات کو ملحوظ رکھا جاتا تھا، یہ ڈرامے لوگ فیملی کے ساتھ بھی بیٹھ کر دیکھ سکتے تھے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حمزہ علی عباسی نے کہا کہ کے حوالے سے پی ٹی ا ئی کہ میں
پڑھیں:
کوئٹہ خودکش دھماکا: لواحقین سے رقم لے کر لاشیں دینے کا انکشاف، حقیقت کیا ہے؟
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں 30 ستمبر کو ماڈل ٹاؤن میں فرنٹیئر کور (ایف سی) ہیڈکوارٹر پر ہونے والے خودکش حملے کے بعد اب ایک افسوسناک پہلو سامنے آیا ہے۔ دھماکے میں جاں بحق ہونے والے 2 افراد کے لواحقین نے الزام لگایا ہے کہ سول اسپتال کوئٹہ میں ان سے لاشیں دینے کے بدلے رقم طلب کی گئی۔
متاثرہ شہری نیاز محمد بڑیچ کے مطابق ان کے والد حاجی نور محمد اور بھائی صابر خان حملے میں جاں بحق ہوئے تھے۔ جب سول اسپتال میں لاشوں کی حوالگی کا عمل شروع ہوا تو ایک شخص آیا اور کہا کہ 35 ہزار روپے دیے بغیر میت نہیں ملے گی۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ دھماکا: سیکیورٹی فورسز نے 4 دہشتگردوں کو ہلاک کردیا، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی
انہوں نے کہاکہ ہم صدمے میں تھے، سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ یہ رقم کس بات کی مانگی جا رہی ہے۔ ہمارے پاس اتنی رقم نہیں تھی، اس لیے رشتہ داروں سے پیسے جمع کیے اور آخرکار 16 ہزار روپے دے کر لاشیں حاصل کیں۔
انہوں نے کہاکہ وہ رقم لینے والے شخص کو نہیں جانتے کیونکہ اس نے اپنی شناخت ظاہر نہیں کی، لیکن اگر سامنے لایا جائے تو وہ اسے پہچان لیں گے۔
’ہمارے ہاتھوں میں اپنے باپ اور بھائی کی جلی ہوئی لاشیں تھیں اور اسپتال کے عملے کا یہ رویہ ہمارے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف تھا۔‘
یہ انکشاف سامنے آنے کے بعد سول اسپتال انتظامیہ نے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
ایم ایس سول اسپتال ڈاکٹر عبدالہادی نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ان الزامات کے بعد مکمل انکوائری کی گئی ہے، تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ رقم لینے والا اسپتال کا عملہ نہیں بلکہ ریسکیو سروس کا ایک رضاکار تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اہلکار نے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے اور اس کی شناخت پریڈ بھی مکمل کر لی گئی ہے۔ ایک رضاکار کی غیر اخلاقی حرکت نے پوری سروس پر سوال اٹھا دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ واقعے کے بعد ایدھی سروسز کو سول اسپتال سے فارغ کر دیا گیا ہے، جبکہ متاثرہ خاندان سے ملاقات کر کے معذرت اور یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ مستقبل میں ایسے واقعات نہیں ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ دھماکا: جاں بحق افراد کی تعداد 13 ہوگئی، وزیراعلیٰ کا ضرورت پڑنے پر ایئر سروس مہیا کرنے کا اعلان
ڈاکٹر عبدالہادی نے کہاکہ پشین اسٹاپ دھماکے کے متاثرین سمیت تمام زخمیوں اور جاں بحق افراد کے لیے تمام خدمات مفت فراہم کی گئیں۔
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ کسی بھی مشتبہ عمل یا بدعنوانی کی اطلاع براہ راست اسپتال انتظامیہ کو دی جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انکشاف ایم ایس سول اسپتال رقم کی وصولی کوئٹہ خود کش دھماکا لاشوں کی حوالگی وی نیوز