Juraat:
2025-10-04@14:01:17 GMT

ماضی کی غلطیاں، آزاد سوچ کی ضرورت اور فکری خودمختاری

اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT

ماضی کی غلطیاں، آزاد سوچ کی ضرورت اور فکری خودمختاری

محمد آصف

انسانی تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ قومیں جب اپنے ماضی کی غلطیوں کو دہراتی ہیں تو ترقی کی راہ میں رکاوٹیں بڑھتی جاتی ہیں۔
ایک ہی دائرے میں گھومتے رہنے کی یہ عادت نہ صرف فکری جمود کو جنم دیتی ہے بلکہ معاشرتی اور سیاسی انحطاط کا سبب بھی بنتی ہے ۔ ہر
معاشرہ وقتاً فوقتاً ایسے مرحلوں سے گزرتا ہے جہاں ماضی کے فیصلے ، نظریات اور طرزِ عمل مستقبل کے امکانات پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ سوال
یہ ہے کہ کیا ہم ماضی کی زنجیروں میں قید رہیں گے یا آزاد سوچ اور فکری خودمختاری کے ذریعے نئی راہیں تراشیں گے ؟ یہ آرٹیکل اسی حقیقت
پر روشنی ڈالنے کی ایک کوشش ہے کہ ماضی کی غلطیوں کو سمجھ کر آزاد سوچ کی ضرورت کیوں بڑھتی ہے اور فکری خودمختاری ہی قوموں کی اصل بقا
کا ضامن کیوں ہے ۔
ماضی کی سب سے بڑی غلطی یہ رہی ہے کہ ہم نے تنقیدی نظر سے اپنی تاریخ کا جائزہ لینے کے بجائے اندھی تقلید کو اپنا لیا۔ تاریخ میں قوموں نے جب کسی ایک نظریے یا شخصیت کو مطلق العنان سچائی سمجھ لیا تو وہاں اختلافِ رائے کی گنجائش ختم ہوگئی۔ یہی وہ مقام تھا جہاں علمی، سیاسی اور سماجی جمود نے جنم لیا۔ مثال کے طور پر مسلم دنیا میں زوال کا ایک بڑا سبب یہی سمجھا جاتا ہے کہ ہم نے سائنس، فلسفہ اور اجتہاد کے دروازے بند کر دیے اور اپنی فکری آزادی کو چند جامد روایات کے سپرد کر دیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ دوسری قومیں آگے نکل گئیں جبکہ ہم اپنی ماضی کی عظمت کے قصے سناتے رہ گئے ۔ کامیاب قومیں اپنی غلطیوں سے سبق سیکھتی ہیں۔ وہ غلطی کو ناکامی نہیں بلکہ تجربہ سمجھتی ہیں۔ جاپان کی مثال لیجیے ؛ دوسری جنگ عظیم کے بعد ایک تباہ حال ملک نے اپنی شکست کو نئی توانائی میں بدل دیا اور آج دنیا کی طاقتور معیشتوں میں شمار ہوتا ہے ۔ اس کے برعکس اگر کوئی قوم اپنی ناکامیوں کو تسلیم ہی نہ کرے اور ماضی کی غلطیوں پر پردہ ڈالے تو وہ بار بار انہی راستوں پر چلنے پر مجبور رہتی ہے جو زوال کی طرف لے جاتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم ماضی کی حقیقتوں کا سامنا کریں، اپنی کمزوریوں کو قبول کریں اور ان کی تلافی کے لیے نئے راستے اختیار کریں۔
آزاد سوچ وہ قوت ہے جو انسان کو روایتی جمود سے نکال کر تحقیق، جستجو اور ایجادات کی طرف لے جاتی ہے ۔ آزاد سوچ کا مطلب یہ نہیں کہ انسان اپنی اقدار یا مذہبی اصولوں کو پسِ پشت ڈال دے ،بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ عقل و شعور کو استعمال کرتے ہوئے نئے مسائل کے حل تلاش کیے جائیں۔ آج کے دور میں ٹیکنالوجی اور علم کی دنیا ہر لمحہ بدل رہی ہے ۔ اگر ہم ابھی بھی ماضی کے طرزِ فکر میں قید رہیں گے تو ترقی کی دوڑ میں مزید پیچھے رہ جائیں گے ۔ آزاد سوچ ہی ہمیں اس قابل بناتی ہے کہ ہم پرانے مسائل کو نئے زاویوں سے دیکھیں اور ایسے حل تراشیں جو وقت کی ضرورت کے مطابق ہوں۔ کسی بھی معاشرے میں آزاد سوچ کے بغیر سماجی ترقی ممکن نہیں۔ جب معاشرے میں سوال کرنے کی آزادی ختم ہوجاتی ہے تو نئے خیالات پنپ نہیں پاتے ۔ یہی وجہ ہے کہ جن معاشروں میں اظہارِ رائے پر قدغن لگائی جاتی ہے ، وہاں ذہنی غلامی بڑھتی ہے ۔ نوجوان نسل جب یہ دیکھتی ہے کہ اس کی رائے کو اہمیت نہیں دی جاتی تو یا تو وہ مایوسی کا شکار ہوجاتی ہے یا پھر باغیانہ رویے اختیار کرتی ہے ۔ اس کے برعکس، اگر نوجوانوں کو تحقیق، سوال اور تنقید کا حق دیا جائے تو وہ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہیں۔ یہی صلاحیتیں ایک معاشرے کو ترقی کی منازل تک پہنچاتی ہیں۔ فکری خودمختاری دراصل اس بات کا نام ہے کہ کوئی قوم یا فرد اپنی سوچ، فیصلوں اور نظریات میں خود کفیل ہو۔ غلام قومیں صرف دوسروں کے خیالات کی پیروی کرتی ہیں اور اپنی راہ متعین کرنے کی صلاحیت کھو بیٹھتی ہیں۔ آج بھی مسلم دنیا کی ایک بڑی غلطی یہ ہے کہ ہم نے اپنی فکری خودمختاری کھو دی ہے اور مغرب کے نظریات یا عالمی طاقتوں کی پالیسیوں کے مرہونِ منت ہیں۔ ہم اپنی سوچ اور پالیسیوں میں آزاد نہیں بلکہ دوسروں کے دباؤ اور مفادات کے تحت فیصلے کرتے ہیں۔
یہی فکری غلامی ہماری ترقی کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔
فکری خودمختاری کے لیے ضروری ہے کہ تعلیم کے نظام کو آزاد اور تخلیقی بنایا جائے ۔ ایسا نصاب تیار ہو جو محض رٹہ سسٹم پر مبنی نہ ہو بلکہ طلبہ کو سوال کرنے ، سوچنے اور اپنی رائے پیش کرنے کا موقع دے ۔ جامعات میں تحقیق کی روایت کو فروغ دینا ہوگا۔ جب تحقیق ہوگی تو نئی ایجادات اور نئے نظریات سامنے آئیں گے ۔ اس کے ساتھ ساتھ میڈیا اور ادبی اداروں کو بھی آزاد سوچ کے فروغ میں کردار ادا کرنا ہوگا۔ اگر یہ ادارے صرف مخصوص سوچ یا مفاد پر مبنی مواد نشر کریں گے تو معاشرے میں یک رخا پن اور ذہنی غلامی بڑھتی جائے گی۔ اکثر یہ اعتراض کیا جاتا ہے کہ آزاد سوچ مذہب سے دوری کا باعث بنتی ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ اسلام نے ہمیشہ عقل و فکر پر زور دیا ہے ۔ قرآن نے بار بار انسان کو غور و فکر کی دعوت دی ہے ۔
پیغمبر اسلام ۖ نے صحابہ کرام کو اجتہاد کی اجازت دی اور مختلف مسائل میں رائے دینے پر حوصلہ افزائی کی۔ اس لیے فکری خودمختاری اسلام کے خلاف نہیں بلکہ اسی کی تعلیمات کے عین مطابق ہے ۔ اصل ضرورت یہ ہے کہ ہم مذہب کو جمود کا نہیں بلکہ ترقی اور اجتہاد کا ذریعہ بنائیں۔ اگر ہم واقعی ترقی کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے آزاد سوچ اور فکری خودمختاری کو اپنانا ہوگا۔ یہ ممکن نہیں کہ ہم پرانی روایات کے حصار میں قید رہیں اور پھر بھی نئی دنیا کے تقاضوں کو پورا کرسکیں۔ آج کی دنیا میں وہی قومیں کامیاب ہیں جو علم و تحقیق میں آزاد ہیں، جو اپنی پالیسیاں اپنے مفاد کے مطابق بناتی ہیں اور جو اپنی فکر کو دوسروں کے تابع نہیں کرتیں۔
خلاصہ یہ ہے کہ ماضی کی غلطیاں ہمیں یہ سبق دیتی ہیں کہ اندھی تقلید اور جمود ہمیں کہیں نہیں لے جاتے ۔ آزاد سوچ ہمیں تحقیق، جدت اور ترقی کی طرف لے جاتی ہے جبکہ فکری خودمختاری ہماری شناخت اور وقار کو محفوظ بناتی ہے ۔ اگر ہم اپنے مستقبل کو روشن دیکھنا چاہتے ہیں تو
ضروری ہے کہ اپنی ماضی کی کوتاہیوں کو تسلیم کریں، آزاد سوچ کو فروغ دیں اور فکری خودمختاری کو اپنی قومی پالیسی کا حصہ بنائیں۔ یہی راستہ ہمیں ایک باوقار، خوددار اور ترقی یافتہ قوم بنا سکتا ہے ۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: اور فکری خودمختاری ماضی کی غلطیوں نہیں بلکہ آزاد سوچ یہ ہے کہ ہے کہ ہم جاتی ہے ترقی کی

