معیشت بہتر ہونے کی کوئی امید نہیں، کرپشن بدترین سطح پر ہے، شاہد خاقان عباسی
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک میں معاشی ترقی نہیں ہوگی تو روزگار کے مواقع نہیں پیدا ہونگے، جب انتشار ہوگا تو ترقی کیسے آئے گی، 17 سال سے سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے لیکن کراچی کے عوام کو پانی تک میسر نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ملک کی معیشت بہتر ہونے کی کوئی امید نہیں ہے، بدقسمتی ہے کہ مہنگائی بیروزگاری کے ساتھ کرپشن بدترین سطح پر ہے، سینیٹ قومی صوبائی اسمبلی میں اکثریت پیسے دیکر آئی ہے، ملک کی ترقی سیاسی انتشار کے خاتمہ اور قانونی کی حکمرانی سے مشروط ہے، صوبہ سندھ میں 17 سال سے ایک جماعت برسراقتدار ہے لیکن کراچی کے لوگوں کو پینے کا پانی تک میسر نہیں ہے، جب تک کراچی ترقی نہیں کرے گا ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میرپورماتھیلو میں صحافی کو قتل کردیا گیا ہے، سندھ حکومت قاتلوں کی گرفتاری میں اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ ملکی حالات اچھے نہیں ہیں، گذشتہ چار سال سے معیشت تنزلی کا شکار ہے، نوجوانوں کو روزگار کے مواقع حاصل نہیں ہیں، حکومت کے پاس کوئی واضح پلان نہیں ہے کہ حالات کو کس طرح ٹھیک کیا جائے، ملک میں آٹا مہنگا ہوتا جارہا ہے، عوام مہنگا آٹا خریدنے پر مجبور ہیں، چینی بھی مہنگی ہورہی ہے، شوگر ملز مالکان کا تعلق سیاسی جماعتوں سے ہے، حکومت کی غلط منصوبہ بندی کی وجہ سے چینی مہنگی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں معاشی ترقی نہیں ہوگی تو روزگار کے مواقع نہیں پیدا ہونگے، جب انتشار ہوگا تو ترقی کیسے آئے گی، 17 سال سے سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے لیکن کراچی کے عوام کو پانی تک میسر نہیں، سندھ حکومت شہریوں کو پانی تک فراہم نہیں کررہی ہے، سائٹ کے علاقے کی سڑکیں خراب ہیں، سندھ کے بیشتر علاقے تباہ حال ہیں، ہم نے اپنے اقتدار میں کراچی کے لیے جتنے پیسے مانگے گئے ہم نے وہ دیئے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں ھتے کی پرچی کیساتھ گولی آتی ہے، پولیس کا کام کیا صرف سیاسی عہدیداروں کو پروٹوکول دینا رہ گیا ہے، پاکستان کے عوام پر پولیس کا خرچہ کم ہے، سیاسی عہدیداروں پر پولیس کا خرچہ زیادہ ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس سال بھی امید نہیں کہ معیشت بہتر ہوسکے گی، معیشت بہتر نہ ہوئی تو عوام کے حالات ٹھیک نہیں ہوں گے، کسان کو 2000 روپے میں گندم بیچنا پڑرہی ہے، جس سے کسانوں کی محنت تباہ ہوگئی ہے، سرمایہ کاری اور ترقی نہ ہو تو نوجوانوں کو روزگار نہیں ملے گا، مقامی سرمایہ کار اپنے ملک میں سرمایہ نہیں لگا رہے، یہ باتیں کب سمجھ آئیں گی۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی ہے کہ مہنگائی بیروزگاری کے ساتھ کرپشن بدترین سطح پر ہے، کرپشن روز بڑھتی جارہی ہے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، سینیٹ قومی صوبائی اسمبلی میں اکثریت پیسے دیکر آئے ہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان اختلافات پر کہا کہ یہ دو صوبوں کا معاملہ یا نورا کشتی نہیں، جھگڑا اقتدار کا ہے لیکن اسے مختلف رنگ دیئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پالیسیوں کے عدم تسلسل، ٹیکسوں پر ٹیکس عائد کیے جانے سے کثیرالقومی کمپنیاں اپنا کاروبار سمیٹ رہی ہیں، بانی پی ٹی آئی کی وفاقی صوبائی حکومتیں بدترین تھیں، بڑی سیاسی جماعتیں سربراہان چیف جسٹس بیٹھ جائیں اور فیصلہ کریں، معدنیات صوبوں کی ملکیت ہیں، قانون آئین سے متصادم ہے تو وہ قابل قبول نہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شاہد خاقان عباسی نے انہوں نے کہا کہ معیشت بہتر ترقی نہیں کراچی کے ہے لیکن ملک میں نہیں ہے پانی تک سال سے
پڑھیں:
حکومت تو مجبور ہے، پی ٹی آئی امریکا کی مذمت اور حماس کی حمایت کیوں نہیں کرتی؟ جماعت اسلامی
لاہور:جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ حکومت تو مجبور ہے، لیکن پی ٹی آئی امریکا کی مذمت اور حماس کی حمایت کیوں نہیں کرتی؟۔
نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ لاہور اور کراچی کے عوام نے فلسطینیوں سے جس فقید المثال انداز میں یکجہتی کا اظہار کیا ہے، وہ قابل تحسین ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام نے امریکا کے نام نہاد ’ٹرمپ امن منصوبے‘ کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے اور فلسطینیوں کے حق میں اپنے مؤقف کو واضح کر دیا ہے۔ لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ ہم فلسطینی عوام اور حماس کے فیصلوں کا بھرپور ساتھ دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے موجودہ حکومت امریکا کی مذمت کرنے سے قاصر ہے اور اس پر دباؤ یا مجبوری صاف نظر آتی ہے، لیکن اپوزیشن میں موجود پاکستان تحریک انصاف امریکا کی مذمت اور حماس کی حمایت کیوں نہیں کرتی، یہ سوال پوری قوم کے ذہنوں میں گونج رہا ہے۔
سیلاب متاثرین کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر لازم ہے کہ وہ متاثرین کی بحالی کو قومی فریضہ سمجھ کر اپنی ذمے داریاں نبھائیں۔ پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا کی حکومتوں کی باہمی نورا کشتی کا نقصان براہ راست سیلاب متاثرین کو ہو رہا ہے، جنہیں امداد سے محروم رکھا جا رہا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ پنجاب، اسلام آباد اور کوئٹہ کے عوام کو فوری طور پر بلدیاتی حقوق فراہم کیے جائیں تاکہ مقامی سطح پر مسائل کا حل ممکن ہو سکے۔ لیاقت بلوچ نے طلبہ کے مسائل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اسٹوڈنٹس یونینز کی بحالی وقت کی اہم ضرورت ہے اور نوجوانوں کو منظم کرنے کا واحد راستہ یہی ہے۔