قرآن مجید صرف ماضی کی نہیں مستقبل کی بھی کتاب ہے
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
(گزشتہ سےپیوستہ)
دوسری بات یہ کہ دنیا کے بہت سے لوگ اس مغالطے میں ہیں کہ دین اس لیے باقی ہے کہ مدرسہ باقی ہے۔ اسی لیے وہ مدرسے کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں کہ اس کو محدود کرو، دباؤ میں رکھو، بلکہ ہو سکے تو بند ہی کر دو۔ یہ کارروائیاں کیوں ہو رہی ہیں؟ مغرب ایک بات سمجھے بیٹھا ہے کہ اس مادر پدر آزاد سوسائٹی کے دور میں دنیا پر غلبے کے راستے میں رکاوٹ صرف دین ہے۔ جب تک یہ دین باقی ہے کم از کم مسلم سوسائٹی میں تو مغرب کا فکری اور ثقافتی غلبہ نہیں ہو سکتا۔ یہ ان کے لیے ایک بہت بڑا بریکر ہے۔ دوسرا ان کے ذہن میں یہ ہے کہ دین باقی ہے مدرسے کی وجہ سے، اس لیے دین کو سوسائٹی سے بے دخل کرنے کے لیے مدرسے کو قابو کرو۔
میں عرض کیا کرتا ہوں کہ آپ کو مغالطہ ہے۔ قرآن مدرسے کی وجہ سے نہیں ہے، مدرسہ قرآن کی وجہ سے ہے۔ یہ مغالطہ جتنی جلدی دور کر لو بہتر ہے کہ مدرسہ نہیں رہے گا تو قرآن نہیں رہے گا۔ قرآن مجید تو اللہ تعالیٰ نے ہمارے حوالے ہی نہیں کیا۔ پہلی کتابیں تورات اور انجیل انسانوں کے حوالے کی تھیں ’’بما استحفظوا من کتاب اللہ‘‘ (المائدۃ ۴۴) کہ پڑھو بھی، عمل بھی کرو اور حفاظت بھی کرو۔ ان سے حفاظت کا تقاضا کیا گیا تھا جو وہ نہیں کر سکے۔ قرآن کی باری آئی تو اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا کہ تمہارے حوالے کر رہا ہوں، فرمایا ’’انا نحن نزلنا الذکر وانا لہ لحافظون‘‘ (الحجر ۹)۔ اور قرآن مجید کے دو چیلنج ہیں جو چودہ سال پہلے بھی تھے، آج بھی ہیں اور قیامت تک رہیں گے۔ ایک چیلنج تو وہی ہے جس کا ہم ذکر کرتے رہتے ہیں ’’ان کنتم فی ریب مما نزلنا علیٰ عبدنا فاتوا بسورۃ من مثلہ وادعوا شہداءکم من دون اللہ‘‘ (البقرۃ ۲۳) کہ اس جیسی ایک سورت لے آؤ۔ قرآن مجید کا ایک چیلنج اور بھی ہے کہ ’’انہ لکتاب عزیز۔ لا یاتیہ الباطل من بین یدیہ ولا من خلفہ‘‘ (حم السجدۃ ۴۱، ۴۲) باطل قیامت تک دائیں بائیں آگے پیچھے سے جتنا مرضی زور لگا دے اسے قرآن مجید میں گھسنے کا راستہ نہیں ملے گا۔ یہ ’’کتاب العزیز‘‘ بھی ہے اور ’’کتابٌ عزیز‘‘ بھی ہے۔ یہ غالب کی کتاب تو ہے ہی، خود بھی غالب کتاب ہے۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کی حفاظت کی ذمہ داری خود اٹھائی ہے اور حفاظت کر رہا ہے۔ آج دنیا میں کس کتاب کے سب سے زیادہ حافظ ہیں؟ چند سال پہلے ایک امریکی ادارے نے سروے کیا اور کہا کہ قرآن مجید کے حفاظ تیرہ ملین (ایک کروڑ تیس لاکھ) ہیں۔کیا یہ قرآن مجید کا اعجاز نہیں ہے؟ قرآن مجید ہے اور یہ رہے گا، اللہ تعالیٰ کا اپنا نظام ہے اور وہ بے نیاز ہے۔ لندن میں انڈیا آفس لائبریری جانے کا اتفاق ہوا، حضرت مولانا سید نفیس الحسینی شاہ صاحب کے ساتھ، بڑے باذوق آدمی تھے، ان کا کتابی ذوق تو بہت بلند تھا، ویسے بھی بڑے آدمی تھے، تو وہاں ہم نے ’’مصحفِ عثمانی‘‘ دیکھا جو قرآن مجید کے اوریجنل چار پانچ نسخوں میں سے ایک ہے۔ میں نے اسے خود ہاتھوں میں اٹھا کر دیکھا اور اس پر لکھا ہوا یہ پڑھا ’’کتبہ عثمان بن عفان‘‘ کہ یہ قرآن حضرت عثمانؓ نے لکھا ہے۔ اور میں نے اس پر بادشاہوں کی مہریں دیکھیں، (خلافتِ عثمانیہ کے) سلطان سلیم اول کی، (مغلوں کے) جہانگیر اور شاہجہان کی، (ایران کے) اسماعیل صفوی کی مہریں بھی دیکھیں۔ یہ نسخہ بادشاہوں کے پاس سے ہوتا ہوا آیا ہے۔ میں قرآن مجید ہاتھوں میں اٹھا کر دیکھ رہا تھا، ورق گردانی کر رہا تھا اور آسمان کی طرف میری نگاہ تھی کہ یا اللہ! تو کتنا بے نیاز ہے کہ قرآن مجید کے اوریجنل نسخے کی حفاظت کن لوگوں سے کروا رہا ہے۔ اور وہاں ایک سند موجود ہے جس پر لکھا ہوا ہے کہ قرآن مجید کا یہ نسخہ مسلمانوں کے تیسرے خلیفہ عثمان بن عفان نے لکھا تھا اور فلاں فلاں ذریعے سے ہوتا ہوا ہم تک پہنچا ہے اور ہم نے یہاں حفاظت سے رکھا ہوا ہے۔ میں نے کہا یا اللہ! صرف حفاظت ہی نہیں کر روا رہا اس کی اوریجنلیٹی کی گارنٹی بھی ان لوگوں سے دلوا رہا ہے۔
قرآن مجید کی حفاظت اللہ خود کر رہا ہے اور جب تک قرآن مجید ہے تو مدرسے بھی ہیں۔ کبھی کبھی ہمیں بھی یہ مغالطہ ہو جاتا ہے کہ ہم دین کی خدمت کر رہے ہیں، دین کی حفاظت کر رہے ہیں۔ ہم کچھ بھی نہیں کر رہے، ہم تو قرآن مجید کے ساتھ جڑ کر، دین کے ساتھ وابستہ ہو کر خود اپنی حفاظت کر رہے ہیں۔ ہم کشتی ٴ نوح میں بیٹھ کر کشتی کو کیا فائدہ پہنچا رہے ہیں؟ ہم خود اپنا بچاؤ کر رہے ہیں۔ اپنی دنیا کی حفاظت بھی کر رہے ہیں، آخرت کی حفاظت بھی کر رہے ہیں۔ ان کو بھی یہ مغالطہ دور کر لینا چاہیے جو مدرسوں کے پیچھے اس لیے پڑے ہوئے ہیں کہ مدرسہ بند ہو گا تو قرآن مجید کی تعلیم محدود ہو گی۔ اور ہمیں بھی مغالطے میں نہیں رہنا چاہیے، یہ بات ٹھیک ہے کہ ہم اسباب ہیں، یہ اللہ کی نعمت ہے، ناشکری بھی نہیں ہے، نا قدری بھی نہیں ہے۔ ایک فارسی کا شعر ہے :
منت منہ کہ خدمت سلطان ہمی کنی
منت شناس ازو کہ بخدمت بداشتت
یعنی بادشاہ کی خدمت کا موقع ملتا ہے تو بادشاہ پر احسان مت جتاؤ کہ میں تمہاری خدمت کر رہا ہوں، بادشاہ کا احسان مانو کہ تمہیں اپنی خدمت کا موقع دے رہا ہے۔ اس لیے ہمیں بھی اپنی نیت اور اپنا رخ صحیح رکھنا چاہیے کہ ہم قرآن مجید کے ساتھ وابستہ ہو کر اپنی حفاظت کر رہے ہیں۔ خدا کی قسم میں تو حق الیقین درجے کی بات کرتا ہوں کہ قرآن مجید کے ساتھ وابستہ ہو کر جتنی عزتیں ملتی ہیں دنیا کی کسی چیز سے نہیں ملتیں۔
