کولمبیا میں 57 فوجیوں کو شہریوں نے اغوا کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
کولمبیا میں 57 فوجیوں کو شہریوں نے اغوا کر لیا WhatsAppFacebookTwitter 0 23 June, 2025 سب نیوز
کولمبیا کی فوج نے اعلان کیا کہ ملک کے جنوب مغربی پہاڑی علاقے میں شہریوں نے 57 فوجیوں کو اغوا کر لیا ہے، جو ایف اے آر سی کے علیحدہ گروپوں کے دباؤ میں آئے تھے۔
فوجی حکام کے مطابق یہ واقعہ کاوکا کے علاقے کے ایل پلیٹیڈو کے قریب پیش آیا، جو کہ ملک میں کوکین کی پیداوار کے حوالے سے ایک اہم ترین علاقہ ہے اور جہاں اب بھی شدید کشیدگیاں جاری ہیں۔
یہ اغوا اس بات کی علامت ہے کہ کولمبیا کے جاری تنازعہ میں کشیدگی مزید بڑھتی جا رہی ہے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں منشیات کی تجارت اور غیر قانونی گروہ سرگرم ہیں۔
ایف اے آر سی کے علیحدہ شدہ دھڑے ان علاقے میں اپنی گرفت مضبوط کر چکے ہیں، جس کی وجہ سے یہاں کی عوام اور سکیورٹی فورسز دونوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرصہیونی دشمن نے سنگین غلطی کی، سزا دی جائے گی: خامنہ ای صہیونی دشمن نے سنگین غلطی کی، سزا دی جائے گی: خامنہ ای امریکی حملے بے سود؟ ’ایران اب بھی جوہری ہتھیار بنا سکتا ہے‘، عالمی تجزیہ کار امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ایران میں نظام حکومت کی تبدیلی کا مطالبہ امریکا ممکنہ طور پریکطرفہ جنگ بندی کا اعلان کرسکتا ہے، اسرائیلی حکام کا دعویٰ آبنائے ہرمز کی بندش روکنے کے لیے امریکا نے چین سے مدد مانگ لی امریکا کے جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے بعد ایران کا اسرائیل پر شدید حملہ، 24 اسرائیلی ہلاکCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
فرانس کا ایران پر دوبارہ اقوام متحدہ کی پابندیوں کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پیرس: فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے اعلان کیا ہے کہ ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کی جائیں گی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق میکرون نے کہا کہ یورپی طاقتوں کی مذاکراتی کوششوں کو ایران نے سنجیدگی سے نہیں لیا، اسی لیے رواں ماہ کے آخر تک پابندیاں بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق میکرون نے واضح کیا کہ ایران کی حالیہ تجاویز قابلِ عمل نہیں ہیں،ایران پر دوبارہ سے پابندیاں بحال ہو جائیں گی کیونکہ ایران نے ٹھوس اقدامات نہیں کیے۔
خیال رہے کہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی (ای 3) نے اگست کے آخر میں 30 روزہ مذاکراتی عمل شروع کیا تھا۔ یورپی ممالک کی جانب سے ایران کو پیشکش کی گئی تھی کہ اگر وہ اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کو دوبارہ رسائی فراہم کرے، افزودہ یورینیم کی تفصیلات سامنے لائے اور امریکا کے ساتھ براہِ راست مذاکرات پر آمادہ ہو جائے تو پابندیوں کے عمل کو مؤخر کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہےکہ ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نےکہا تھا کہ تہران نے یورپی یونین اور ای 3 کو ایک “عملی منصوبہ” فراہم کیا ہے تاکہ بحران سے بچا جا سکے، یورپی سفارت کاروں کے مطابق اس منصوبے پر کوئی خاص پیش رفت سامنے نہیں آئی تھی۔
علاوہ ازیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک قرارداد بھی پیش ہوئی تھی جس کے تحت ایران پر عائد پابندیاں مستقل طور پر ختم کی جا سکتی تھیں لیکن امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ امریکا، برطانیہ اور فرانس اس قرارداد کو ویٹو کر دیں گے۔
یاد رہے کہ رواں سال جون میں امریکا اور اسرائیل نے ایران کے یورینیم افزودگی پلانٹس پر حملے کیے تھے اور الزام لگایا تھا کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کے قریب ہے، حالانکہ عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی نے واضح کیا تھا کہ اس دعوے کے کوئی ٹھوس شواہد موجود نہیں ہیں۔
بعد ازاں صورتحال میں تبدیلی آئی اور امریکا نے ایران پر عائد پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔ واشنگٹن کے اس فیصلے کو بعض حلقوں نے خطے میں تناؤ کم کرنے کی کوشش قرار دیا، جبکہ ناقدین کے مطابق یہ اقدام مغربی پالیسیوں میں تضاد کو ظاہر کرتا ہے۔
امریکی فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے ایران نے پابندیوں کے خاتمے کو “درست اور مثبت قدم قرار دیا، امریکا نے بالآخر حقیقت کو تسلیم کیا ہے کہ دباؤ اور پابندیوں کی پالیسی ناکام ہو چکی ہے۔
ایرانی حکام نے کہا کہ وہ اب بھی مذاکرات اور تعاون کے لیے تیار ہیں بشرطیکہ مغربی ممالک سنجیدگی دکھائیں۔