ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے پریس ٹی وی کے مطابق، ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا آغاز ہو چکا ہے۔ یہ پیش رفت اسرائیلی علاقوں پر ایران کی جانب سے متعدد حملوں کے بعد سامنے آئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق، دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے کئی روز بعد فریقین نے فی الحال جنگی کارروائیاں روکنے پر اتفاق کیا ہے۔ جنگ بندی کے آغاز کے ساتھ ہی خطے میں عارضی سکون کی امید کی جا رہی ہے، تاہم کسی باضابطہ معاہدے یا بین الاقوامی تصدیق کا انتظار باقی ہے۔

تاحال اسرائیلی حکام کی جانب سے جنگ بندی کی تصدیق نہیں کی گئی۔

دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر جاری بیان میں کہا ہے کہ جنگ بندی اب نافذ العمل ہو چکی ہے۔

 انہوں نے تمام فریقین سے اپیل کی کہ براہ کرم! جنگ بندی کی خلاف ورزی نہ کریں۔

ٹرمپ نے مزید کہا کہ جنگ بندی کا عمل ایک مرحلہ وار 24 گھنٹے کا منصوبہ ہے، جو منگل کو صبح 04:00 بجے GMT کے مطابق شروع ہوا۔ ان کے مطابق، اس منصوبے کے تحت ایران نے یکطرفہ طور پر تمام فوجی کارروائیاں روک دی ہیں، جبکہ اسرائیل 12 گھنٹے بعد اسی نوعیت کا اقدام کرے گا۔

تاہم، ایران اور اسرائیل کی جانب سے تاحال اس مبینہ جنگ بندی کی باضابطہ تصدیق نہیں کی گئی، جو ایک ایسے تنازع کے بعد سامنے آئی ہے جس میں اب تک ایران میں سیکڑوں افراد اور اسرائیل میں درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

بین الاقوامی برادری اس جنگ بندی کے مستقل قیام اور اس پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے مزید اقدامات کی توقع کر رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اور اسرائیل کے مطابق اور اس

پڑھیں:

ایران کیخلاف امریکی و اسرائیلی حملوں کی مذمت سے گروسی کا ایک بار پھر گریز

ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی و اسرائیلی حملوں کے تباہ کن کردار کو تسلیم کرنیکے باوجود عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے ڈائریکٹر جنرل نے ان حملوں کی مذمت سے ایک بار پھر گریز کیا ہے اسلام ٹائمز۔ عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی نے ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکہ و اسرائیل کے جارحانہ حملوں کی مذمت کئے بغیر "تہران کے ساتھ سفارتکاری کی جانب واپسی" پر زور دیا ہے۔ فرانس 24 کے ساتھ ایک انٹرویو میں اس بات کو تسلیم کرنے کے باوجود کہ امریکہ و اسرائیل کے جارحانہ حملوں سے "سفارتی کوششوں کو شدید نقصان پہنچا ہے"، رافائٖل گروسی نے کہا کہ اُس وقت، جون میں، ہم نے طاقت کے ذریعے سفارتکاری کو نظرانداز کیا تھا تاہم اب ہمیں سفارتکاری کی طرف واپس لوٹنا چاہیئے!

واضح رہے کہ رافائل گروسی نے اب تک، ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکہ و غاصب صیہونی رژیم کے جارحانہ حملوں کی مذمت کرنے سے مسلسل گریز کیا ہے جبکہ ایرانی حکام نے بھی عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے "جانبدارانہ رپورٹس کی تیاری" کو اُن عوامل میں سے ایک قرار دیا ہے کہ جو ایران کے خلاف امریکہ و اسرائیل کے جارحانہ حملوں کا باعث بنے ہیں۔ فرانس 24 کے ساتھ انٹرویو میں رافائل گروسی نے یہ دعوی بھی کیا کہ میری تمام رپورٹس کا "ایران پر حملے" میں کوئی کردار نہیں اور یہ کہ ان رپورٹس میں "کوئی نئی بات" نہ تھی!

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور ایران عالمی امن و مسلم امہ کے اتحاد کیلئے پرعزم ہیں: وزیراعظم
  • پاکستان اور ایران عالمی امن اور مسلم امہ کے اتحاد کے لیے پرعزم ہیں، وزیراعظم
  • ایران پر اسرائیلی حملے کی "ذمہ داری" میرے پاس تھی، ڈونلڈ ٹرمپ کی شیخی
  • ایران کیخلاف امریکی و اسرائیلی حملوں کی مذمت سے گروسی کا ایک بار پھر گریز
  • یمم
  • ایران کی پاکستان و سعودی عرب کے دفاعی معاہدے میں شمولیت کی خواہش
  • چین اور ایران کا ایرانی جوہری مسئلے پر تفصیلی تبادلہ خیال
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکراتی بیٹھک جمعرات کو استنبول میں ہوگی، وزیر دفاع کی شرکت متوقع
  • دہشتگردی کا خاتمہ: پاکستان اور افغان طالبان میں مذاکرات کل استنبول میں ہوں گے
  • پاکستان اور ایران کے درمیان میڈیا کے شعبے میں تعاون کا معاہدہ، اب تعلقات مزید مستحکم ہوں گے، عطااللہ تارڑ