پہلی بات میں نے عرض کی تھی کہ قرآن مجید صرف ماضی ہی کی تعلیم نہیں ہے، یہ حال کی تعلیم بھی ہے، مستقبل کی تعلیم بھی ہے، یہ ایڈوانس سٹڈی ہے کہ مستقبل کی ضروریات بھی قرآن پوری کر رہا ہے۔ اور دوسری بات کہ قرآن مجید مدرسوں کی وجہ سے نہیں ہے، مدرسے قرآن مجید کی وجہ سے ہیں، ہم قرآن مجید کی حفاظت نہیں کر رہے، قرآن مجید کے ساتھ وابستہ ہو کر اپنی حفاظت کر رہے ہیں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: قرا ن مجید کے ساتھ حفاظت کر رہے ہیں قرا ن مجید کی کہ قرا ن مجید اللہ تعالی کی وجہ سے کی حفاظت کی تعلیم نہیں ہے نہیں کر باقی ہے اس لیے رہا ہے بھی کر کر رہا بھی ہے ہے اور
پڑھیں:
وزیراعلیٰ مریم نواز نے ہونہار طلبا و طالبات کو خوشخبری سنا دی
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے اعلان کیا ہے کہ صوبے کے طلبہ کے لیے ’ہونہار اسکالرشپ‘ پروگرام کا آن لائن پورٹل دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر جاری پیغام میں انہوں نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ پیارے طلبہ! آپ کے خواب پنجاب کے روشن مستقبل کی ضمانت ہیں۔
My dear students of Punjab!
Your dreams are the heartbeat of Punjab’s future.
Through the HONAHAR Scholarship Program, Alhamdolillah, 80,000 young minds have been given the wings to thrive, 50,000 already receiving their scholarships, 30,000 more on the way, and many more to…
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) August 10, 2025
انہوں نے بتایا کہ اب تک اس پروگرام کے تحت 80 ہزار سے زیادہ باصلاحیت طلبہ کو تعلیمی پرواز کے لیے پر دیے جا چکے ہیں، جن میں سے 50 ہزار نوجوان پہلے ہی اس اسکالرشپ سے فائدہ اٹھا رہے ہیں، جبکہ مزید 30 ہزار طلبہ کو وظائف دیے جائیں گے، اور مستقبل میں اس تعداد میں مزید اضافہ کیا جائے گا۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ ’ہونہار اسکالرشپ‘ گزشتہ برس سے 67 جدید اور مستقبل سے ہم آہنگ شعبوں میں طلبہ کے لیے تعلیم کے دروازے کھول رہا ہے، تاکہ نوجوانوں کو ان کی صلاحیتوں کے مطابق ترقی کے بھرپور مواقع فراہم کیے جا سکیں۔
انہوں نے طلبہ پر زور دیا کہ وہ اعتماد اور شوق کے ساتھ اسکالرشپ کے لیے درخواست دیں اور اپنے خوابوں کی تعبیر حاصل کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نوجوانوں کی کامیابی ہی ان کا اصل فخر ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews خوشخبری سنا دی مریم نواز ہونہار طلبا و طالبات وزیراعلٰی پنجاب وی نیوز