جنگ بندی سے پہلے ایران کا اسرائیل پر میزائل حملہ، 4 اسرائیلی ہلاک، متعدد زخمی
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اعلان کردہ جنگ بندی کے نفاذ سے چند لمحے قبل ایران نے اسرائیل پر میزائلوں کی بارش کردی، جس کے نتیجے میں 4 اسرائیلی ہلاک اور کم از کم 9 زخمی ہوگئے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اسرائیلی ریسکیو سروس ’میگن ڈیوڈ ایڈم‘ (MDA) نے تصدیق کی ہے کہ جنوبی اسرائیل کے شہر بیرشیبا میں ایرانی میزائل گرنے کے نتیجے میں 4 افراد موقع پر ہی ہلاک ہوگئے جبکہ 2 کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا۔ 6 افراد کو موقع پر ہی ابتدائی طبی امداد دی گئی۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایک گھنٹے کے دوران 6 مرتبہ ایئر سائرن بجائے گئے، اور کئی رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا۔ میزائل حملے میں عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔
ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق یہ کارروائی اس وقت کی گئی جب صدر ٹرمپ نے دونوں ممالک کے درمیان مرحلہ وار جنگ بندی کے آغاز کا اعلان کیا تھا۔ ایران نے جنگ بندی سے قبل اسرائیل پر کم از کم 5 میزائل داغے۔
اسرائیل اور ایران کے درمیان حالیہ کشیدگی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، اور یہ واقعہ جنگ بندی کے امکانات کو مزید پیچیدہ بنا سکتا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
گوگل نے اسرائیل کے جرائم کی ویڈیو دستاویزات حذف کر دیں
شواہد سے انکشاف ہوا ہے کہ گوگل کمپنی نے انٹرنیٹ سے 700 سے زائد ویڈیوز حذف کر دی ہیں، جو صہیونی رجیم کے جنگی جرائم کو دستاویزی انداز میں پیش کر رہی تھیں۔ اسلام ٹائمز ۔ امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی صہیونی مظالم کی حمایت — غزہ جنگ کی وڈیو دستاویزات حذف کر دی گئیں۔ امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف صہیونی جرائم کی حمایت کے سلسلے میں اب یہ اطلاع ملی ہے کہ غزہ جنگ سے متعلق ویڈیو شواہد کو حذف کیا جا رہا ہے۔ میڈیا ادارے مڈل ایسٹ اسپیکٹیٹر (Middle East Spectator) نے جمعرات کی صبح اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ امریکی حکومت، خاص طور پر ٹرمپ انتظامیہ کے دباؤ پر، کمپنی گوگل نے اکتوبر کے آغاز سے اب تک 700 سے زائد ویڈیوز حذف کر دی ہیں، جن میں اسرائیلی جنگی جرائم کی دستاویزی شہادتیں موجود تھیں۔ رپورٹ کے مطابق، حذف کی گئی ویڈیوز میں الجزیرہ کی مقتول صحافی شیرین ابو عاقلہ سے متعلق مناظر بھی شامل تھے، جو امریکی شہریت رکھتی تھیں اور امریکی حکام کے مطابق انہیں اسرائیلی فوج نے جان بوجھ کر گولی ماری تھی۔مڈل ایسٹ اسپیکٹیٹر نے لیک شدہ دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ گوگل نے 45 ملین ڈالر کا ایک معاہدہ بھی کیا ہے، جس کے تحت غزہ میں قحط کے دوران اسرائیلی اشتہارات چلائے گئے تاکہ اسرائیلی جارحیت اور ایران کے خلاف بیانیے کو جواز فراہم کیا جا سکے۔رپورٹ کے اختتام میں کہا گیا ہے کہ اندرونی ای میلز سے ظاہر ہوتا ہے کہ گوگل نے بارہا انکار کیا کہ قحط سے انکار کرنے والے اسرائیلی اشتہارات اس کی پالیسیوں کی خلاف ورزی ہیں، حالانکہ حقیقت میں وہ انسانی المیے کو جھٹلانے اور جارحیت کو درست ثابت کرنے کی کوشش ہیں۔