ایران اسرائیلی فضائی دفاعی نظام کو کیسے چکمہ دے رہا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری لڑائی میں حالیہ دنوں میں ایران کی جانب سے داغے گئے بعض بیلسٹک اور کروز میزائل اسرائیل کے جدید دفاعی نظام کو چکمہ دے کر اپنے اہم اہداف تک پہنچے۔ یہ امر دنیا بھر میں عسکری تجزیہ کاروں کے لیے باعث حیرت ہے کیونکہ اسرائیل کا شمار دنیا کے سب سے مضبوط فضائی دفاعی نظام رکھنے والے ممالک میں ہوتا ہے۔
اسرائیلی دفاعی نظام، ایک جامع ڈھانچہاسرائیل کا دفاعی نظام متعدد سطحوں پر مشتمل ہے۔
Iron Dome: قریبی فاصلے کے راکٹ اور میزائلوں کو روکنے کے لیے
David’s Sling: درمیانے فاصلے کے میزائلوں کے لیے
Barak-8: زمین سے فضا میں مار کرنے والا نظام
Arrow-2 اور Arrow-3: طویل فاصلے کے بیلسٹک میزائلوں کے لیے
یہ نظام ریڈار، کمانڈ اینڈ کنٹرول مراکز اور لانچر یونٹس پر مشتمل ہوتے ہیں، جو دشمن کے میزائلوں کو ٹریک کر کے انہیں ہوا ہی میں تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
پھر بھی ایرانی میزائل کیسے کامیاب ہوئے؟ایران کی جانب سے تازہ حملوں میں بعض ایرانی میزائل اور ڈرونز اسرائیل کے دفاعی نظاموں کو چکمہ دے کر اہم اسرائیلی اہداف جیسے تل ابیب میں واقع ملٹری ہیڈکوارٹر (Kirya) اور سورکا اسپتال کے قریب انٹیلیجنس سنٹرز تک جا پہنچے۔ ایرانی میزائلوں اور ڈرونز کو یہ کامیابی کیسے ملی؟ وہ اسرائیل کے دفاعی نظام کو چکمہ دے کر کیسے اپنے اہداف کو نشانہ بنانے میں کامیاب ہوئے؟ اس کی چند بنیادی وجوہات ہو سکتی ہیں:
ایران نے ایک ساتھ 400 سے زائد میزائل اور سینکڑوں ڈرون فائر کیے۔ یہ over-saturation کی حکمتِ عملی کہلاتی ہے، جس میں اتنی بڑی تعداد میں حملے کیے جاتے ہیں کہ دفاعی نظام کے ہاں انٹرسپٹر میزائلوں کی حد ختم ہو جائے۔
یہ بھی پڑھیے ایران کا سجیل 2 میزائل: اسرائیل میں تباہی مچانے والے جدید ترین ہتھیار کی خاص بات کیا؟
اسرائیلی نظام کے پاس انٹرسپٹر میزائلوں کی تعداد محدود ہے، اور ہر میزائل کے جواب میں عموماً 2 انٹرسپٹر داغے جاتے ہیں۔
????BREAKING : ???????????????????? CNN reports that Iran has launched nearly 400 ballistic missiles and approximately 1,000 drones targeting Israel so far.
— Defense Intelligence (@DI313_) June 18, 2025
ہائپرسونک میزائلز کا استعمالایران کے پاس Fattah-2 جیسے hypersonic glide vehicles (HGV) موجود ہیں، جو آواز سے 5 گنا زیادہ رفتار سے پرواز کرتے ہیں۔
یہ میزائل نہ صرف تیز رفتار ہوتے ہیں بلکہ ان کی پرواز کا راستہ مسلسل بدلتا ہے، جس کی وجہ سے روایتی دفاعی نظام ان کے بارے میں اندازہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوپاتا۔
کروز میزائل، جیسے Hoveyzeh, بہت کم بلندی پر اور مسلسل پرواز کرتے ہوئے ہدف کی طرف بڑھتے ہیں، اس کی وجہ سے ان کا ریڈار کی نظر سے بچنا ممکن ہو جاتا ہے۔
یہ میزائل طیاروں کی مانند پرواز کرتے ہیں اور اکثر شہری یا غیر عسکری راستوں سے گزر کر اچانک وار کرتے ہیں۔
???????????? Des quartiers entiers de Tel-Aviv réduits à l’état de ruines sous une pluie de missiles balistiques iraniens.#israel #Iran pic.twitter.com/xbTq9cDnPE
— Shanna Messaoudi (@Shanna__Bylka) June 19, 2025
جعلی اہداف اور ڈی کوائز (Decoys)ایران نے ممکنہ طور پر جعلی میزائل یا ڈرونز بھی استعمال کیے، جنہیں دفاعی نظام حقیقی خطرہ سمجھ کر انٹرسپٹرز استعمال کرتا ہے۔
یہ طریقہ دفاعی نظام کی صلاحیت اور انٹرسپٹر ذخیرے کو ختم کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
