اداکار اسلم شیخ اور بشریٰ انصاری نے عائشہ خان کی وفات کو ایک افسوسناک واقعہ قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی جھوٹی افواہوں کی تردید کی۔

عائشہ خان ایک مشہور اور تجربہ کار پاکستانی ٹیلی ویژن اداکارہ تھیں، جنہوں نے متعدد کامیاب ڈراموں میں اپنی شاندار اداکاری کے جوہر دکھائے۔

رواں ماہ جون میں، عائشہ خان کا انتقال ان کے گھر میں ہوا، لیکن بعد میں ان کی لاش برآمد ہوئی۔ ان کی وفات کے بعد، عائشہ خان کے بچوں کو شدید عوامی ردعمل اور غصے کا سامنا کرنا پڑا، کیونکہ بہت سے لوگ یہ سمجھتے تھے کہ ان کے بچے اپنی والدہ کے آخری وقت میں ان کے قریب نہیں تھے۔ اس صورتحال نے عوامی سطح پر مختلف سوالات اور تنقید کو جنم دیا۔

بشری انصاری اور اسلم شیخ نے اس حوالے سےعائشہ خان کی زندگی اور ان کی شخصیت کے بارے میں اہم باتیں شیئر کیں اور صورتحال واضح کرنے کی کوشش کی۔

بشریٰ انصاری اور اسلم شیخ نے کہا کہ عائشہ خان ایک خودمختار اور محنتی خاتون تھیں، جنہوں نے شوبز کی دنیا سے اپنے کام کو اس لیے چھوڑا کیونکہ وہ ہمیشہ اپنی شرائط پر کام کرنا چاہتی تھیں۔

اسلم شیخ نے بتایا کہ وہ عائشہ خان کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہے اور ان کی وفات کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ وہ خود گاڑی چلاتی تھیں اور اپنی زندگی کے فیصلے خود کرتی تھیں۔

اسلم شیخ نے بتایا کہ ان کے والد ڈی ایس پی تھے اور وہ مرحومہ خالدہ ریاست کی بہن تھیں انہیں کسی کی مدد کی ضرورت نہیں تھی۔

اسلم شیخ نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ شوبز انڈسٹری میں حقیقی فنکاروں کو اکثر نظر انداز کیا جاتا ہے اور چھوٹے لوگوں کو بڑے لوگوں کی جگہ پر رکھا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عائشہ خان ہمیشہ اپنی خودمختاری کو ترجیح دیتی تھیں اور کسی پر انحصار نہیں کرتی تھیں۔ سوشل میڈیا پر ان کی موت کے بارے میں پھیلائی جانے والی جھوٹی افواہیں بے بنیاد تھیں، اور بہت سے لوگوں نے حقیقت جاننے کی کوشش نہیں کی۔

اسلم شیخ نے مزید کہا کہ عائشہ خان کے بچے ان کا بہت خیال رکھتے تھے اور باقاعدگی سے انہیں پیسے بھیجتے تھے۔ ان کی بیٹی انہیں دبئی لے جانا چاہتی تھی اور ان کا بیٹا بھی بیرون ملک سے ان سے رابطہ کرتا رہا، لیکن عائشہ خان نے پاکستان میں اکیلے رہنے کو ترجیح دی کیونکہ وہ اپنی زندگی سے خوش تھیں اور اپنی روٹین میں مصروف تھیں۔

اسلم شیخ نے یہ بھی بتایا کہ ان کے پاس عائشہ خان کی طویل وائس نوٹس موجود ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ ان کی زندگی مستحکم اور خوشحال تھی۔

اسلم شیخ نے عائشہ خان سے ان کے انتقال سے صرف چار دن پہلے بات کی تھی، جب وہ ایک فریکچر سے گزر رہی تھیں اور عید کے قریب تھی۔ انہیں افسوس ہے کہ اس کے بعد وہ ان سے رابطہ نہیں کر سکے۔

اسلم شیخ نے سعدیہ امام اور مشی خان کی طرف سے عائشہ خان کے بارے میں کہی گئی محبت بھری باتوں کی بھی تعریف کی اور کہا کہ وہ کبھی بھی عائشہ خان کو نہیں بھولیں گے۔

