Daily Ausaf:
2025-08-05@22:14:35 GMT

قرآن پاک کے حقوق ادا کیجئے!

اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT

حضرت زید بن ثابتؓ روایت کرتے ہیں کہ ’’نبیﷺ اس دار فانی سے رحلت فرماگئے اور اس وقت تک قرآن مجید کسی چیز میں جمع نہیں کیا گیا تھا‘‘۔الخاطبی کا قول ہے کہ جب سرور عالمﷺ کی وفات کے باعث نزول قرآن کا سلسلہ ختم ہو گیا تو اﷲ تعالیٰ نے اپنے اس سچے وعدہ کو پورا کرنے کیلئے جواس کی حفاظت کے متعلق فرمایا تھا، خلفائے راشدین کے دل یں قرآن کوجمع کرنے کی خواہش پیدا فرمائی۔ پھر اس عظیم الشان کام کا آغاز حضرت عمرؓ کے مشورہ کے مطابق حضرت ابو بکرؓ کے ہاتھوں سے ہوا۔ کتابت قرآن کا سلسلہ نبیﷺ کے عہد مبارک میں شروع ہو چکا تھاچنانچہ رسول اﷲ ﷺ کا ارشاد کہ’’میری باتوں میں سے قرآن کے سوا اور کسی چیز کو نہ لکھو‘‘۔ اس پر دلالت کرتا ہے کہ قرآن رسول اﷲﷺ کے زمانہ میں لکھ لیا گیا تھا، اگرچہ وہ سب ایک جگہ جمع نہ تھا۔
قرآن مجید کو جمع اور مرتب کرنے کا اہم کام حضرت ابو بکرؓ کے زمانہ میںاور ان کے روبرو ہوا۔ اس واقعہ کی تفصیل یوں ہے کہ ابو بکرؓ کو جنگ یمامہ میں بہت سے صحابہ کرامؓ کے شہید ہونے کی خبر ملی تو اس وقت حضرت عمرؓ آپؓ کے پاس پاس آئے۔ حضرت ابو بکرؓ کہتے ہیں:’’حضرت عمرؓ نے میرے پاس آکر کہا کہ معرکہ یمامۂ میں قرآن پاک کے بہت سے حفاظ و قاری شہید ہوئے اور مجھے ڈر ہے کہ آئندہ معرکوں میں بھی وہ شہید ہوتے جائیں گے اور اس طرح مبادا بہت سا قرآن ہاتھوں سے جاتا رہے گا۔ لہٰذا میری رائے کہ تم قرآن کے جمع کا حکم دو۔ میں نے عمرؓ کو جواب دیا کہ جس کام کو رسول اﷲﷺ نے نہیں کیا میں اسے کس طرح کروں؟ حضرت عمرؓ نے کہا خدا کی قسم یہ بات جو میں کہہ رہا ہوں بہتر ہے۔‘‘ حضرت ابوبکرؓ کہتے ہیں: حضرت عمرؓ بار بار مجھ سے کہتے رہے، یہاں تک کہ اﷲ تعالیٰ نے میرا سینہ کھول دیا اور میں نے اس بارے میں وہی رائے قائم کر لی جو حضرت عمرؓ نے قائم کی تھی۔‘‘
زید بن ثابتؓ کہتے ہیں:’’ حضرت ابو بکرؓ نے مجھ سے کہا کہ تم ایک سمجھ دار نوجوان ہو اور ہم تم پر بداعتمادی نہیں کر سکتے اور تم رسول اﷲﷺ کے کاتب وحی بھی تھے۔ اس لئے اب قرآن کی تفتیش اور تحقیق کر کے اسے جمع کرو۔‘‘
