مظفرآباد میں نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
حکومت آزاد جموں و کشمیر اور پاک فوج کے اشتراک سے 3 روزہ تیسری نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ مظفرآباد کے کشمیر انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ میں شروع ہوگئی۔
یہ ورکشاپ ان علمی و فکری کاوشوں کا تسلسل ہے جن کا مقصد قوم کے ہر فرد، بالخصوص نوجوان نسل کو جدید دور کے خطرات، قومی سلامتی کے تقاضوں اور ریاستی بقا کے اصولوں سے روشناس کرانا ہے۔
ورکشاپ میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد بشمول ماہرین تعلیم، طلبا، وکلا، علمائے کرام اور سول سوسائٹی نمائندگان شریک ہیں۔ اس فکری نشست کا بنیادی مقصد قومی بیانیے کو فروغ دینا، داخلی و خارجی چیلنجز کے ادراک کو تقویت دینا اور ریاست و عوام کے درمیان ہم آہنگی کی فضا کو مضبوط بنانا ہے۔
پہلے روز کے تربیتی سیشنز میں سابق صدر ریاست آزاد کشمیر سردار مسعود خان اور چیف سیکریٹری خوشحال خان نے بصیرت افروز خطابات کیے۔
انہوں نے حالیہ پاک بھارت کشیدگی، آپریشن بنیان المرصوص اور دشمن عناصر کی سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلائی جانے والی منفی مہمات پر تفصیلی روشنی ڈالی۔
مقررین کا کہنا تھا کہ آج کی جنگ صرف سرحدوں پر نہیں بلکہ ذہنوں پر لڑی جا رہی ہے اور اس جنگ میں فکری اسلحہ سب سے بڑا ہتھیار ہے۔
شرکا نے اس منفرد نوعیت کی ورکشاپ کو ایک انقلابی قدم قرار دیتے ہوئے حکومت آزاد کشمیر اور عسکری حکام کو خراج تحسین پیش کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسی فکری نشستیں نہ صرف شعور کی شمع روشن کرتی ہیں بلکہ قوم کو باخبر، باوقار اور باہمت بنانے میں بھی کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔
شرکا نے کہا کہ اس طرح کی ورکشاپس کو تسلسل کے ساتھ منعقد کیا جائے تاکہ نوجوان نسل کو ملک دشمن عناصر کے پروپیگنڈے اور فتنہ انگیزی سے بچایا جا سکے اور ان میں فکری مزاحمت اور نظریاتی استقامت پیدا کی جا سکے۔ مزید تفصیل جانیے حمزہ کاٹل کی اس ویڈیو رپورٹ میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
حکومت آزاد جموں و کشمیر مظفرآباد نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: حکومت آزاد جموں و کشمیر نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ
پڑھیں:
بھارت کا 35 سال پرانا مقدمہ دوبارہ کھولنے کا فیصلہ: کشمیری مسلمانوں کے خلاف نیا پروپیگنڈا؟
بھارت کی اسٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی (SIA) نے 1990 میں نرس سرلا بھٹ کے قتل کے 35 سالہ پرانے مقدمے کو دوبارہ کھول دیا ہے، جسے ماہرین انصاف کی فراہمی کے بجائے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری جبر کو جواز دینے اور کشمیری مسلمانوں کو بدنام کرنے کی ایک کوشش قرار دے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت کے یوم آزادی سے قبل مقبوضہ کشمیر میں فوجی محاصرہ مزید سخت
اس واقعے کو بھارتی حکومت کشمیری پنڈتوں کی ہجرت کے آغاز کے طور پر پیش کرتی ہے، جبکہ ماہرین کے مطابق یہ ہجرت زیادہ تر رضاکارانہ تھی۔
11 اگست کو سری نگر میں 8 مقامات پر چھاپے مارے گئے، جن میں سابق جے کے ایل ایف ارکان پیر نور الحق شاہ اور یاسین ملک کے گھروں پر بھی کارروائی شامل تھی۔ یہ چھاپے 35 سال پرانے واقعے کے شواہد اکٹھے کرنے کے لیے کیے گئے۔
سرلا بھٹ، جو شیرِ کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں ملازم تھیں، کو 18 اپریل 1990 کو ہوسٹل سے اغوا کیا گیا اور بعد ازاں قتل کر دیا گیا تھا۔
بھارتی حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ قتل پنڈت برادری کو وادی سے نکالنے کی کوشش کا حصہ تھا۔ تاہم کشمیری پنڈتوں کے متعدد بیانات اس بیانیے کی نفی کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج کا جعلی مقابلہ، مقامی لوگوں نے امیت شاہ کا دعویٰ مسترد کردیا
ناقدین کے مطابق یہ مقدمہ بھارتی ریاستی حکمتِ عملی کا حصہ ہے، جس میں کشمیری آزادی تحریک کو ’دہشتگردی‘ سے جوڑ کر سیاسی مطالبات کو غیر قانونی قرار دیا جاتا ہے۔
اس پالیسی کے تحت جعلی مقابلے، ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیاں، اور بے گناہ شہریوں کی گرفتاریوں کے واقعات عام ہیں۔
چٹہ سنگھ پورہ جعلی مقابلہ، کپواڑہ قتل اور ہندواڑہ کرکٹ فائرنگ جیسے واقعات اس منظم ریاستی جبر کی مثال ہیں، جہاں ’غلطی‘ کے نام پر دانستہ ظلم کو چھپایا جاتا ہے۔
سینیئر کشمیری صحافی گوہر گیلانی کے مطابق، بعض کشمیری مسلمانوں کی درخواست پر سینیئر بھارتی افسر وجاہت حبیب اللہ نے اُس وقت کے بدنام گورنر جگموہن سے کہا کہ پنڈت برادری کو جانے سے روکا جائے، تاہم گورنر نے واضح کر دیا کہ اگر وہ جانا چاہیں تو ان کے لیے کیمپ اور تنخواہوں کا بندوبست کر دیا گیا ہے، لیکن رہنے کی صورت میں ان کی سلامتی کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔
یہ بھی پڑھیں:مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج نے جعلی مقابلے میں 3 کشمیری نوجوان شہید کردیے
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کیس بھارتی حکومت کے اس بڑے پروپیگنڈے کا حصہ ہے جس کے تحت اسلاموفوبیا اور فرقہ وارانہ نفرت کو بڑھاوا دے کر کشمیری مسلمانوں کے خلاف کارروائیوں کو جائز قرار دیا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارتی حکومت سرلا بھٹ صحافی گوہر گیلانی مقبوضہ کشمیر ہندو پنڈت