تہران، ایرانی صدر داکٹر مسعود پزیشکیان کی عوامی مظاہرے میں شرکت
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام، عوام اور بالخصوص نوجوانوں نے تہران سمیت مختلف شہروں میں ہمت و بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے امریکہ کیخلاف ڈٹ جانے کا اعلان کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی ایٹمی تنصیبات پر امریکی حملوں کیخلاف پورے ایران میں احتجاج جاری ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام، عوام اور بالخصوص نوجوانوں نے تہران سمیت مختلف شہروں میں ہمت و بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے امریکہ کیخلاف ڈٹ جانے کا اعلان کیا ہے۔ اس سلسلے میں تہران کے میدان انقلاب میں ہونیوالے مظاہرے میں ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزیشکیان بھی شریک ہوئے۔ ایرانی صدر نے احتجاجی اجتماع میں عوام اور طالب علموں کیساتھ مل کر امریکی حملے کیخلاف احتجاج میں شرکت کی۔ واضح رہت ایران اسرائی جنگ کے دوران صیہونی حکام اور یہودی آباد کار سرنگوں اور پناہ گاہوں میں سر چھپاتے پھر رہے ہیں۔ جنگ کے دوران رہبر انقلاب اسلامی اور مسلح افواج کیساتھ اظہار یکجہتی کے لئے پورا ایران مردہ باد اسرائیل اور مردہ باد امریکہ کے نعروں سے گونج رہا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پابندیوں کی واپسی ہوئی تو ایران ان پر قابو پا لے گا، ایرانی صدر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 ستمبر 2025ء) پزشکیان نے سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے تبصروں میں کہا، ''سنیپ بیک کے ذریعے وہ راستہ بلاک کرتے ہیں، لیکن یہ دماغ اور خیالات ہیں جو راستے کھولتے یا بناتے ہیں۔‘‘
سلامتی کونسل: کیا ایران پر آج دوبارہ پابندی لگا دی جائے گی؟
اقوام متحدہ کے ادارے اور ایران میں جوہری معائنے پر پیش رفت
پزشکیان کے بقول، ''وہ ہمیں روک نہیں سکتے۔
وہ ہمارے نطنز یا فوردو (جوہری تنصیبات جن پر جون میں امریکہ اور اسرائیل نے حملہ کیا تھا) پر حملہ کر سکتے ہیں، لیکن وہ اس بات سے بے خبر ہیں کہ انسانوں نے ہی نطنز کو بنایا تھا اور وہی اسے دوبارہ بنائیں گے۔‘‘اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا یہ اقدام جمعہ کو اس وقت سامنے آیا جب برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے گزشتہ ماہ تہران پر عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 کے معاہدے پر عمل کرنے میں ناکامی کا الزام عائد کرتے ہوئے پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کے لیے 30 دن کا وقت مقرر کیا۔
(جاری ہے)
اس کا مقصد ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے سے روکنا ہے، تاہم ایران اس طرح کے کسی بھی ارادے سے انکار کرتا ہے۔ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق، پزشکیان نے کہا، ''ہم ضرورت سے زیادہ مطالبات کے سامنے کبھی ہتھیار نہیں ڈالیں گے کیونکہ ہمارے پاس صورتحال کو تبدیل کرنے کی طاقت ہے۔‘‘
’’سنیپ بیک‘‘ عمل کے تحت ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں اس وقت تک دوبارہ عائد کر دی جائیں گی جب تک کہ تہران اور کلیدی یورپی طاقتوں کے درمیان تقریباً ایک ہفتے کی تاخیر کے اندر کوئی معاہدہ طے نہیں پا جاتا۔
سنیپ بیک میں ہتھیاروں کی پابندی، یورینیم کی افزودگی اور دوبارہ پراسیسنگ پر پابندی، جوہری ہتھیاروں کی ترسیل کے قابل بیلسٹک میزائلوں کے ساتھ سرگرمیوں پر پابندی، نیز عالمی اثاثوں کو منجمد کرنے اور ایرانی افراد اور اداروں پر سفری پابندیاں دوبارہ عائد کرنے جیسے فیصلے شامل ہوں گے۔
ادارت: کشور مصطفیٰ