زید بن ثابتؓ کہتے ہیں: ’’واﷲ مجھے ایک پہاڑ اس جگہ سے ہٹا کر دوسری جگہ رکھ دینے کا حکم دیتے تو یہ بات مجھ پر اتنی گراں نہ ہوتی جس قدرقرآن جمع کرنے کا حکم مجھ پر شاق گزرا اور میں نے حضرت ابو بکرؓ اور حضرت عمرؓ سے کہا: آپ دونوں وہ کام کس طرح کرتے ہیں جسے رسول اﷲﷺ نے نہیں کیا؟۔ ابو بکرؓ نے جواب دیا: واﷲ یہ بات بہتر ہے اور پھر وہ برابر مجھ سے اس بارے میں بار بار کہتے رہے حتیٰ کہ اﷲ تعالیٰ نے میرا دل بھی اسی بات کے لئے کھول دیا جس بات کے واسطے ابو بکرؓ و عمرؓ کا دل کھولا تھا، پھر میں نے قرآن کی تلاش اور جستجو شروع کی اور اسے کھجور کی شاخوں، سفید پتھروں کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں اور لوگوں کے سینوں سے جمع کرنا شروع کر دیا۔‘‘
زید بن ثابتؓ قرآن کو محض لکھا ہوا پانے ہی پر اکتفا نہیں کرتے تھے بلکہ اس کی شہادت ان لوگوں سے بھی بہم پہنچا لیتے جنہوں نے اس سب کر یاد کیا تھا۔ اس کے علاوہ وہ خودبھی حافظ قرآن تھے۔ غرضیکہ قرآن مکتوب کے وجودپانے اور خود حافظ قرآن ہونے کے باوجود حفظ وکتابت کی شہادتوں کو بھی بہم پہنچا کر اسے جمع فرماتے تھے تاکہ قرآن اسی اصل سے لکھا جائے جورسول اﷲﷺ کے روبرو لکھا گیا اور آنحضرتﷺ پر پیش ہو چکا تھا۔ چنانچہ وہ نقل شدہ صحیفے ابو بکرؓ کے پاس رہے۔ ان کی وفات کے بعد حضرت عمرؓ نے ان کی محافظت کی اور حضرت عمرؓ کا انتقال ہوجانے کے بعد وہ صحائف ام المؤمنین حضرت حفصہؓ بنت عمرؓ کے پاس محفوظ رہے۔
قارئین محترم! مفسرین اور علمائے کرام نے قرآن مجید کے چھ حقوق بیان کئے ہیں، ذیل میں ان کا مختصر ذکر کیا جارہا ہے۔ تاکہ ہم اپنی زندگیوں کا جائزہ لے سکیں کہ ہم کون ساحق ادا کررہے ہیں اور کون سے حق کی ادائیگی میں ہم سے کوتاہی ہو رہی ہے۔
اس کا سب سے پہلا حق انسانوں پر یہ ہے کہ وہ اس پر دل سے ایمان لائیں، زبان سے اس کے سرچشمہ ہدایت ہونے اور کتاب الہٰی ہونے کا اقرار کریں اور اس زبانی اقرار کی دل سے تصدیق کریں۔
اﷲ تعالیٰ نے اپنی اس کتاب کے اس حق کو ان الفاظ میںبیان فرمایا ہے:’’ میں نے جو کتاب بھیجی ہے اس پرایمان لے آؤ‘‘ اس ایمان کا اہم تقاضا یہ ہے کہ قرآن مجید کے اﷲتعالیٰ کی طرف سے نازل کئے جانے اور ذریعہ ہدایت ہونے میں کسی قسم کا شک و شبہ نہ کیا جائے۔ سورۃ البقرہ میں ارشادہے:
’’یہ (اﷲ تعالیٰ کی) کتاب ہے، اس میں کوئی شک نہیں۔‘‘
ایمان کا ایک تقاضہ یہ ہے کہ اﷲ کی پوری کتاب پر ایمان لانے اور بلاتفریق اس کے تمام احکام پر عمل کرے۔ ایسا نہ ہو کہ ان تعلیمات کو تو مان لیا جائے جو دل پسند اور مرضی کے مطابق ہوں اور ان تعلیمات کوچھوڑ دیا جائے جو اپنی مرضی کے خلاف اور ناپسند ہوں یا خاندانی روایات یا قومی دستور سے ٹکراتی ہوں۔ جو لوگ کتاب الہٰی کی تعلیمات اور احکامات میں اس طرح کی تفریق روا رکھتے ہیں ان لوگوں کودنیا میں ذلت و رسوائی اور آخرت میں شدید ترین عذاب ہو گا۔