بشریٰ انصاری نے عائشہ خان کی وفات پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا، عائشہ خان کی موت کی خبر بہت افسوسناک تھی، میں بہت غمگین ہوں لیکن سوشل میڈیا پر اس خبر کو سن کر مجھے مزید ذہنی تکلیف ہوئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہاں، ان کے بچے بیرون ملک تھے، مگر حالات وہ نہیں ہیں جیسا کہ لوگ باتیں کر رہے ہیں۔ ہم نے کچھ سال پہلے ایک ساتھ کام کیا تھا اور اس دوران عائشہ خان نے اپنے بچوں کے بارے میں بتایا تھا جو بیرون ملک آباد تھے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ان کے بچے ان کا خیال رکھتے ہیں اور چاہتے تھے کہ وہ ان کے ساتھ رہیں، مگر عائشہ خان نے ان کے ساتھ جانے سے انکار کر دیا تھا۔ کچھ لوگ اکیلے رہنا پسند کرتے ہیں جیسے میری بہن نیلم، ان کے بچے چاہتے ہیں کہ وہ باہر رہیں لیکن وہ پاکستان میں رہتی ہیں۔

بشری انصاری کا کہنا تھا کہ میں نے عائشہ خان سے پوچھا کہ کیا ان کے بچے انہیں پیسے بھیجتے ہیں، تو انہوں نے کہا کہ وہ بھاری رقم ان کے درازوں میں چھوڑ دیتے ہیں۔

انہوں نے اپنی روزمرہ کی روٹین کے بارے میں بتایا اور بتایا کہ وہ گلشن اقبال میں رہ کر کتنی خوش ہیں، وہ کتابیں پڑھنا اور اپنی دوسری سرگرمیاں بہت پسند کرتی تھیں۔ وہ ایک مضبوط اور تعلیم یافتہ خاتون تھیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ موجودہ حالات کیا تھے، لیکن وہ اپنی زندگی سے خوش تھیں۔ اللہ تعالی ان کو جنت میں بلند مقام عطا کرے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: عائشہ خان کے عائشہ خان کی کے بارے میں ان کی وفات ان کے بچے انہوں نے تھیں اور بتایا کہ کہ ان کے نے کہا کہا کہ اور اس

پڑھیں:

’’بھارتی پارلیمنٹ میں ہمارے لوگ بیٹھے ہیں‘‘؛ بلاول بھٹو کے بیان کی حقیقت

گزشتہ چند دنوں سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ انہوں نے کہا: ’’ہمارے لوگ بھارت کی پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں‘‘۔

ویڈیو پر تبصروں کی بھرمار ہے اور متعدد بھارتی صارفین اسے سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ ویڈیو اصل نہیں بلکہ آڈیو میں جعلسازی کی گئی ہے۔

پاکستانی ادارے ’’آئی ویری فائی پاکستان’’ نے اس معاملے کی چھان بین کی تو پتہ چلا کہ ویڈیو میں پیش کی گئی باتوں کا بلاول بھٹو کے اصل خطاب سے کوئی تعلق نہیں۔ تحقیق سے یہ بھی سامنے آیا کہ ویڈیو کو 31 جولائی کو ایک بھارتی صارف نے پوسٹ کیا تھا، جس میں بلاول بھٹو کا قومی اسمبلی میں خطاب اور بھارت کی رکن پارلیمنٹ گورو گوگئی کا لوک سبھا میں بیان ساتھ جوڑ کر دکھایا گیا تھا۔

جعلی ویڈیو میں بلاول بھٹو سے یہ الفاظ منسوب کیے گئے: ’’رات کے اندھیروں میں کون حملہ کرتا ہے؟ ہم بھارتی وزیرِاعظم کے سامنے آسانی سے پروپیگنڈہ کرسکتے ہیں، ہمارے لوگ ان کی پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں۔‘‘

اس ویڈیو کے ساتھ سوالیہ انداز میں یہ بھی پوچھا گیا کہ بلاول جن ’’ہمارے لوگوں‘‘ کی بات کر رہے ہیں، وہ کون ہیں؟