ایرانی میزائل بعض اوقات ریڈار جیمنگ یا سپریس کرنے والی ٹیکنالوجی سے بھی لیس ہوتے ہیں، جس سے ان کی شناخت اور تعاقب مشکل ہو جاتا ہے۔
کیا اسرائیل یا ایران کے ہتھیار ختم ہو سکتے ہیں؟تجزیہ کار الیکس گیٹوپولس کے مطابق یہ جنگ ایک تھکانے والی جنگ بن چکی ہے۔ دونوں ممالک اپنے میزائل ذخائر، لانچ سسٹمز، اور فضائی نگرانی کی استعداد کو مسلسل آزما رہے ہیں۔
اسرائیل کے لیے ایران پر حملہ آسان نہیں کیونکہ زمینی فاصلہ تقریباً 1,000 کلومیٹر ہے۔ طویل پروازوں کے لیے ایندھن کی کمی اور طیاروں کا زیادہ دیر تک فضاء میں رہنا ممکن نہیں حتیٰ کہ امریکی مدد سے بھی محدود صلاحیت ہی حاصل ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے ایران کا سب سے بڑا میزائل حملہ، آرمی انٹیلیجنس ہیڈکوارٹر اور اسٹاک ایکسچینج کی عمارت نشانہ بن گئی
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایرانی میزائلوں کا اسرائیلی دفاعی نظام کو چکمہ دینا ظاہر کرتا ہے کہ کوئی بھی دفاعی نظام 100٪ ناقابلِ تسخیر نہیں ہوتا۔ ٹیکنالوجی کے ساتھ حکمتِ عملی، رفتار اور مقدار بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس تناظر میں ایران اسرائیل جنگ صرف ٹیکنالوجی کا نہیں بلکہ ذہانت، حکمت عملی، اور برداشت کا بھی امتحان ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیلی دفاعی نظام ایران اسرائیل جنگذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیلی دفاعی نظام ایران اسرائیل جنگ ایرانی میزائل دفاعی نظام کو اسرائیل کے کرتے ہیں کو چکمہ چکمہ دے کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل کا ایران کے بیلسٹک میزائل لانچنگ سائٹس پر حملہ
اسرائیلی فوج کے ترجمان ایفی ڈیفرن نے تصدیق کی ہے کہ ملکی فضائیہ نے ایرانی شہر اصفہان میں واقع بیلسٹک میزائل لانچنگ سائٹس پر حملے کیے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اس حملے کی موجودہ لہر میں 12 اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ایرانی فضائی دفاعی نظام کو نشانہ بناتے ہوئے 70 سے زائد میزائل بیٹریوں کو تباہ کیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں متعدد میزائل لانچرز اور ریڈار سسٹمز بھی تباہ کیے گئے، جن کا مقصد اسرائیلی حملوں کو روکنا تھا۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے مزید کہا کہ مطابق حالیہ دنوں میں اسرائیلی جنگی طیاروں نے پانچ مراحل پر مشتمل فضائی حملے کیے جن کا مقصد ایران کے فضائی دفاع کو کمزور کرنا تھا۔
انھوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوج کی ان کارروائیوں نے ہمیں تہران سمیت ایران کے اندرونی اہداف تک رسائی کا راستہ ہموار کیا۔
یہ کارروائیاں ایران کے تین اہم جوہری مراکز کو نشانہ بنانے کے بعد کی جا رہی ہیں، جن میں اصفہان بھی شامل ہے۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری ایک ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائلوں کے تین اہم ذخیرے اور لانچنگ مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری کامیاب کارروائیوں کے باعث ایرانی افواج مغربی علاقوں سے پیچھے ہٹ کر مرکزی ایران تک محدود ہوگئی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ اب ایران اور اس کے اتحادیوں کے لیے کوئی شہر محفوظ پناہ گاہ نہیں رہا۔ ہم نے جس طرح حماس اور حزب اللہ کے رہنماؤں کو نشانہ بنایا، اسی طرح ایرانی اعلیٰ حکام بھی ہدف پر ہیں۔
دوسری جانب ایران کے سرکاری میڈیا پریس ٹی وی نے اسرائیلی حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ تہران کے گنجان آباد علاقوں میں ایرانی فضائی دفاع اسرائیلی حملوں کا جواب دے رہا ہے۔