پارلیمان کے ایوان بالا (سینیٹ)کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی وفاقی بجٹ پر سفارشات سامنے آگئی ہیں۔

اسلام آباد میں چیئرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں ممبران نے بجٹ سفارشات تیار کیں۔

سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ نے ملازمین پنشن 7 کے بجائے 20 فیصد بڑھانے اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 کے بجائے 50 فیصد اضافہ کرنے کی سفارش کی۔

سینیٹ کمیٹی نے تمام ڈیلی ویجز ملازمین کو مستقل کرنے، سولر پینلز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس ختم کرنے اور ماہانہ اجرت 37 ہزار سے بڑھا کر 50 ہزار روپے کرنے کی سفارش کی ہے۔

کمیٹی کی بجٹ سفارشات میں کہا گیا کہ سالانہ 12 لاکھ روپے تک انکم پر ٹیکس چھوٹ دی، ماہانہ 200 یونٹ بجلی استعمال پر ڈیبٹ سروس چارج عائد نہ کرنے کی سفارش کی ہے۔

سینیٹ کمیٹی نے 850 سی سی گاڑی پر سیلز ٹیکس 18 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد اور 50 لاکھ روپے کی زرعی آمدن پر 10 فیصد انکم ٹیکس لاگو کرنے کی سفارش کی ہے۔

کمیٹی کی بجٹ سفارشات میں کہا گیا کہ اسٹیشنری آئٹمز کو زیرو ریٹیڈ، ہومیوپیتھک ادویات پر 18 کے بجائے 1 فیصد سیلز ٹیکس لگایا جائے جبکہ گرینڈ چکن پر 3 فیصد ایڈیشنل ٹیکس ختم کیا جائے۔

سینیٹ کمیٹی نے سفارش کی کہ ای ایف ایس اسکیم کے تحت ڈائیز اور کیمیکلز پر سیلز ٹیکس لگایا، بیوریجز، جوسز پر 15 فیصد ایکسائز ڈیوٹی کم کی جائے جبکہ آن لائن خریداری پر 2 فیصد انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس ختم کیا جائے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: کرنے کی سفارش کی سیلز ٹیکس

پڑھیں:

سینیٹ نے قائمہ کمیٹی خزانہ کی بجٹ سفارشات کثرت رائے سے منظور کرلیں

سینیٹ نے قائمہ کمیٹی خزانہ کی بجٹ سفارشات کثرت رائے سے منظور کرلیں WhatsAppFacebookTwitter 0 21 June, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس )سینیٹ نے بجٹ سفارشات کثرت رائے سے منظورکر لیں۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بحث سمیٹتے ہوئے کہا فنانس کمیٹی کی پچاس فیصد سفارشات کو فنانس بل کا حصہ بنائیں گے۔ افراط زر پر قابو پا لیا، انکم ٹیکس کی شرح ایک فیصد کر دی، سولر پینلز کا ٹیکس دس فیصد کر دیا۔ ماضی کی نسبت اخراجات میں معمولی اضافہ ہوا۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان کی زیرصدارت سینیٹ کا اجلاس منعقد کیا گیا، جس میں بجٹ 2025-26 سے متعلق اہم بحث دیکھنے میں آئی۔

سینیٹ اراکین نے بجٹ سے متعلق تجاویز کی رپورٹ سینیٹ میں پیش کی۔ 35 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کل 204 سفارشات پیش کی گئی ہیں۔اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ فنانس کمیٹی کو تجاویز دی گئیں لیکن اس بات کی وضاحت نہیں دی گئی کہ ان میں سے کون سی تجاویز شامل کی گئیں اور کن پر اعتراضات سامنے آئے۔شبلی فراز نے زور دیا کہ فنانس کمیٹی کا چیئرمین اپوزیشن سے ہونا چاہیے تھا اور بجٹ میں عوام پر مزید ٹیکسوں کا بوجھ ڈال دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اپنے اخراجات کم نہیں کیے اور معیشت کو قرضوں کے سہارے چلایا جا رہا ہے، جو کہ پائیدار بنیاد نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کمیٹی کی کارروائی پر عدم شفافیت کو لات مارنے کے مترادف قرار دیا۔اس موقع پر قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے سفارشات پر مشتمل رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ تمام جماعتوں نے سفارشات کی تیاری میں مثبت کردار ادا کیا۔ انہوں نے بتایا کہ کئی تجاویز بشمول سولر پینلز، اسٹیشنری آئٹمز اور اسٹیل سیکٹر پر ٹیکسوں کو مسترد کیا گیا، جبکہ ہومیوپیتھک مصنوعات پر سیلز ٹیکس صفر کرنے کی سفارش دی گئی۔ سلیم مانڈوی والا نے بتایا کہ حکومت نے کمیٹی کی 52 فیصد سفارشات کو تسلیم کر لیا ہے۔

وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے سینیٹ میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کی تجاویز پر شکر گزارہوں، بجٹ میں عوامی فلاح کیلئے کئی اقدامات کا اعلان کیا، سینیٹ میں دی گئی بجٹ تجاویز ہمارے لیے اہم ہیں۔محمداورنگزیب نے کہا کہ ہم نے افراط زر پر قابو پایا، ہم نے انکم ٹیکس کی شرح کم کر کے ایک فیصد کر دی ہے، پاکستان کی معیشت کیلئے کئی اہم اقدامات کا اعلان کیا، سولر پینلز پر ٹیکس میں کمی کردی گئی ہے، سولر پینلز کا ٹیکس 18 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کر دیا، سولر پینل 10 فیصد ٹیکس کا اطلاق 46 فیصد درآمدی پرزہ جات پر ہوگا۔ وزیرخزانہ نے مزید کہا کہ آئندہ مالی سال میں ماضی کی نسبت اخراجات میں معمولی اضافہ ہوا، تنخواہ دار طبقے کے ٹیکس میں کمی کی تجویزہے، تنخواہ دار طبقے کی آمدنی میں اضافہ ہوگا، سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 10 فیصد اور پنشن میں 7 فیصد اضافہ ہوا، ذخیرہ اندوزوں کو سختی سے متنبہ کرتا ہوں کہ وہ عوامی استحصال نہ کریں۔سینیٹرعلی ظفر نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ تمام اراکین کو فراہم کی جانی چاہیے تاکہ وہ پڑھ کر حمایت یا مخالفت کا فیصلہ کر سکیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب رپورٹ دیکھی ہی نہیں گئی تو منظوری کیسے دی جا سکتی ہے۔سینیٹر منظور کاکڑ نے حکومت کی جانب سے تجاویز تسلیم کرنے پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہم جمہوریت پر یقین رکھنے والی قوم ہیں۔ تاہم، سینیٹر دوست محمد خان نے فاٹا کے مسائل کو نظرانداز کیے جانے پر تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ موجودہ حکومت فاٹا کی ٹیکس استثنی کو ختم کر رہی ہے، جو قابلِ افسوس ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمودی سرکار کی ایک اور ناکامی، خودساختہ جنگی کارنامے عالمی سطح پر مسترد مودی سرکار کی ایک اور ناکامی، خودساختہ جنگی کارنامے عالمی سطح پر مسترد اسرائیل کے پاس ایران کی جوہری طاقت مٹانے کی صلاحیت نہیں،ٹرمپ کا انکشاف مسلم ممالک اسرائیل پر موثر پابندیوں کے نفاذ کیلئے اپنی کوششیں تیز کریں، رجب طیب اردوان جلاو گھیراو کیس، بیرسٹر گوہر، عمر ایوب، علی بخاری اور شعیب شاہین بری قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی کفایت شعاری، 3ارب روپے قومی خزانے میں واپس بھارتی دعوے مسترد، پاکستان نے جنگ شروع کی اور نہ ہی جنگی بندی کی درخواست، ترجمان دفتر خارجہ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • تنخواہوں میں 50 فیصد اضافہ، کم از کم تنخواہ 50 ہزار روپے اور پنشن میں 20 فیصد اضافے کا مطالبہ
  • سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد اضافہ، کم از کم ماہانہ اُجرت 50 ہزار روپے مقرر کرنے کی سفارش
  • سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 50 فیصد اضافہ، کم ازکم ماہانہ اجرت 50 ہزار کرنے کی سفارش
  • سینیٹ نے قائمہ کمیٹی خزانہ کی بجٹ سفارشات کثرت رائے سے منظور کرلیں
  • تنخواہ دارطبقے پر عائد ٹیکس میں ایک بار پھر ردوبدل کا فیصلہ
  • تنخوادار طبقے کے لیے خوشخبری، انکم ٹیکس میں مزید کمی کی منظوری
  • سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 50، پنشن میں 20 فیصد اضافے کی سفارش
  • تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑا ریلیف؟ حکومت نے ٹیکس کی شرح گھٹا دی
  • تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس میں پھر ردو بدل، آڑھتیوں کے منافع پر ٹیکس کی تجویز