پڑھیں:

جنگ نہیں ترقی کا سوچنا ہوگا، پورا مشرق چین کیساتھ مل کرکام کرے گا، صدر زرداری

جنگ نہیں ترقی کا سوچنا ہوگا، پورا مشرق چین کیساتھ مل کرکام کرے گا، صدر زرداری WhatsAppFacebookTwitter 0 2 October, 2025 سب نیوز

اسلام آباد /بیجنگ (آئی پی ایس )صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ جنگوں کا نہیں معاشی ترقی کا سوچنا ہوگا، پرامن بقائے باہمی پر یقین رکھتے ہیں، ترقی کا حق سب کا ہے، چین کے ساتھ پاکستان کا تعاون اب خلا تک پہنچ چکا ہے، زرعی شعبے میں چین کے تجربات سے استفادہ کریں گے۔چائنا گلوبل ٹیلیویژن نیٹ ورک (سی جی ٹی این) کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا کہ چین کی معیشت مضبوط ہوئی ہے، عوام خوشحال اور مطمئن ہیں، چین کا مستقبل تابناک ہے، پورا مشرق اس کے ساتھ مل کر کام کرے گا، سب کو ایک دوسرے کی خودمختاری کا احترام کرنا ہوگا، پاکستان ہر طرح کے حالات میں چین کے ساتھ کھڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین اب بدل چکا ہے، 14 سال پہلے جب آیا تو چین بالکل مختلف تھا، 16 سے 17 مرتبہ چین کا دورہ کرچکا ہوں اور ہر بار اپنائیت ملتی ہے، پاکستان ہر طرح کے حالات میں چین کے ساتھ ہے۔صدر نے کہا کہ زرعی شعبے میں خود کفیل ہونا ہے تاکہ اپنے مستقبل کو محفوظ بناسکیں، پانی کی بچت اور مثر استعمال کے لیے آب پاشی کے جدید طریقوں کو اپنانا ہوگا، پانی کے انتظام، آفات کی روک تھام اور جدید زرعی ٹیکنالوجی میں تعاون کا فروغ وقت کا تقاضہ ہے، پاکستان اور چین کے درمیان تعاون اور سرمایہ کاری کے وسیع مواقع ہیں۔

