امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اعلان کردہ جنگ بندی کے نفاذ سے محض چند گھنٹے قبل اسرائیل نے ایران پر شدید حملے کیے جن کے نتیجے میں ایک معروف جوہری سائنسدان محمد رضا صدیقی صابر سمیت 9 شہری شہید اور 4 رہائشی عمارتیں تباہ ہو گئیں۔

ایرانی میڈیا کے مطابق یہ حملے ایران کے شمالی صوبہ گیلان اور تہران کے مختلف علاقوں میں رات کے وقت کیے گئے، جنہیں ماہرین نے اس 12 روزہ جنگ کے دوران سب سے شدید حملے قرار دیا ہے۔

فارس نیوز کے مطابق گیلان کے ایک اعلیٰ عہدیدار علی باقری نے بتایا کہ اسرائیلی حملوں میں آستانہ اشرفیہ میں واقع ایک گھر میں موجود ایرانی جوہری سائنسدان صدیقی صابر کو براہ راست نشانہ بنایا گیا۔ ان کے 17 سالہ بیٹے کو چند دن پہلے تہران میں ایک حملے میں قتل کیا گیا تھا۔

وزارت صحت کے مطابق اب تک اس جنگ میں ایران کے 400 سے زائد شہری شہید ہو چکے ہیں، جبکہ اسرائیل نے اندرونی نقصانات کی تفصیل فوجی سنسر شپ کی وجہ سے محدود کر رکھی ہے۔

دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ جنگ بندی کا آغاز ایران کی طرف سے ہوگا، جس کے 12 گھنٹے بعد اسرائیل بھی جنگی کارروائیاں روک دے گا۔ اس 24 گھنٹے کی مرحلہ وار جنگ بندی کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جائے گا۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

چین کا اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کے بیان پر ردعمل

چین نے اسرائیلی وزیرِاعظم بن یامین نیتن یاہو کی جانب سے لگائے گئے اُس الزام کو سختی سے مسترد کر دیا ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ بعض ممالک، بشمول چین، اسرائیل کے خلاف اطلاعاتی ناکہ بندی کر رہے ہیں۔
چین کے سرکاری اخبار’’گلوبل ٹائمز‘‘ کے مطابق اسرائیل میں چینی سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ نیتن یاہو کے الزامات نہ صرف بنیادی طور پر غلط ہیں بلکہ چین،اسرائیل تعلقات کے لیے نقصان دہ بھی ہو سکتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ چین کو ان الزامات پرگہری تشویش ہے اور وہ ان کی سخت مخالفت کرتا ہے۔ چینی سفارتخانے نے واضح کیا کہ سوشل میڈیا پر ہونے والی تنقید کو چین سے جوڑنا درست نہیں، اور نہ ہی یہ چین کی سرکاری پالیسی کی نمائندگی کرتا ہے۔
یہ ردعمل اُس وقت سامنے آیا جب وزیرِاعظم نیتن یاہو نے حالیہ دنوں میں یہ دعویٰ کیا کہ بعض عالمی طاقتیں، خاص طور پر چین، مصنوعی ذہانت اور سوشل میڈیا کے ذریعے اسرائیل کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
چینی سفارتخانے نے اسرائیلی حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ غزہ میں جاری انسانی بحران کو محض فوجی طاقت سے حل کرنے کے بجائے سیاسی دانشمندی اور سفارتی حکمتِ عملی اپنائے۔ ساتھ ہی کہا گیا کہ دنیا بھر میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے، جسے اسرائیل کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔
بیان کے آخر میں چین نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ غزہ میں فوجی کارروائیاں بند کر کے فوری اور مکمل جنگ بندی پر رضامند ہو، تاکہ علاقے میں تباہ کن انسانی بحران کو روکا جا سکے۔

Post Views: 8

متعلقہ مضامین

  • حماس کی ٹرمپ کو خط کے ذریعے جنگ بندی کی بڑی پیشکش، خطے میں امن کی نئی امید
  • اسرائیل کو جنگ بندی کا پابند کیاجائے‘سنی تحریک
  • جنوبی لبنان میں اسرائیلی ڈرون حملہ، 3 بچوں سمیت 5 افراد شہید
  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری، الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر کے خاندان سمیت 91 فلسطینی شہید
  • غزہ پر قیامت: اسرائیلی حملوں میں ایک دن میں 87 فلسطینی شہید
  • غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملے جاری، مزید 80 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے
  • اسرائیلی قابض فوج کے غزہ پر حملے جاری: مزید 51فلسطینی شہید
  • غزہ: اسرائیلی فورسز کے بدترین حملے جاری، مزید 51 فلسطینی شہید
  • چین کا اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کے بیان پر ردعمل
  • پابندیوں کی واپسی ہوئی تو ایران ان پر قابو پا لے گا، ایرانی صدر