علی امین کے حوالے سے پی ٹی آئی میں بحث ہو رہی تھی، لڑائی2،4مہینے پہلے سے شروع ہوئی ، کائرہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہےکہ علی امین کےحوالے سے پی ٹی آئی میں بحث ہورہی تھی، علی امین کی لڑائی2،4مہینے پہلے سے شروع ہوگئی تھی۔
نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہاکہ سب کی رائے ہے بانی پی ٹی آئی کےفیصلوں کی سمجھ نہیں آتی، علی امین کےخلاف سازشیں ہورہی تھیں تو بانی پی ٹی آئی ساتھ کھڑےتھے، علیمہ خان سے اختلاف ہوا تو علی امین فارغ ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کی لڑائی لڑتے لڑتے وزیراعلیٰ بنادیا کیا ان کاتجربہ ہے؟ کیا سہیل آفریدی چیزوں کو بہتر طریقے سے ہینڈل کرسکیں گے؟ ابھی علی امین کا استعفیٰ نہیں آیا، جماعتیں کےپی میں حکومت بنانے پر مشاورت تو کریں گی۔
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ہر دور میں افغانستان کےساتھ بات چیت کی گئی، کیاکسی طالبان کے نمائندے نے مذاکرات کے ذریعے ہتھیار پھینکنے کی کوشش کی؟ افغانستان،فتنہ الخوارج ایک تھے،یہ ملکر لڑے اور فتح حاصل کر کے حکومت حاصل کی۔
بیرسٹر عقیل نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے افغانستان کو کہا اپنی سر زمین ہمارے خلاف استعمال نہ ہونے دیں، بات چیت کر کے دیکھ لی،آپریشن نہ کریں تو کیا کریں؟ بانی پی ٹی آئی نے جیل سے کہا وفاق سے کسی قسم کا تعاون نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ کیا بانی پی ٹی آئی پاکستان کاحصہ ہوتے ہوئے ملک کے ساتھ نہیں چلیں گے، اڈیالہ سے جو بیان جاری ہوا،یہ ملک کے خلاف ہے، کےپی میں پی ٹی آئی کی حکومت بنے گی یا نہیں،یہ کہنا قبل ازوقت ہے، سہیل آفریدی پر بہت سے مقدمات ہیں،این سی سی آئی کابھی مقدمہ ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بگرام ایئر بیس کسی صورت امریکا کے حوالے نہیں کریں گے: افغانستان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کابل: افغانستان حکومت اور افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ افغان اپنی سرزمین کسی بھی صورت کسی کے حوالے نہیں ہونے دیں گے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے برطانوی ٹی وی چینل اسکائی نیوز کو آن لائن انٹرویومیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بگرام ایئربیس واپس لینے کے بیان کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہاکہ ہم کسی صورت بگرام ائیر بیس امریکا کے حوالے نہیں کریں گے۔
اسکائی نیوز ایشیا کی نامہ نگار کورڈیلیا لنچ کے مطابق ذبیح اللہ مجاہد نے تصدیق کی کہ طالبان بگرام ایئربیس کا کنٹرول چھوڑنے پر تیار نہیں ہیں، تاہم امریکی حکام کے ساتھ سفارتی مشن دوبارہ کھولنے کے معاملے پر بات چیت جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اس مسئلے پر گفتگو کی ہے اور چاہتے ہیں کہ دونوں سفارت خانے، کابل اور واشنگٹن ، دوبارہ کھولے جائیں۔
ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ’ کئی ممالک نے نجی طور پر طالبان حکومت کو تسلیم کیا ہے، اگرچہ عوامی سطح پر اس کا اعلان نہیں کیا۔