گلگت بلتستان کا بجٹ 2025-26 پیش کردیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
گلگت بلتستان اسمبلی میں مالی سال 2025-26 کا بجٹ آج اسمبلی میں پیش کردیا گیا ہے،جس کا کل حجم ایک کھرب 48 ارب 63 کروڑ 20 لاکھ روپے رکھا گیا ہے۔ یہ بجٹ 6 ارب روپے کے خسارے کے ساتھ ترتیب دیا گیا ہے، جبکہ اس میں ترقیاتی اور غیر ترقیاتی شعبوں کے لیے خطیر رقوم مختص کرنے کی تجاویز بھی شامل ہیں۔
پیر کے روز وزیر خزانہ گلگت بلتستان انجینئر محمد اسماعیل نے گلگت بلتستان اسمبلی میں بجٹ 2025-26 پیش کیا، بجٹ میں غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے 88 ارب 19 کروڑ 20 لاکھ روپے جبکہ ترقیاتی منصوبوں کے لیے 37 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومتی مشکلات میں کمی، پیپلز پارٹی نے بجٹ منظوری کے لیے حمایت کا اعلان کردیا
وفاقی پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (PSDP) کے تحت چلنے والے منصوبوں کے لیے 11 ارب روپے رکھے گئے ہیں، اور وزیراعظم پروگرام کے تحت چار ارب روپے کی رقم مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
نان ٹیکس ریونیو کا ہدف سات ارب 89 کروڑ 20 لاکھ روپے مقرر کیا گیا ہے، جبکہ گندم سبسڈی کے لیے 20 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے تاکہ مہنگائی سے متاثرہ عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ میں جی ڈی پی کے نمبرز ٹھیک نہیں، اس پر سوال اٹھیں گے، مفتاح اسماعیل
وزیر خزانہ انجینئر محمد اسماعیل نے ایوان میں بجٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز شامل ہے۔ تعلیم کے شعبے کو مزید بہتری کی جانب گامزن کرنے کے لیے ایک ارب 47 کروڑ روپے، جبکہ صحت کے شعبے کے لیے ایک ارب 25 کروڑ روپے مختص کیے جا رہے ہیں، جن میں 62 کروڑ روپے ہیلتھ انڈومنٹ فنڈ کے لیے مخصوص ہوں گے۔
زراعت، حیوانات اور ماہی پروری جیسے بنیادی معیشتی شعبوں کی ترقی کے لیے 35 کروڑ روپے تجویز کیے گئے ہیں۔ سیاحت، جو گلگت بلتستان کی معیشت کا ایک اہم ستون ہے، اس کے لیے نو کروڑ روپے جبکہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے 10 کروڑ روپے مختص کیے جا رہے ہیں۔
ایران پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمتبجٹ اجلاس کے دوران گلگت بلتستان اسمبلی نے ایران پر اسرائیلی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے متفقہ قرارداد بھی منظور کی۔ یہ قرارداد پیپلزپارٹی کے صوبائی صدر اور رکن اسمبلی امجد حسین نے پیش کی، جسے ایوان نے مکمل اتفاق کے ساتھ منظور کیا۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام ایران کے عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور اسرائیل کا حملہ عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے جو مشرق وسطیٰ اور عالمی امن کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان اسمبلی اور کابینہ اراکین کے کروڑوں کے اخراجات مگر کارکردگی صفر کیوں؟
قرارداد میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اسرائیل کی جارحیت روکنے میں فوری کردار ادا کرے اور مسلم ممالک کو چاہیے کہ وہ مل کر دنیا کے امن کے تحفظ کے لیے متحد ہو کر اقدامات کریں۔
یہ قرارداد نہ صرف ایک بین الاقوامی سیاسی مؤقف کی عکاسی کرتی ہے بلکہ گلگت بلتستان کے عوام کے جذبات اور ان کی عالمی یکجہتی کے اظہار کا مظہر بھی ہے،اسمبلی اجلاس کا ماحول اس وقت سنجیدہ اور پرعزم نظر آیا جب ایوان نے اجتماعی طور پر عالمی ظلم و زیادتی کے خلاف آواز بلند کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بجٹ گلگت بلتستان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان گلگت بلتستان اسمبلی مختص کرنے کی روپے مختص کروڑ روپے ارب روپے کی تجویز کے لیے گیا ہے
پڑھیں:
پٹرولیم لیوی سے حاصل آمدن میں کتنےارب روپے کا اضافہ ہوا؟
ویب ڈیسک :مالی سال کے پہلے 3 ماہ میں نان ٹیکس ریونیو سے حاصل آمدن کی تفصیلات جاری کردی گئی۔
وزارت خزانہ کے مطابق رواں مالی سال نان ٹیکس ریونیو کا مجموعی ہدف 5ہزار147ارب روپے مقرر کردیا گیا۔ پہلے 3ماہ میں ہی نان ٹیکس آمدن 3 ہزار 46 ارب روپے تک پہنچ گئی، گزشتہ سال اسی مدت میں نان ٹیکس آمدن کا حجم 3 ہزار 51 ارب روپے تھا۔
رپورٹ کے مطابق 3 ماہ میں پیٹرولیم لیوی سے حاصل آمدن میں تقریباً 110 ارب روپے کا اضافہ ہوا، جولائی تا ستمبر پیٹرولیم لیوی کی مد میں 371 ارب 60 کروڑ روپے وصولی ریکارڈ کیا گیا۔ گزشتہ سال اسی مدت میں عوام سے 261 ارب 68 کروڑ روپے پیٹرولیم لیوی وصول کی گئی۔ اس سال پہلے 3 ماہ میں کاربن لیوی کی مد میں بھی 10 ارب 19 کروڑ وصول ہوئے۔
مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی منظوری کے بعد مجوزہ آئینی ترمیم کا مسودہ آج سینیٹ میں پیش ہوگا
وزارت خزانہ کے مطابق جولائی تا ستمبر اسٹیٹ بینک کا منافع 2 ہزار 428 ارب روپے رہا، پاسپورٹ فیس کی مد میں 14 ارب، گیس سرچارج کے تحت 7 ارب 94 کروڑ کی وصولی کی گئی۔
صوبائی اور وفاقی سرکاری اداروں نے 27 ارب روپے سے زائد مارک اپ وصول کیا، تیل و گیس کی رائلٹی، پیٹرولیم لیوی، گیس ڈیویلپمنٹ سیس بھی شامل ہے۔