ججز سینارٹی کیس کو صدر کو بھیجنا آزاد عدلیہ کیخلاف سازش ہے، بلوچستان بار کونسل
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
اپنے بیان میں بلوچستان بار کونسل کے رہنماء راحب بلیدی نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں سینارٹی کے برعکس کسی بھی فیصلے کو بلوچستان بار کونسل اور ملک بھر سے وکلاء تنظیمیں قبول نہیں کرینگی۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین راحب خان بلیدی ایڈووکیٹ نے سپریم کورٹ آئینی بینچ کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے سینارٹی کیس کو صدر کو بھیجنے کے فیصلے کو ایک بار پھر آزاد عدلیہ کے خلاف سازش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ججز کے سینارٹی کا فیصلہ خود سپریم کورٹ کو کرنا چاہئے، صدر کے ذریعے سینارٹی کا فیصلہ آزاد عدلیہ کے خلاف سازش ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے 26ویں آئینی ترمیم کے بعد آئینی بینچ کی تشکیل ہو یا دوسرے صوبوں سے ججز کا ٹرانسفر ہو، ایک مخصوص ٹولہ ان سے اپنا پسند فیصلہ حاصل کرنا چاہتا ہے۔ دوسرے صوبے سے ٹرانسفر جونیئر جج کی قائمقام چیف جسٹس تعیناتی، سینارٹی کے اصولوں کے خلاف عمل کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے بہادر و باہمت ججز کی جانب سے سپریم کورٹ میں چیلنج کرنا آزاد عدلیہ کی جانب ایک مثبت قدم تھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں سینارٹی کے برعکس کسی بھی فیصلے کو بلوچستان بار کونسل اور ملک بھر سے وکلاء تنظیمیں قبول نہیں کریں گی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ ججز کی سینارٹی کیس میں اکثریتی ججز کا فیصلہ تاریخ میں سیاہ باب کے طور پر یاد کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائی کورٹ بلوچستان بار کونسل
پڑھیں:
شاندانہ گلزار کے خلاف پیکاکے تحت درج مقدمہ اخراج کی درخواست ،فائل چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو بھجوا دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے پاکستان تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی شاندانہ گلزار خان کے خلاف وزیر اعظم کی جعلی تصویر لگانے پر پاکستان الیکٹرانک کرائم ایکٹ) پیکا( 2016کے تحت درج مقدمہ کے اخراج کا کیس پہلے سے زیر سماعت کیس کے ساتھ یکجا کرنے کے لیے فائل چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو بھجوا دی۔جسٹس ارباب محمد طاہر کاکہنا تھا کہ دوسرے جج دونوں کیس سنیں گے یا دونوں کیس میرے پاس سماعت کے لئے مقررکئے جائیں گے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے پی ٹی آئی ایم این اے شاندانہ گلزار کی پیکا کا مقدمہ خارج کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔شاندانہ گلزار خان اپنے وکیل معظم بٹ ایڈوکیٹ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئیں ۔ عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نے حفاظتی ضمانت کروائی ہے ، جس پر وکیل نے کہا کہ ہم نے پشاور ہائیکورٹ سے حفاظتی ضمانت لی ہے اور 13نومبر کوسرینڈر کردیا تھا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ شامل تفتیش ہوئے ہیں ، آپ ایف آئی آرز کالعدم کروانا چاہتے ہیں۔ وکیل نے دلائل دیئے کہ شاندانہ گلزار نے اسلام آباد بم دھماکے کے بعد حفاظتی ضمانت میں توسیع کروائی تھی، ہم تحقیقات میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ وکیل کاکہنا تھا کہ اسی نوعیت کا مقدمہ جسٹس خادم حسین سومرو کی عدالت میں زیر سماعت ہے اور ہم نے اُس مقدمہ میں بھی ایف آئی آر کے اخراج کی درخواست دی ہے۔ جس پر جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ ایسے کرتے ہیں پھر دونوں کیسز کو یکجا کردیتے ہیں یا دونوں کیس ہم سن لینگے یا پھر دوسری کورٹ جہاں پہلے کیس زیر سماعت ہے، ایسا نہ ہوکہ ایک بینچ ایک حکم دے اوردسرابینچ دوسرا فیصلہ دے، یادونوںکیس میرے پاس چلیں گے یادونوں دوسرے جج کے پاس چلیں گے، دونوں کیسز اکٹھے چلیں گے، الگ، الگ نہیں چل سکتے۔ وکیل کا کہنا تھا کہ عدالت جس طرح بہتر سمجھتی ہے ہمیں اِس عدالت پر بھی اعتماد ہے۔ بعد ازاں جسٹس ارباب محمد طاہر نے شاندانہ گلزار خان کی اخراج مقدمہ کی درخواستیں یکجا کرنے کے لیے فائل چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس سردارمحمد سرفراز ڈوگر کو کو بھجوا دی۔