یہ کلپ دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگیا، جسے صرف ایک پوسٹ پر ایک لاکھ سے زائد بار دیکھا گیا اور 5,200 مرتبہ شیئر کیا گیا۔ اس کے علاوہ متعدد بھارتی اکاؤنٹس اور انسٹاگرام پر بھی اسی جھوٹی ویڈیو کو شیئر کیا گیا، جبکہ بلاول بھٹو کے فرضی بیان کی تصویر بھی گردش میں رہی، جو ہندو توا نظریے سے وابستہ صفحات نے پھیلائی اور یہ تصاویر مجموعی طور پر چھ لاکھ سے زائد ویوز حاصل کرچکی ہیں۔

تاہم ویڈیو کا بغور مشاہدہ کرنے پر کئی تضادات سامنے آئے، جن میں سب سے نمایاں لبوں کی حرکات اور آواز کی ہم آہنگی کی کمی تھی۔ ساتھ ہی ساتھ، بعض ہندی الفاظ کا غیر فطری استعمال اور وزیرِاعظم جیسے الفاظ کا تلفظ بھی مشکوک نظر آیا، جس سے واضح ہوا کہ آڈیو کو بعد میں تبدیل کیا گیا۔

ویڈیو کو ریورس امیج سرچ کے ذریعے چیک کرنے پر انکشاف ہوا کہ بلاول بھٹو کی یہ ویڈیو دراصل 7 مئی 2025 کی ہے، جب انہوں نے قومی اسمبلی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان چار روزہ کشیدگی پر خطاب کیا تھا۔

اصل تقریر میں بلاول نے کہا تھا:

’’صرف چور اور بزدل رات کے اندھیرے میں حملہ کرتے ہیں، اگر ان میں ذرا بھی حوصلہ ہوتا تو وہ دن کے وقت اپنے حملے کا اعلان کرتے۔ ہم جنگ کے حامی نہیں، لیکن بھارت کو تیار رہنا چاہیے کیونکہ پاکستان نے ابھی جواب دینا ہے، اور یہ جواب اندھیرے میں نہیں بلکہ عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق دیا جائے گا۔‘‘

اس بات کی مزید تصدیق پاکستانی میڈیا کے معتبر اداروں جیسے ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹس سے بھی ہوئی، جن میں بلاول کی تقریر کا مکمل سیاق و سباق موجود تھا، لیکن کہیں بھی بھارتی پارلیمنٹ سے متعلق ایسا کوئی جملہ موجود نہیں تھا۔

نتیجتاً یہ بات ثابت ہوگئی کہ یہ ویڈیو مکمل طور پر جعلسازی پر مبنی ہے۔ آڈیو کو اصل تقریر پر چسپاں کرکے گمراہ کن پیغام پھیلایا گیا، اور بلاول بھٹو کے نام سے غلط بیانی کی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • ٹریٹمنٹ سے قبل شائستہ لودھی کیسی دکھتی تھیں؟ پرانی تصاویر وائرل
  • کاش مولانا ابوالکلام آزاد ہمیں اصل حقائق بتا جاتے، ڈاکٹر عائشہ جلال
  • ’’بھارتی پارلیمنٹ میں ہمارے لوگ بیٹھے ہیں‘‘؛ بلاول بھٹو کے بیان کی حقیقت
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • معرکہ حق جشن آزادی کی تقاریب میں راحت فتح علی، عاطف اسلم اور علی ظفر پرفارم کریں گے، گورنر سندھ
  • روس میں سونامی سے تباہی کی حقیقت سامنے آگئی
  • بانیٔ اور بشریٰ بی بی پر سختیاں بڑھائی جا رہی ہیں: بیرسٹر سلمان صفدر
  • بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کیخلاف توشہ خانہ2کیس کی اڈیالہ جیل میں سماعت 9اگست تک ملتوی
  • آئمہ بیگ نے خاموشی سے شادی کر لی
  • ’نمبرون گلوکار ہوں‘ چاہت فتح علی خان کا دعویٰ، راحت اور عاطف اسلم کا کون سا نمبر؟