آصف علی زرداری نے کہا کہ ہمارا جغرافیائی محل وقوع باہمی مفاد پر مبنی تعلقات کے حوالے سے اہمیت کا حامل ہے، آئندہ نسلوں کو باور کرانا ہے کہ اپنے وسائل کے بہتر استعمال سے خود انحصاری حاصل کرسکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہ اکہ چین اور پاکستان آہنی بھائی ہیں، جن کا مستقبل ایک دوسرے سے جڑا ہے، چین نے ٹیکنالوجی میں جدت اور محنت کے بل بوتے پر دنیا میں مقام بنایا۔صدر مملکت نے کہا کہ سی پیک بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا فلیگ شپ منصوبہ ہے، پاکستان کی بندرگاہیں چین کے لیے قریب ترین بندرگاہوں میں سے ہیں، سی پیک کی کامیابی سے پورا خطہ ترقی کرے گا اور روابط مضبوط ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ چین کے پاس شمسی اور ہوا سے بجلی پیدا کرنے کا وسیع تجربہ ہے، پاکستان میں چین کے تعاون سے قابل تجدید توانائی کے منصوبوں پر بھی کام ہو رہا ہے، ریلوے کے شعبے میں بھی چین کی ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنا چاہتے ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرارب پتی ایلون مسک دنیا کے پہلے کھرب پتی بننے سے کتنا دور ہیں؟ ارب پتی ایلون مسک دنیا کے پہلے کھرب پتی بننے سے کتنا دور ہیں؟ اے بی ڈیویلئیرز بھی کرکٹ میں سیاست لانے پر بھارتی ٹیم پر برس پڑے صمود فلوٹیلا میں شامل غزہ محاصرہ توڑنے والا پہلا جہاز کون سا ہے؟ مریم نواز کبھی معافی نہیں مانگے گی میرا کام ہی پنجاب کے لیے آواز اٹھانا ہے، وزیراعلی پنجاب سندھ حکومت کی کارکردگی، عظمی بخاری کا شرمیلا فاروقی کو مناظرے کا چیلنج صمود فلوٹیلا میں شامل پاکستانی سینیٹر مشتاق سے رابطہ منقطع، حکومت حفاظت یقینی بنائے: اہلیہ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • حارث رؤف کا ماضی کیسا رہا؟ فاسٹ بولر کے استاد اور قریبی دوستوں نے اہم رازوں سے پردہ اٹھا دیا
  • آزاد کشمیر کے موجودہ حالات انتہائی تشویشناک ہیں، دانشمندانہ حکمتِ عملی کی اشد ضرورت ہے: چوہدری محمد سرور
  • بلوچستان کی ترقی روکنے کی سازشیں
  • چین کا مستقبل تابناک، پورا مشرق ساتھ، دنیا جنگ نہیں امن کا سوچے: زرداری
  • مہنگائی میں کمی، موجودہ شرح سود اب مزید قابلِ جواز نہیں رہی،ایس ایم تنویر
  • جنگ نہیں ترقی کا سوچنا ہوگا، پورا مشرق چین کیساتھ مل کرکام کرے گا، صدر زرداری
  • حکومت سے ماضی میں جیسے علیحدہ ہوئے وہ ہمیں یاد ہے بھولے نہیں‘کائرہ
  • رانی مکھرجی نے اپنی شادی کی تصاویر مداحوں کیلئے جاری کیوں نہیں کیں؟ وجہ خود بتادی
  • کاش آپ پنجاب کی بیٹی پر تنقید کرنے سے پہلے اپنا ماضی دیکھ لیتے، عظمیٰ بخاری