قرآن مجیدکا دوسرا حق انسانوں پر یہ ہے کہ اس کی تلاوت کریں، سورۃ البقرہ میں فرمایا:
جن لوگوںکوہم نے کتاب دی ہے ، وہ اس کی تلاوت اس طرح کرتے ہیں جیسا کہ تلاوت کرنے کا حق ہے۔‘‘
حضرت ام المؤمنین عائشہ صدیقہؓ سے کسی نے پوچھا: کہ حضور اکرمﷺ کلام شریف کس طرح پڑھتے تھے؟انہوں نے کہا:’’سب حرکتوں(یعنی زبر زیر وغیرہ) کو پورا نکالتے تھے اور ایک ایک حرف الگ الگ ظاہر ہوتا تھا۔‘‘ اسی کوترتیل کہتے ہیں۔ ترتیل سے تلاوت مستحب ہے اگرچہ معنی نہ سمجھتا ہو۔
حضرت عبداﷲ بن مسعودؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:’’جو شخص قرآن پاک کا ایک حرف پڑھے اس کے لئے دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔‘‘ پھر حضورﷺنے سمجھانے کے لئے مثال ارشاد فرمائی: میرا یہ مقصد نہیں کہ الم ایک حرف ہے بلکہ اس میں الف ایک الگ حرف، لام علیحدہ حرف اور میم علیحدہ حرف ہے۔‘‘ یعنی لفظ کو حرف نہ سمجھا جائے۔تو جس نے لفظ الم کہا اس کے لئے تیس نیکیاں لکھی گئیں۔
قرآن مجید کا انسانوں پر تیسرا حق یہ ہے کہ وہ اس کو سمجھیں اور اس کی آیات میں غور وفکر کریں۔ اس لئے کہ یہ کتاب ہدایت ہے اور وہی لوگ اس سے ہدایت حاصل کرسکتے ہیں جو اس کو سمجھ کر پڑھیں اور اس کے معنی میں غور فکر کریں۔ پھر یہی نہیں بلکہ اﷲ تعالیٰ نے فہم القرآن کے ساتھ ساتھ’’تدبر قرآن‘‘ کی بھی تاکید فرمائی ہے۔ چنانچہ سورہ ص میں ارشاد ہے:
’’یہ (قرآن) ایک مبارک کتاب ہے جو ہم نے تمہاری طرف نازل کی ہے تاکہ لوگ اس کی آیات میں غوروفکر کریں اور سمجھدار لوگ نصیحت حاصل کریں۔‘‘
حضور اکرمﷺ نے بھی فہم قرآن اور تدبر قرآن کی تاکید فرمائی ہے۔ آپﷺ نے ارشادفرمایا:
’’قرآن مجید کو دلچسپی سے اور مزے لے لے کر پڑھو اور اس میں تدبر کرو۔‘‘
آپﷺ نے اس بات کو ناپسند فرمایا ہے کہ کوئی شخص تین دن سے کم مدت میں پورا قرآن مجید پڑھے اوراس کی وجہ یہ بتائی کہ (عام آدمی) اتنی تھوڑی مدت میں قرآن پاک کوسمجھ کر نہیں پڑھ سکتا۔
قرآن مجید کا چوتھا حق بندوں پر یہ ہے کہ اس کی تعلمیات پر عمل کیا جائے۔ قرآن مجید صرف کتاب تلاوت علم ہی نہیں ہے کتاب عمل بھی ہے۔ سورۃ الانعام میں ارشاد باری ہے:
’’ ا س کتاب کو ہم نے نازل کیا ہے جو بڑی برکت والی ہے، اس کی تعلیمات پر چلو اورتقویٰ اپناؤ تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔‘‘
(جاری ہے)

