حماس کی عالمی ضامنوں سے اسرائیل کو معاہدے کا پابند بنانے کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قاہرہ: غزہ امن معاہدے کے ابتدائی مرحلے پر دستخط کے فوراً بعد فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے واضح مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ محض معاہدہ کافی نہیں بلکہ اس پر حقیقی اور مکمل عملدرآمد ہی امن کی ضمانت دے سکتا ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق حماس نے عالمی طاقتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو تمام شرائط کا پابند بنائیں اور کسی بھی تاخیر یا وعدہ خلافی کو روکنے کے لیے عملی کردار ادا کریں۔
مزاحمتی تنظیم کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جس معاہدے پر فریقین کے درمیان اتفاق ہوا ہے، اس کے بنیادی نکات میں غزہ پر جنگ کا خاتمہ، اسرائیلی افواج کا مرحلہ وار انخلا، انسانی امداد کی بحالی اور قیدیوں کا تبادلہ شامل ہیں۔
یاد رہے کہ ماضی کے تلخ تجربات کی بنیاد پر یہ اندیشہ موجود ہے کہ اسرائیل کسی نہ کسی مرحلے پر وعدوں سے انحراف کر سکتا ہے، لہٰذا اس بار عالمی برادری کو واضح اور غیر جانب دار کردار ادا کرنا ہوگا۔
حماس نے امریکا، قطر، مصر، ترکی اور دیگر بین الاقوامی ضامنوں سے اپیل کی کہ وہ نہ صرف اس عمل کی نگرانی کریں بلکہ شفاف اور غیر جانبدار نظام کے تحت اس بات کو یقینی بنائیں کہ اسرائیل کسی بھی صورت میں معاہدے سے انحراف نہ کرے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ہم اپنے وعدوں پر قائم ہیں، لیکن اپنی قوم کی آزادی، خودمختاری اور حقِ خودارادیت سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
تنظیم نے واضح کیا کہ اگر اسرائیل نے ایک بار پھر دھوکے یا تاخیر کی پالیسی اختیار کی تو فلسطینی عوام مزاحمت کے اپنے حق سے دستبردار نہیں ہوں گے کیوں کہ امن تبھی ممکن ہے جب قابض افواج مکمل طور پر غزہ چھوڑیں اور محصور شہریوں کو ان کے گھروں، روزگار اور بنیادی انسانی حقوق تک رسائی دی جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسرائیل اور حماس نے امریکی ثالثی میں ہونے والے غزہ امن معاہدے کے پہلے مرحلے کی منظوری دی تھی، جس کے بعد صدر ٹرمپ نے اسے تاریخی پیش رفت قرار دیا تھا، تاہم فلسطینی عوام اور مزاحمتی تنظیموں نے اس اعلان کا خیرمقدم محتاط امید کے ساتھ کیا ہے، کیونکہ ماضی میں اسرائیل نے کئی مرتبہ امن وعدوں کو یکطرفہ فیصلوں میں بدل دیا تھا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر حماس کے خدشات دور کیے گئے اور معاہدے پر مکمل عملدرآمد ہوا تو یہ پیش رفت مشرق وسطیٰ میں گزشتہ ایک دہائی کی سب سے بڑی کامیابی ثابت ہو سکتی ہے۔ بصورت دیگر یہ ایک اور ناکام امن منصوبہ بن سکتا ہے، جس کا خمیازہ غزہ کے مظلوم عوام کو بھگتنا پڑے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسرائیل کا بیروت پرحملہ: نائب سربراہ حزب اللہ ابوعلی طباطبائی کو نشانہ بنانے کادعویٰ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیروت: اسرائیل نے لبنان کے دارالحکومت بیروت پر حملے میں حزب اللہ کے نائب سربراہ ابو علی طباطبائی کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کردیا۔
لبنانی میڈیا کے مطابق دارالحکومت بیروت پر اسرائیلی حملے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ اسرائیل نے حملے میں حزب اللہ کے نائب سربراہ ابو علی طباطبائی کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کردیا۔
دوسری جانب اسرائیل نے سیزفائر معاہدے کی دھجیاں اڑا دی۔ خان یونس اور دیگر علاقوں میں اسرائیلی طیاروں نے شدید بمباری کی۔ خواتین اور بچوں سمیت بائیس فلسطینی شہید ہوگئے۔ درجنوں زخمیوں کو اسپتال پہنچایا گیا۔