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: رسول اﷲﷺ اﷲ تعالی قرا ن پاک کہتے ہیں کہ قرا ن یہ ہے کہ رسول اﷲ ہے کہ ا اور اس کے لئے

پڑھیں:

جماعت اسلامی خیبر پختونخوا نے یوم حقوق کشمیر و فلسطین بھرپور جذبے کے ساتھ منایا

امیر جماعت اسلامی پشاور بحراللہ ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ مودی اور نیتن یاہو اسلام دشمنی میں ایک جیسے چہرے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان انجینئر حافظ نعیم الرحمٰن کی کال پر ملک بھر کی طرح خیبر پختونخوا میں منگل کے روز "یوم حقوق کشمیر و فلسطین بھرپور جذبے کے ساتھ منایا گیا۔ پشاور، مردان، صوابی، چارسدہ، خیبر اور ضلع نوشہرہ کے علاقہ پبی میں جماعت اسلامی کے تحت احتجاجی مظاہروں، ریلیوں، سیمنارز کا اہتمام کیا گیا، جس میں جماعت اسلامی کے کارکنان اور عوام الناس نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ یوم حقوق کشمیر و فلسطین کے سلسلے میں صوبائی دارلحکومت پشاور میں جماعت اسلامی کے زیراہتمام پریس کلب پشاور کے سامنے زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس کی قیادت جماعت اسلامی کے ضلعی امیر بحراللہ خان ایڈوکیٹ، ضلعی نائب امراء حمد اللہ جان بڈھنی، سراج الدین قریشی اور امیر سٹی حافظ حمید اللہ خان ایڈوکیٹ نے کی۔ مظاہرے میں جماعت اسلامی یوتھ کے کارکنان اور اہلیان پشاور نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ مظاہرین نے بینرز اور کتبے اٹھارکھے تھے جن پر بھارت، امریکہ اور اسرائیل کے خلاف اور کشمیر و فلسطین کے حق میں نعرے درج تھے۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی مجلس شوریٰ کے ممبر اور ضلع پشاورکے امیر بحراللہ خان ایڈوکیٹ نے کہا کہ مودی اور نیتن یاہو اسلام دشمنی میں ایک جیسے چہرے ہیں جو دلیل کے بجائے طاقت کی زبان سمجھتے ہیں۔ اسلامی دنیا کے حکمران متحد ہوگئے تو اہلیان کشمیر اور فلسطین کو حقیقی آزادی نصیب ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019ء کو مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت کو ختم کیا اور اس کے بعد وادی میں بھارتی افواج کے مظالم کے نئے باب کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ بھارت کی طرف سے آرٹیکل 370 کا خاتمہ کشمیریوں کی شناخت، خودمختاری اور تشخص پر حملہ تھا جس کا مقصد آبادی کا تناسب بدلنا اور کشمیریوں کی آواز کو دبانا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے اس یکطرفہ و غیرقانونی طریقے سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے ماورائے دستور فیصلے کو روز اول سے پاکستان سمیت بین الاقوامی برادری نے یکسر مسترد کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ دوسری طرف گزشتہ دو سالوں کے دوران اسرائیل نے غزہ اور فلسطین میں انسانیت کو ملیامیٹ کرنے کی جو شرمناک اور ظالمانہ پالیسی اپنائی ہے امریکہ اس وحشیانہ عمل میں اسرائیل کی پشت پر کھڑا ہے۔ مردان پریس کلب میں بھی جماعت اسلامی کے زیراہتمام سیمنار کا انعقاد کیا گیا جس سے پروفیسر ڈاکٹر فخرالاسلام اور جماعت اسلامی کے ضلعی امیر غلام رسول نے خطاب کیا جبکہ جماعت اسلامی ضلع صوابی کے تحت ضلعی دفتر میں یوم حقوق کشمیر و فلسطین کے سلسلے میں سیمنار اور بعد ازاں ضلعی امیر مفتی مراد احمد کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا۔ ضلع چارسدہ میں بھی جماعت اسلامی کے ضلعی امیر شاہ حسین ایڈوکیٹ اور نائب امیر مصباح اللہ کی قیادت احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور مقررین نے کشمیر اور فلسطین کے نہتے عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کی شدید مذمت کی۔

یوم حقوق کشمیر وفلسطین کے سلسلے میں امیر جماعت اسلامی ضلع خیبر شاہ فیصل آفریدی اور مراد حسین شنواری کی قیادت میں تاریخی باب خیبر کے مقام پر کشمیر اور فلسطین کے عوام کے ساتھ یکجہتی کے سلسلے میں ریلی کا انعقاد کیا گیا اور ضلع نوشہرہ کے علاقہ پبی میں بھی ضلعی نائب امیر مولانا گوہر رحمٰن کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، ان مظاہروں سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ بھارت، اسرائیل اور امریکی مظالم کے زریعے عرصہ دراز سے کشمیر اور فلسطین میں بے گناہ بچوں خواتین اور نہتے عوام پر عرصہ حیات تنگ کیا گیا ہے جس پر اقوام عالم کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جماعت اسلامی خیبر پختونخوا نے یوم حقوق کشمیر و فلسطین بھرپور جذبے کے ساتھ منایا
  • اسلام میں عورت کا مقام- غلط فہمیوں کا ازالہ حقائق کی روشنی میں
  • بھارت کو کشمیریوں کے حقوق کے ظالمانہ استحصال کا حساب دینا ہوگا،خورشید شاہ
  • وزیراعظم شہباز شریف کا کشمیری عوام سے غیر متزلزل یکجہتی کا اظہار
  • مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کو انسانی حقوق کا قبرستان بنا دیا‘ محسن نقوی
  • 5 اگست 2019 مقبوضہ جموں و کشمیر کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے: محسن نقوی
  • بُک شیلف
  • گورنرپنجاب کا اسلام آباد میں پی ایف یو جے کی 75 سالہ جدوجہد کو خراج تحسین
  • ’اہلیہ کیخلاف نازیبا الفاظ پر شہزادہ ہیری نے بھائی کو مکّا جڑ دیا‘، نئی کتاب میں دعویٰ
  • کتاب ہدایت